زلزلوں کے دورانیوں میں اضافہ معمول کے مطابق ہے،ماہر ارضیات،انڈین اور یوریشیاء کی پلیٹوں کے ایک جگہ ٹھہرنے تک زلزلے آتے رہیں گے،ڈاکٹر ساجد رشید کی رپورٹ

منگل 19 جنوری 2016 08:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 19جنوری۔2016ء) ارضیات کے ماہرین نے کہاہے کہ 26 اکتوبر 2015ء کو آنے والے زلزلے کے بعد زلزلوں کے دورانیوں میں اضافہ معمول کے مطابق ہے۔ انڈین اور یوریشیاء کی پلیٹوں کے ایک جگہ ٹھہرنے تک زلزلے آتے رہیں گے۔ معروف ماہر ارضیات ڈاکٹر ساجد رشید نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 26 اکتوبر 2015ء کو ملک میں آنے والا زلزلہ جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 8.1 تھی کے بعد اسی روز مختلف مگر کم شدت کے زلزلوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا اس کا مرکز زیر زمین 193 کلو میٹر اور پاکستانی سرحد سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر افغانستان میں واقع تھا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سب سے خطرناک فالٹ لائن کوہ ہمالیہ میں واقع ہیں۔ تاہم ہمالیہ کا زلزلاتی زون زیادہ متحرک نہیں ہے جبکہ ہندوکش پہاڑی سلسلہ جو پاک افغان سرحد اور پاک تاجک سرحد پر واقع ہے اس خطے میں آنے والے کئی بڑے زلزلوں کا مرکز رہا ہے۔

(جاری ہے)

26 اکتوبر کو خوفناک زلزلے اور اس کے بعد آنے والے بھونچالوں کے بعد زلزلوں کا دورانیہ بڑی حد تک بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے عوام شدید خوف میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زمین کی نچلی تہہ سے بری مقدار میں توانائی کے اخراج کی بدولت زلزلہ کی لہریں حرکت میں آتی ہیں جس کی بدولت زمین تھرکنے لگتی ہے۔ تاہم اس میں پریشانی کی کوئی وجہ نہیں کیونکہ زمین کی تہوں میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل اتنا شدید نہیں ہے بلکہ توانائی کے اخراج سے کم درجے کا زلزلہ آنا بہتر ہے کیونکہ متحرک زلزلاتی زون میں کسی بھی قسم کی زیر زمین سرگرمی کا نہ ہونا توانائی کو زیر زمین کسی ایک جگہ بڑی مقدار میں ذخیرہ کر سکتا ہے جس کی بدولت زیادہ شدت سے زلزلے آتے ہیں جس کی مثال 26 اکتوبر والا زلزلہ ہے۔

4 زمینی پلیٹوں کے ایک جگہ ٹھہرنے کے بعد زلزلو ں کا سلسلہ یکسر ختم ہو جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کے زلزلے کے بعد ملک میں کئی شدت تا درمیانی شدت کے زلزلے آ چکے ہیں جن میں درجن بھر زیادہ شدت کے تھے جبکہ 26 اکتوبر سے پہلے زلزلوں کا دورانیہ انتہائی کم تھا۔ 22 نومبر 2015ء کو ملک میں 6.2 شدت کا زلزلہ آیا جس کے بعد بالترتیب 7.0 ‘ 5.9‘ 5.9 اور 5.6 شدت والے زلزلے 22 نومبر کو آئے 2 جنوری 2016ء کو 5.7 شدت کا زلزلہ آیا جس نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔

26 اکتوبر 2015ء کے خوفناک زلزلے سے پہلے پورے سال میں یا 5 یا اس سے زیادہ کی شدت کے 11 زلزلے آئے جن میں صرف ایک زلزلہ 10 اگست 2015ء کو 6 شدت کا آیا رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رونما ہونے والی اس زیر زمین قدرتی حرکت کو روکا نہیں جا سکتا تاہم نقصان سے بچنے کے لئے ہم صرف تیار ہی رہ سکتے ہین اور افراد اور حکومتی سطح پر ملک میں تعمیر کی جانے والی عمارتوں کی تعمیر میں بلڈنگ کوڈ کا نفاذ کرنا ہو گا تاکہ قدرتی آفات کی بدولت ہونے والے قومی نقصان کم سے کم ہو۔ جاپان میں زلزلہ ایک معمول ہے جبکہ مالی یا جانی نقصان انتہائی کم ہے۔ جاپان میں بلڈنگ کوڈ کے تحت تعمیر کی جانے والی عمارتیں 8.5 شدت تک کے زلزلے برداشت کر سکتی ہیں۔