وزیراعظم،آرمی چیف کا متوقع دورہ، سعودی عرب،ایران تعلقات کی بحالی کے امکانات پیدا ہوگئے،1997ء میں پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے سعودی عرب اور ایران کے ایک عرصہ سے کشیدہ تعلقات بحال کرنے میں کردار ادا کیا تھا،عرب اور مسلم ممالک کے علاوہ امریکہ ، روس اور دیگر ممالک نے وزیراعظم،آرمی چیف کو سعودی عرب، ایران تعلقات دوبارہ بحال کرانے میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے،وزیر اعظم،آرمی چیف کا دورہ کامیاب ہوگا، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی نمایاں کمی اور بہت جلد سفارتی تعلقات بھی بحال ہو جائیں گے،باوثوق ذرائع کادعویٰ

اتوار 17 جنوری 2016 04:33

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17جنوری۔2016ء)سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی دوبارہ بحالی کے واضح امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ تقریباً 19 سال قبل 1997ء میں پاکستان کی گولڈن جوبلی کی تقریبات کے موقع پر اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف نے سعودی عرب اور ایران کے ایک عرصہ سے کشیدہ تعلقات کو ختم کرانے کی بھرپور کوشش کی تھی جو کارآمد ثابت ہوئی تھی۔

اب ایک بار پھر وزیر اعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ ، روس اور دیگر ممالک نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات دوبارہ بحال کرانے میں اپنا کردار ادا کریں چنانچہ اسی وجہ سے وزیر اعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سعودی عرب اور ایران کے ہنگامی دورے پر جا رہے ہیں تاکہ دونوں ممالک میں پائی جانے والی کشیدگی کو ختم کرایا جا سکے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور ایران کے درمیان 1981-82 میں بھی تعلقات کشیدہ تھیاور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بھی منقطع ہو چکے تھے۔ 1997 میں پاکستان کی گولڈن جوبلی کی تقریبات میں مسلم ممالک کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ ایران کے صدر ہاشمی علی رفسنجانی اور سعودی عرب کے ولی عہد اور بعد ازاں فرمانروا شاہ عبداللہ مرحوم بھی اسلام آباد آئے ہوئے تھے اس دوران وزیر اعظم نواز شریف نے ایران کے صدر اور سعودی ولی عہد کے درمیان نہ صرف مصحافہ کرایا بلکہ ان دونوں کی بند کمرے میں ملاقات بھی کرائی جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے اور سعودی عرب اور ایران کے تعلقات استوار ہو گئے اور دونوں ملکوں کے سربراہوں نے ایران اور سعودی عرب کے نہ صرف دورے کئے بلکہ اسلامی کانفرنسوں میں بھی شرکت کی۔

یمن کی جنگ اور سعودی عرب میں شعیہ لیڈر کی پھانسی کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات نہ صرف کشیدہ ہو گئے بلکہ دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات ایک بار پھر منقطع ہو گئے ہیں۔ اس صورت حال کے پیش نظر دنیا بھر کے اسلامی اور عرب ممالک نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور مسلح افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے اس معاملہ کو حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی جس پر وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور چیف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے دیگر ممالک سے رابطہ کرنے کے بعد ہنگامی طور پر سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔

خبر رساں ادارے کو انتہائی وباثوق ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کا سعودی عرب اور ایران کا دورہ نہ صرف کامیاب ہو گا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں بھی نمایاں کمی ہو گی اور آئندہ بہت جلد سفارتی تعلقات بھی بحال ہو جائیں گے اور آئندہ کسی بھی پیچیدہ صو رت حال سے بچنے کے لئے سعودی عرب اور ایران کسی بھی قسم کا کوئی سخت اقدام اٹھانے سے گریز کرے گا اور اگر کوئی مسئلہ درپیش ہو گا تو ثالثی کا کردار ادا کرنے والے پاکستانی حکمران کو اعتماد میں لیں گے جو افہام و تفہیم کے ساتھ معاملات کو سلجھانے کی کوشش کرے گا ۔