داعش اسلام کی نمائند ہ تنظیم نہیں ،مساجد کی توڑ پھوڑ سے امریکہ کا امیج خراب ہوگا، صدراوبامہ،داعش والے جنونی ہیں ،ان کو تلاش کرکے تباہ کرنا ہو گا ،القاعدہ ا مریکی عوام کیلئے براہ راست خطرہ ہیں، کسی کو شک ہے کہ انصاف کیسے ہوتا ہے تو اسامہ بن لادن سے پوچھ لے، داعش کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے کانگریس کو فوجی مداخلت کی منظوری دینا ہوگی، داعش کے بغیر بھی پاکستان، افغانستان سمیت کئی ملکوں میں عدم استحکام کا خدشہ کئی دہائیوں تک رہے گا،امریکی صدر کااسٹیٹ آف دی یونین سے آخری خطاب

جمعرات 14 جنوری 2016 02:42

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14جنوری۔2016ء)امریکی صدر باراک اوبامانے کہا ہے کہ داعش اسلام یا کسی اور مذہب کی نمائند ہ تنظیم نہیں ،مساجد کی توڑ پھوڑ سے امریکہ کا امیج خراب ہوگا، القاعدہ اورداعش امریکی عوام کے لئے براہ راست خطرہ ہیں،داعش کو وہ سبق سکھائیں گے جو اس سے پہلے دہشت گردوں کو سکھایا۔ داعش کے بغیر بھی پاکستان، افغانستان سمیت کئی ملکوں میں عدم استحکام کا خدشہ کئی دہائیوں تک رہے گا،اسٹیٹ آف دی یونین سے آخری خطاب میں امریکی صدر کا کہناتھا کہ اگر امریکی عزم پر شک ہے کہ انصاف کیسے ہوتا ہے تو اسامہ بن لادن سے پوچھا جائے، داعش کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے کانگریس کو فوجی مداخلت کی منظوری دینا ہوگی۔

صدر اوباما نے کہا کہ داعش کے بغیر بھی پاکستان، افغانستان سمیت کئی ملکوں میں عدم استحکام کا خدشہ کئی دہائیوں تک رہے گا، ہماری پہلی ترجیح امریکی عوام کوتحفظ دینااوردہشت گردوں کاخاتمہ ہے، دہشت گردوں کے نزدیک انسانی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں، ایسے دہشت گرد بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

باراک اوباما نے یکسر مسترد کردیا کہ داعش اسلام یا کسی اور مذہب کی نمائندہ ہے،ان کا کہناتھا کہ داعش قاتل اور جنونی ہیں، انہیں تلاش کرنا اور تباہ کرنا ہوگا،گزشتہ ایک سال میں امریکا 60 ممالک کے ساتھ اتحاد میں ہے، یہ اتحاد داعش کی مالی معاونت اور ان کے پیروکاروں کے خاتمے کے لیے ہے۔

ان کا مزید کہناتھا کہ دہشت گرد انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں زہر گول رہے ہیں، داعش کی جنگ کو تیسری عالمی جنگ قرار دینا ایک معمولی دعویٰ ہے،یہ سب داعش کی جانب سے کیا گیا پروپیگنڈا ہے،امریکا نیاپنے اتحادیوں کے ہمراہ داعش کے ٹھکانوں پر 10 ہزار سے زائد حملے کیے،ان حملوں کا مقصد داعش کی قیادت ، ان کے تربیتی کیمپس کو تباہ کرنا ہے، امریکا داعش مخالف قوتوں کو تربیت اور انہیں اسلحہ فراہم کررہا ہے،امریکا کی خارجہ پالیسی کا محور داعش کے خطرات کے گرد ہونا چاہئے۔

صدر باراک اوباما نے کہا کہ داعش کے بغیر بھی پاکستان، افغانستان، مشرق وسطیٰ، وسطی امریکا ،افریقا اور ایشا میں عدم استحکام کا خدشہ کئی دہائیوں تک رہے گا،ان میں سے بعض علاقے نئے دہشت گرد گروپس کے لیے محفوظ ٹھکانے ثابت ہوسکتے ہیں،انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے مقدس مقامات کی توڑ پھوڑ سے امریکہ کا دنیا میں امیج خراب ہوگا،ہمیں ہر اس سیاست کو مسترد کرنے کی ضرورت ہے جو لوگوں کو مذہب اور نسل کی بنیاد پر نشانہ بناتی ہے۔

مجھے تبدیلی میں یقین ہے کیونکہ مجھے آپ میں یقین ہے، امریکی عوام میں یقین ہے۔ اسی لیے میں یہاں پر اعتماد طور پر کھڑا ہوں کہ ہماری ریاستیں مضبوط ہیں۔گوانتا ناموبے جیل بند کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہوں، ہمیں اپنے انصاف کے نظام میں بہتری لانا ہوگی، انسانی حقوق کے معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے، کسی کو شک ہے کہ انصاف کیسے ہوتا ہے تو اسامہ بن لادن سے پوچھ لے، امریکا کو تباہ کرنے کے لئے آنے والوں کا پیچھا کریں گے اور انہتا پسندوں اور تشدد کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے لائیں گے۔

براک اوباما کا کہنا تھا کہ پچھلے7 برسوں میں امریکا کو بہت سی تبدیلیوں کا سامنا رہا اور ہم نے تمام امریکیوں کی آزادی کے لیے جدوجہد کی، مشکل وقت میں مل کر درست فیصلے کیے، 1 کروڑ40 لاکھ امریکیوں کوملازمت کے مواقع فراہم کئے جب کہ ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد کو صحت کی سہولتیں فراہم کیں، جو کام ادھورے رہ گئے ہیں ان کی تکمیل کے لیے زوردیتا رہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی معیشت کو زوال پزیر کہنے والے غلطی پر ہیں جب کہ ہم پہلے سے زیادہ طاقتوراور بہتر ہو گئے ہیں، آج امریکا دنیا کی طاقتور ترین معیشت ہے۔