مصالحتی مشن : نواز شریف اور جنرل راحیل آج سعودی عرب اور ایران کا ہنگامی دورہ کریں گے ،وزیر اعظم سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کر کے ان کا موقف جانیں گے ، تنازعہ کے حل کے لئے پاکستان کی طرف سے ثالثی کی باضابطہ پیش کش کی جائے گی ،مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ساتھ جائیں گے ، منگل کو وطن واپسی پر رفقاسے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ، بدھ کو وزیر اعظم سوئٹزر لینڈ جائیں گے

پیر 18 جنوری 2016 09:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18جنوری۔2016ء) دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف آج (پیر) کو سعودی عرب اور ایران کے دو روزہ دورے کے لئے روانہ ہونگے۔ وزیراعظم دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کرینگے اور دو طرفہ کشیدگی کے خاتمے سے متعلق بات چیت کرینگے۔ اتوار کے روز دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ 18 جنوری کو سعودی عرب کے دورہ پر روانہ ہونگے جہاں وہ سعودی فرمانفروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سمیت دیگر سعودی قیادت سے ملاقاتیں کرینگے جبکہ ان ملاقاتوں میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے بات چیت کی جائے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف سعودی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کے بعد 19 جنوری کو ایران کے لئے روانہ ہونگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم وفد کے ہمراہ ریاض سے تہران جائیں گے جہاں وہ ایرانی صدر حسن روحانی اور دیگر اعلیٰ ایرانی قیادت سے ملاقاتیں کرینگے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف دونوں ملکوں کی قیادت سے عالمی اور علاقائی اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کرینگے۔

پاکستان کے سعودی عرب اور ایران کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات ہیں اور وزیراعظم دونوں ملکوں کی کشیدگی کو پر امن طریقے سے حل کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کا یہ اقدام مسلم امہ کے وسیع تر مفاد میں ہے جبکہ پاکستان اور آئی سی کے ممبر ممالک میں برادرانہ تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف مصالحتی مشن پر آج ( پیر) کو سعودی اور ایران کا ہنگامی دورہ کریں گے ۔

وزیر اعظم ہاؤس ذرائع کے مطابق محمد نواز شریف اور جنرل راحیل شریف سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی کے خاتمے اور ثالثی کے لئے متحرک ہو گئے ۔ آج ( پیرکو ) وزیر اعظم سعودی عرب جائیں گے جبکہ اسی دن ایران کا دورہ کریں گے سعودی عرب اور ایران کے دورے کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہوں گے دورے کے مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنا ہے پاکستان کی ثالثی کوششوں سے دونوں برادر اسلامی ممالک میں جلد سفارتی تعلقات معمول پر آنے کا امکان روشن ہو گیا ۔

پاکستان کی ثالثی کی ان کوششوں کے حوالے سے پوری پارلیمنٹ وزیر اعظم کی کوششوں کے حوالے سے ان کی پشت پر ہے ۔ پہلے مرحلے میں وزیر اعظم ریاض میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کریں گے اور تنازعہ کے حل کے لئے پاکستان کی تجاویز سے آگاہ کریں گے جبکہ پیر کو ہی وزیر اعظم ایران کے دارالحکومت تہران جائیں گے جہاں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے ۔

وزیر اعظم سعودی اور ایرانی قیادت سے تنازعہ کی وجوہات اور صورت حال کے حوالے سے ان کا موقف جانیں گے اور پاکستان کی جانب سے باضابطہ طور پر ثالثی کی پیش کش کریں گے پاکستان کی عوام نے ثالثی کی ان کوششوں سے بھرپور امیدیں وابستہ کر لیں اور توقع ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کا تنازعہ کے پرامن حل کے لئے یہ سفارتی مشن کامیاب رہے گا توقع ہے وزیر اعظم وطن واپسی پر اپنے رفقاء سے صلاح مشورہ کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل طے کریں گے جبکہ پاکستان واپسی کے ایک روز بعد بدھ کو وزیر اعظم سوئٹزر لینڈ کے لئے روانہ ہو جائیں گے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ سوئٹزر لینڈ میں بھی ان کی اہم ملاقاتیں ہوں گی اور ان ملاقاتوں میں بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان جاری تنازعہ اور مشرق وسطی میں کشیدگی کی صورت حال کو ختم کرانے کے لئے عالمی رہنماؤں سے تبادلہ خیال اور صلاح مشورہ کریں گے ۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ کے دونون ایوانوں میں مشرق وسطی کی کشیدہ صورت حال سعودی عرب اور ایران تنازعہ پر ان دنوں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کا سلسلہ جاری ہے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سینٹ کو ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دے چکے ہیں جہاں انہوں نے ڈھائی گھنٹہ کی طویل نشست میں مختلف جماعتوں کے 29 ارکان کے سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔ مشیر خارجہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور کو بھی بریفنگ دے چکے ہیں آج ( پیر کو ) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اوپن اجلاس میں مشرق وسطی کی صورت حال سعودی ایران تنازعہ پر پاکستان کی پوزیشن اور سعودی وزیر دفاع کے دورہ پاکستان پر بریفنگ دیں گے ۔

ثالثی کے لئے وزیر اعظم کو پارلیمنٹ کی مکمل تائید اور حمایت حاصل ہے سفارتی مشن کے دورہ کے بعد وزیر اعظم نواز شریف واپس پاکستان آ جائیں گے ۔