سندھ اور آزاد کشمیر حکومتیں طلبا ء یونینوں پر عائد پابندی اٹھائیں، بلاول بھٹو زرداری ،اس ضمن میں مناسب قانون سازی کی جائے ، خوشی ہے حال ہی میں سینیٹ میں یہ مسئلہ زیر بحث لایا گیا ہے،طلبا یونینوں سے پابندی اٹھنے سے ملک میں جمہوری کلچر کو فروغ ، بحث مباحثے اور برداشت کا ماحول پیدا ہوگا،تعلیمی اداروں میں جمہوری کلچر کو فروغ دینا چاہیے،۔ پارٹی کے مختلف ونگز کے وفود سے خطاب

ہفتہ 16 جنوری 2016 09:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16جنوری۔2016ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ طلبا ء یونینوں پر کئی دہائیوں سے عائد پابندی اٹھائیں تاکہ تعلیمی اداروں میں طلبا تعمیری اور صحت مند جمہوری سرگرمیوں میں حصہ لیں اور مستقبل کی قومی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنے کی تیاری کریں۔

انہوں نے دونوں حکومتوں سے یہ بھی کہا کہ اس ضمن میں مناسب قانون سازی کریں۔ یہ بات انہوں نے صوبہ خیبرپختونخواہ کے پیپلزسٹوڈنٹس کے وفد سے زرداری ہاؤس میں ملاقات کرتے ہوئے کہی۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے آج پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سرگرمیوں کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ آج انہوں نے چھ وفود سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

دیگر وفود میں وکلاء، یوتھ، لیبر، اقلیت، اور خواتین کے خیبرپختونخواہ کے وفود شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ تین دہائیوں سے طلبایونین پر پابندی جنرل ضیاء نے لگائی تھی جسے ہر صورت میں ختم ہونا چاہیے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کو اس بارے پہل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ حال ہی میں سینیٹ میں یہ مسئلہ زیر بحث لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبا یونینوں سے پابندی اٹھانے سے ملک میں جمہوری کلچر کو فروغ ملے گا اور ملک میں بحث مباحثے اور برداشت کا ماحول پیدا ہوگا۔

جو لوگ یہ کہتے ہیں طلبا یونین کی وجہ سے تشدت کو فروغ ملے گا وہ نوجوانوں کے شعور پر یقین نہیں رکھتے۔ملک میں جمہوری روایات کو بحث و مباحثہ سے فروغ ملے گا اس لئے تعلیمی اداروں میں جمہوری کلچر کو فروغ دینا چاہیے۔ پارٹی کے مختلف ونگز کے وفود سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی ایک نظریاتی جماعت ہے اور متحدہ ہوکر ہم ملک سے خوف کی فضا ختم کریں گے اور یہ تاثر بھی ختم کر دیں گے پارٹی اپنے نظریات سے ہٹ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ کسی بھی فرد سے زیادہ پارٹی کا نظریہ کارکنوں ، طلبا، کسانوں، مزدوروں، اساتذہ اور عوام کو جمہوریت کے لئے ترغیب دیتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نظریاتی اصولوں پر قائم رہنا انتخابات ہارنے اور جیتنے سے بہت زیادہ اہم ہے اور یہ ہمارا نظریہ ہی تھا جس کی طاقت سے ہم جنرل ضیاء اور جنرل مشرف فوجی ڈکٹیٹرشپ کے خلاف لڑے اور اس کے علاوہ ہم اس سویلین ڈکٹیٹرشپ کے خلاف بھی لڑے جو امیرالمومنین بننا چاہتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر صورت میں اپنے اصولوں اور مقاصد کے لئے جدوجہد کرنی ہے اور ہم کریں گے۔