حوثیوں کی ہٹ دھرمی :امن مذاکرات ملتوی،باغیوں کا قیدیوں کی رہائی سے انکار،اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل الشیخ جلد صنعاء روانہ ہو رہے ہیں، وہ حوثیوں کو 20 یا 23 جنوری کو جنیوامذاکرات کی شرائط پر قائل کرنے کی کوشش کرینگے، یمنی وزیرخارجہ

پیر 11 جنوری 2016 09:15

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11جنوری۔2016ء)یمن میں حکومت مخالف ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے مذاکرات کے لیے وضع کردہ شرائط کی خلاف ورزی اور غیر لچک دار رویے کے باعث رواں ماہ ہونے والے مذاکرات ملتوی ہو گئے ہیں۔یمن کے وزیرخارجہ عبدالملک المخلافی نے عرب خبررساں ادارے کو بتایاکہ حکومت اور باغیوں کے نمائندوں کے درمیان 14 جنوری کو مذاکرات پر اتفاق کیا گیا تھا مگر حوثیوں کی جانب سے بات چیت کے لیے طے کردہ شرائط اور ضوابط کی خلاف ورزی کے نتیجے میں بات چیت ملتوی کر دی گئی ہے۔

اْنہوں نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے تعز کا محاصرہ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو رہا کرنے کی شرائط سے اتفاق نہیں کیا جس کے بعد مذاکرات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں المخلافی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ جلد ہی صنعاء روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ حوثیوں کو 20 یا 23 جنوری کو جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کی شرائط پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے امن مندوب نے 20 دسمبر کو سوئٹرزلینڈ میں یمنی باغیوں اور حکومت کے درمیان ہونے والے چھ روزہ مذاکرات کے بعد بات چیت کا اگلا دور 14 جنوری کو منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ولد الشیخ کا کہنا تھا کہ فریقین نے عسکری مشیران پر مشتمل اقوام متحدہ کی زیرنگرانی رابطہ کمیٹی کی تشکیل سے اتفاق کیا ہے۔ یہ کمیٹی فریقین کو بات چیت کو کامیاب بنانے کے لیے اعتماد سازی کی فضاء ہموار کرنے میں مدد دے گی۔

اعتماد سازی کے دیگر اقدامات میں قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ یمنی حکومت اور باغیوں کے درمیان مفاہمت کی کوششوں کے دوران باغیوں کو سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 کا پابند بنایا جائے گا جس میں انہیں بھاری ہتھیار حکومت کے حوالے کرنے اور 2014ء کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقوں پر حکومت کی عمل داری بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :