جنرل کیانی نے کاروبار میں کبھی ہماری مدد نہیں کی،بریگیڈیئر امجد کیانی، طویل عرصے سے ہمارے خلاف مربوط اور مذموم مہم چلائی جا رہی ہے ، ہماری خاموشی کو جرم کی قبولیت تصور کیا گیا،بیان

پیر 11 جنوری 2016 09:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11جنوری۔2016ء) سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی بریگیڈیئر (ر) امجد پرویز کیانی نے کہا ہے کہ طویل عرصے سے ہمارے خلاف ایک مربوط اور مذموم بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے ہم نے اس معاملے پر خاموش رہنے کا فیصلہ کیا تاہم بدقسمتی سے ہماری خاموشی کو جرم کی قبولیت تصور کیا گیا ۔ ایک بیان میں بریگیڈیئر(ر) امجد پرویز کیانی نے کہا کہ ہمارے بارے میں بات کرتے ہوئے جنرل کیانی کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ انہوں نے ہمارے ہر کام میں جو ہم نے کیا یا نہیں کیا ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ثبوت ، شواہد یا محکمانہ ریکارڈ کے بغیر عائد کئے گئے یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں ۔جنرل کیانی نے ہمارے کاروبار میں کبھی بھی ہماری کوئی مدد نہیں کی۔

(جاری ہے)

جنرل کیانی کے تینوں بھائیوں نے پاکستانی فوج میں خدمات انجام دیں اور اس باوقار ادارے کا وقار اور عزت ہمارے خون میں شامل ہے ہم فوج کی کسی بھی جانچ پڑتال کے لئے کسی تردد کے بغیر ہر وقت حاضر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو روز سے ذرائع ابلاغ میں کامران کیانی کے بارے میں ڈی ایچ اے کے حوالے سے نیب کی قانونی کارروائی کی باتیں سامنے آ رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حقائق یہ ہیں کہ اخبارات میں ڈی ایچ اے سٹی کے مشترکہ منصوبے کے حوالے سے اشتہار شائع ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس مشترکہ منصوبے میں ڈی ایچ اے لاہور اورگلباکو پرائیویٹ لمیٹڈ شراکت دار ہیں کامران کیانی اس منصوبے میں شراکت دار نہیں ہے۔

دو روز سے میڈیا میں بار بار خبریں آ رہی ہیں کہ کامران کیانی نے اس معاہدے کو گلبا کو کے حق میں کروانے کے لئے سہولت فراہم کی اور کہا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں جنرل کیانی کا اثر ورسوخ استعمال کیا گیا۔ ڈی ایچ اے کے تمام بڑے منصوبوں کی منظوری متعلقہ ڈی ایچ اے کی اعلی ترین انتظامیہ کی طرف سے دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تحقیقات کا انتظار کئے بغیر معاملات کو حقائق بنا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ اے لاہور کے کئی منصوبے مشترکہ منصوبوں کے تحت چل رہے ہیں جس میں کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں شامل ہیں۔ ہر مشترکہ منصوبے کی ذمہ داری شراکت دار لیتے ہیں ۔ بریگیڈیئر (ر)امجد پرویز کیانی نے مزید کہا کہ جس کیس کی تشہیر کی جا رہی ہے ڈی ایچ اے لاہور نے اس میں شکایت کنندہ بننے کا فیصلہ کیا اور اس معاملے کو میڈیا میں لے گیا ۔

تمام پلاٹس اور فائلیں جو مارکیٹ میں فروخت ہوئیں ڈی ایچ اے نے جاری کیں ۔ کامران کیانی یا کسی اور نے نہیں ۔ الیزیم ( Elysium) فارم ہاؤسز ڈی ایچ اے اسلام آباد اور الیزیم کا مشترکہ منصوبہ ہے جس پر 2009 میں دستخط ہوئے ۔ الیزیم کا مالک کامران کیانی نہیں ہے۔ الیزیم کی ملکیت سپریم کورٹ کے فیصلے سے واضح ہو چکی ہے جس میں عدالت نے ای او بی آئی کو حکم دیا تھا کہ وہ الیزیم کو 50 پلاٹ واپس کرے اور الیزیم سے کہا گیا تھا کہ وہ ای او بی آئی کو ایک ارب روپے واپس کرے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا گیا ۔ ڈی ایچ اے اسلام آباد نے 50 کروڑ روپے نقصان کا دعوی کیا جس کے جواب میں الیزیم نے 600 کینال اراضی جس کی مالیت 12 ارب روپے تھی ڈی ایچ اے کو منتقل کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان کا مقصد اس معاملے کو درست تناظر میں بیان کرتا ہے ۔ اس کا ہر گز یہ مقصد نہیں کہ ہم ذمہ داریوں سے بھاگ رہے ہیں پاکستان کے دیگر نام شہریوں کے طرح ہم ہر طرح کی جانچ پڑتال کے لئے تیار ہیں ۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :