اقتصادی راہداری منصوبے پر عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کاانعقاد ، 85 فیصد بلوچ پینے کے صاف پانی سے محروم ، 80 فیصد علاقوں میں گیس نہیں، اقتصادی راہداری کے خلاف نہیں لیکن بلوچستان کو اس کا جائز حق ملنا چاہیے،سینیٹر جہانزیب جمالدینی، راہداری منصوبہ بلوچستان کے تشخص کا مسئلہ ہے، 18 ویں ترمیم پر عمل درآمد کردیا جائے تو تمام معاملات خود بخود حل ہو جائیں گے،حاصل بزنجو ، ہم ملک کے خلاف یا غدار نہیں لیکن حقوق کی بات کریں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے، صاف بتا دیں بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو ترقی دینا ہے یا نہیں، صرف نقشوں میں لائنیں دکھا کر خوش نہ کیا جائے،تحفظات دور نہ کئے گئے تو اندر ہی اندر لاوا پکتا رہے گا،پرویز خٹک ،اقتصادی راہداری کے سیاسی جماعتوں کی جانب سے دکھائے گئے نقشے درست نہیں، منصوبے کے تحت بلوچستان کے حصے میں 7.1 ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے،توانائی منصوبوں میں کوئلے کے منصوبوں کو ترجیح دی گئی ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال کا اے پی سی میں خطاب ، وزیراعظم کی زیر صدارت اے پی سی کے وعدے پورے، بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے سے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے ، مقامی منصوبوں میں گوادر کے عوام کو ملازمتوں میں ترجیح ، گوادر کے ماہی گیروں کے لئے متبادل روزگار کا انتظام،مغربی روٹ کو تبدیل نہ کیا جائے، کانفرنس کا اعلامیہ جاری

پیر 11 جنوری 2016 09:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11جنوری۔2016ء) پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کے تحفظات کے حوالے سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں کئے گئے وعدے پورے، بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے سے روکنے کیلئے قانون سازی ، مقامی منصوبوں میں گوادر کے عوام کو ملازمتوں میں ترجیح دینے ، گوادر کے ماہی گیروں کے لئے متبادل روزگار کا انتظام اور مغربی روٹ کو تبدیل نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہدرای کے حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے چھوٹے صوبوں کے تحفظات کے حوالے سے اتوار کو اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا اے پی سی کا اہم نقطہ اقتصادی راہداری کے بلوچستان اور خیبر پختونخوا روٹ پر غور کرنا تھا ۔

(جاری ہے)

آل پارٹیز کانفرنس کا کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق اے پی سی کے دوران تمام جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر قرارداد میں کی منظور ی دی گئی ہے۔

جس میں مزید کہا گیا ہے کہ گوادر کے لوگوں کو فنی تعلیم فراہم کی جائے، دیگر صوبوں میں مفت وظائف فراہم کئے جائیں، گوادر کے لوگوں پر عائد سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ختم کی جائے اور گوادر کے لوگوں کی ہزاروں ایکڑ زمین ان کے حوالے کی جائے۔ قرارداد میں اس بات کی بھی منظوری دی گئی کہ سرمایہ کاری میں مقامی لوگوں کی شراکت داری یقینی بنائی جائے جب کہ گودار کے شہریوں کو نئے شناختی کارڈ جاری کرنے کی گئی اور گوادر کے عوام کو تقسیم کرنے کی پالیسی کی مخالفت کی گئی۔

اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کامغربی روٹ کو تبدیل نہ کیاجائے ۔ وزیراعظم نے 28 مئی کو تمام جماعتوں کے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا تھا کہ مغربی روٹ برقرار رہے گا اس کو برقرار رکھنا چاہیے۔ گوادر کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دی جائے ۔ گوادر کے عوام کو تقسیم کرنے کی پالیسی کی مخالفت کریں گے گوادر کے عوام کو ملازمتوں میں ترجیح دی جائے اور سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندی بھی ختم کی جائے۔

گوادر کے ماہی گیروں کیلئے متبادل روزگار کا انتظام کیا ۔ گوادر کے لوگوں کی ہزاروں ایکڑ زمین بھی ان کے حوالے کی۔قبل ازیں اے پی سے سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ 85 فیصد بلوچ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، 80 فیصد بلوچ علاقوں میں گیس نہیں جب کہ 60 فیصد بلوچ علاقے بجلی سے محروم ہیں۔ 63 فیصد بلوچ غربت کی لکیرکے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں۔

ہم اقتصادی راہداری کے خلاف نہیں لیکن بلوچستان کو اس کا جائز حق ملنا چاہیے، صوبے میں 12ہزار افراد پر مشتمل سیکیورٹی ڈویڑن بنایا جارہا ہے لیکن اس میں بلوچستان سے کسی کو بھرتی نہیں کیا جارہا، گوادر میں ترقیاتی کاموں پر کچھ خاص کام نہیں ہوا،گوادر کی تصویر کو دیکھا جائے تو چند مکانات کے علاوہ باقیوں کی حالت ابتر ہے، گوادر کو اقتصادی راہدری میں سے کوئی حصہ نہیں دیا جا رہا ،گوادر کی ملکیت بلوچستان کودی جائے۔

بلوچستان سے استحصال کا فوری خاتمہ کیا جائے، بندرگاہوں اور قدرتی وسائل بارے صوبے کو بااختیار بنایا جائے، گوادر کے مقامی لوگوں کو حق رائے دہی دیا جائے اور صوبے میں جغرافیائی تبدیلیوں کو بند کیا جائے۔نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو نے کہا ہے اقتصادی راہداری منصوبہ بلوچستان کے تشخص کا مسئلہ ہے، اگر 18 ویں ترمیم پر عمل درآمد کردیا جائے تو تمام معاملات خود بخود حل ہو جائیں گے۔

جے یو پی کے اویس احمد نورانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلوچستان حکومت کو پیکج دیا مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، کانفرنس کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دینی چاہیے جو وزیراعظم کو تحفظات سے آگاہ کرے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے سیاسی جماعتوں کی جانب سے دکھائے گئے نقشے درست نہیں، اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت بلوچستان کے حصے میں 7.1 ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے جو کل رقم کا 21 فیصد بنتا ہے۔

توانائی منصوبوں میں کوئلے کے منصوبوں کو ترجیح دی گئی ہے، کوئلے کے منصوبوں سے سستی اورجلد بجلی دستیاب ہوسکتی ہے۔اسموقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں ہماری ترقی ہونی چاہیے، ہمیں سوچنا ہوگا کہ یہ نوبت کیوں آئی۔ اعلان کیاگیا کہ مغربی روٹ پہلے بنے گا ہم نے یقین کر لیا۔

ہمارا حق تھا کہ منصوبے کی پہلی اینٹ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں رکھی جاتی۔ وہ صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں مگر ان سے کسی نے رابط نہیں کیا، وہ ذاتی حیثیت میں چین کے سفیر سے ملے لیکن ان کا جواب بتایا نہیں جاسکتا۔۔ بلوچستان میں ایک سڑک کا افتتاح کیا گیا جس کو مغربی روٹ کا نام دیا گیا 46 ارب تقسیم ہو چکے ہیں اور ہم یہاں بیٹھے ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ کے پی کے اور بلوچستان کو پسماندہ رکھا جارہاہے اور صرف پنجاب میں منصوبے کیوں بنائے جا رہے ہیں۔

کیا ہم اندھے یا نا سمجھ ہیں جو ہمیں سمجھ نہیں آتی، ہم ملک کے خلاف یا غدار نہیں لیکن حقوق کی بات کریں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے، صاف بتا دیں کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو ترقی دینا ہے یا نہیں، ان کے صوبے میں سڑکیں اور سہولیات نہیں ہوں گی تو کیسے انڈسڑیل زون بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف نقشوں میں لائنیں دکھا کر خوش نا کیا جائے بلکہ حقائق سے آگاہ کیا جائے، افسوس ہے کہ مشاہد حسین سید سے بھی انصاف نہیں ملا، ہمارے تحفظات دور کر دیئے جائیں، تحفظات کا اظہار نہیں کریں گے لیکن اگر تحفظات دور نہ کئے گئے تو اندر ہی اندر لاوا پکتا رہے گا۔

وفاقی وزراء ، خواجہ سعد رفیق، سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق، سردار اختر مینگل، مولانا فضل الرحمان، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، محمود خان اچکزئی، افراسیاب خٹک، فرحت اللہ بابر، لیاقت بلوچ اور بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک ودیگر رہنماؤں نے بھی کانفرنس میں شرکت کی ۔ ادھراقتصادی راہداری اور گوادر کے حوالے سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا ء نے اقتصادی راہداری کے حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے ،اقتصادی راہداری میں مغربی روٹ کو نظر انداز کرنے سے مسائل پیدا ہونگے ،گوادر کی ترقی سے قبل گوادر میں رہائش پذیر بلوچوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں ،اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا منصوبہ ہے تمام سیاسی جماعتیں اس کی حمایت کرتی ہیں ،وزیر اعظم پاکستان کی سربراہی میں منعقدہ اے پی سی میں کئے گئے فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کیا جائے ۔

اسلام آباد میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے قائمقام امیر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ وزیر اعظم پاکستان اقتصادی راہداری اور نیشنل ایکشن پلان پر چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کرنے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ چین کے ساتھ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو نقصان نہ پہنچ سکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے اگر سی پیک کے حوالے سے صوبوں کو تشویش ہے تو وزیر اعظم پاکستان اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بلا کردوبارہ اتفاق رائے پیدا کریں انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں تاخیر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے انہوں نے کہاکہ جس طرح اقتصادی راہداری پر صوبوں کے تحفظات ہیں اسی طرح نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے بھی سیاسی جماعتوں کے تحفظات ہیں جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے تا کہ قومی معاملات پر بھرپور اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

قومی وطن پارٹی کے مرکزی صدر افتاب شیر پاؤ نے کہاکہ ملک کو چلانے کے لئے تما م اکائیوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگاوفاقی حکومت کو تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لیکر حکومت کو چلانا ہوگاجب تک وفاقی اکائیاں مضبوط نہ ہونگی اس وقت تک ملک کو آگے نہیں لے جایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بند کمروں میں قومی مسائل پر فیصلے کرنا درست نہیں ہے اس سلسلے میں تما قومیتوں کو اعتماد میں لینا ہوگاانہوں نے کہا کہ سی پیک پر خیبر پختونخوا کو تحفظات ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے ہم گوادر کی اہمیت اوربلوچوں کے تحفظات کو دور کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اورکے پی کے تحفظات کو بھی دور کیا جائے اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر کام نہیں ہو رہا ہے جبکہ مشرقی راہداری پر کام بھی شروع کیا جا چکا ہے جس سے عوا م کے ذہنوں میں خدشات پیدا ہوجاتے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان نے مغربی روٹ کو پہلے مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ مغربی روٹ کو سب سے پہلے بنایا جائے اور مغربی راہداری کے ساتھ ساتھ تمام منصوبے بھی شروع کئے جائیں انہوں نے کہاک بجلی کے تمام منصوبے پنجاب سندھ اور بلوچستان میں لگائے جا رہے ہیں ۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ سردار اختر مینگل کو سی پیک پر اے پی سی بلانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے تحفظات موجود ہیں تاہم بلوچستان میں دیگر مسائل بھی ہیں بلوچستان میں روڈ کا تصور ہی نہیں ہے بلوچستان کے عوام اس وقت بھی 17ویں صدی میں رہ رہے ہیں وہاں پر اب بھی چرواہوں کی زندگی گزارنے والے بہت زیادہ ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نہ تو پاکستان سے علیحدہ ہیں اور نہ ہی علیحدگی کے خواہشمند ہیں مگر ہمیں اقلیتوں میں تبدیل کرکے ترقی دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس وقت تک بلوچستان کو اپنے تشخص کو بچانے کی فکر لگی ہوئی ہے ہمیں سی پیک کے منصوبوں سے کوئی غرض نہیں ہے ہمیں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لئے اقدامات کرنے ہونگے انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کو سیاستدانوں نے مل بیٹھ کر بنایا ہے مگر اب کیا مشکلات ہیں کہ اس کو نافذ نہیں کیا جا رہا ہے اگر ہم اس کو نافص کردیں تو ہمارے بہت زیادہ مسائل حل ہوسکتے ہیں انہو ں نے کہاکہ اگر ہم نے 18ویں ترمیم کے تحت کئے جانے والے معاہدوں سے روگردانی کی کوشش کی تو نئی باتیں سامنے آسکتی ہیں انہوں نے کہاکہ تیل اور گیس پر صوبے اور وفاق50فیصد حصے کے مالک ہیں مگر اس پر عمل نہیں کیا جار ہا ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں غیر ملکی زبانیں بولنے والوں کی تعداد زیادہ ہورہی ہے اور میں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر بلوچوں کو اقلیت بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کے نہایت خطرناک نتائج سامنے آئیں گے انہوں نے کہا کہ جو بجٹ وفاق کی جانب سے بلوچستان کوملتے ہیں اس سے بلوچستان اگلے 50سالوں میں بھی ترقی نہیں کر سکتا ہے انہوں نے کہاکہ اگر ایران سعودی ٹکراؤ میں ہماری تھوڑی سی بھی نشانی نظر آئی تو بلوچستان جہنم بن جائے گا کیونکہ ہماری ایران کے ساتھ 3ہزار کلو میٹر وسیع بارڈر واقع ہے انہوں نے کہاکہ اگر سیاسی طور پر ایسی کوئی غلطی کرنے کی کوشش کی گئی تو حکمران اس کا انداز بھی نہیں لگا سکتے ہیں کہ اگے کیا ہوگاانہوں نے حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور ایران سعودی عرب تنازعے سے دور رہیں بلکہ اس تنازعے کے حل میں اپنا کردار ادا کریں ۔

جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شازین بگٹی نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے بلوچوں کو نظر انداز نہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ ہم سی پیک کے منصوبوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے مشرف دور میں فوجی اپریشن کے بعد بلوچستان کو مسائل کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں بگٹی مہاجرین کسم پرسی کی حالت میں ہیں اور ان کیلئے کوئی بھی کیمپ نہیں بنایا گیا ہے انہوں نے کہاکہ مشرف دور حکومت می بے پناہ لوگوں پر مقدمات بنائے گئے ان مقدمات کو ختم کیا جائے تمام بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔

ایم کیو ایم کے رہنما خالد صدیقی نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے خدشات کو دور کیا جائے ہماری بدقسمتی ہے کہ اقتصادی راہداری سے پاکستان کے کچھ علاقوں میں تو خوشحالی پیدا ہورہی ہے جبکہ بعض علاقوں خدشات پیدا ہو رہے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سب سے زیادہ معاشی سرگرمیاں کراچی میں ہوتی ہیں مگر کراچی کو نظر انداز کیا جا رہاہے انہوں نے کہاکہ گوادر کے حوالے سے تمام فیصلے مقامی قیادت کی مرضی سے ہونے چاہیے ۔

جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ کانفرنس کے انعقاد سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کے پسے ہوئے طبقوں کی آواز ہے جو اپنی جدوجہد تو کرتے ہیں مگر ان کی شنوائی نہیں ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حوالے سے سی پیک اور گوادر کی بات ہوئی ہے اگر بلوچستان کے حقوق کو نظر انداز کیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج ہونگے انہوں نے کہاکہ بلوچستان پاکستان کا ایک نہایت اہم صوبہ ہے اور اس کی پوزیشن دیگر صوبوں سے مختلف ہے انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے تمام منصوبے گوادر سے نکلتے ہیں اور اس میں گوادر سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے اگر یہ کانفرنس گوادر میں ہوتی تو بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی انہوں نے کہاکہ محروم طبقوں کو حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے یہ ایک المیہ ہے جس کو دور کرنے کیلئے سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا تاکہ بلوچستان سمیت پسماندہ طبقوں کے جائز حقوق کا حل نکالا جا سکے انہوں نے کہاکہ یہ محرومیاں صرف بلوچستان میں نہیں بلکہ پورے پاکستان میں ہیں انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت بلوچستان میں اقتصادی راہداری کے حوالے سے غلط بیانی کر رہی ہے جس سڑک کا افتتاح کیا گیا ہے وہ پہلے سے تعمیر شدہ روڈ کی اپ گریڈیشن ہے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو تحفظات ہیں ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو دوبارہ اعتماد میں لیں تاکہ مسائل کا جائز حل نکالا جا سکے ۔

پاکستان مسلم ق کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ پوری قومی قیادت اے پی سی میں موجود ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس پر اتفاق رائے ہے کہ یہ پاکستان کی ترقی کیلئے بہترین منصوبہ ہے انہوں نے کہاکہ گوادر کے حوالے سے جو مسائل ہیں اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ قومی قیادت میں تمام مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت موجود ہے انہوں نے کہاکہ گوادر کے بارے میں چین کی صدر نے اعلان کیا تھا کہ گوادر کے زریعے 65ممالک کے ساتھ روابط بڑھائے جائیں گے انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری دو ممالک کے مابین ایک بہت بڑا اور دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے انہوں نے کہاکہ گوادر نہ صرف چین بلکہ وسطی ایشیائی ریاستو ں کے ساتھ سب سے آسان راستہ ہے یہ صرف اقتصادی راہداری نہیں بلکہ خطے کی استحکا م کا بھی معاہدہ ہے انہوں نے کہاکہ سی پیک کے حوالے سے وزیر اعظم کی سربراہی میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ چارون سروسز چیف اور گورنر سٹیٹ بنک پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی جائے تاکہ تمام منصوبوں کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے ۔

اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین شاہ نے کہاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے اقتصادی راہداری کے حوالے سے بریفنگ کو مسترد کیوں کیا گیا ہے پہلے خیبر پختونخوا اور پھر بلوچستان میں بھی اس کو مسترد کیا گیا ہے اس کی کیا وجہ ہے صرف ایک بریفنگ دی جا رہی ہے انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو بہت زیادہ تحفظات ہیں انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے پشاؤر میں اے پی سی کے بعد فیصلہ ہو چکا ہے ہم چین کی جانب سے سرمایہ کاری کے مخالف نہیں ہے مگر پاکستان میں منصوبوں کے حوالے سے تو مشاؤرت ہونی چاہیے انہوں نے کہاکہ چین اپنے ملک میں دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں راہداری تعمیر کر رہے ہیں مگر پاکستان میں اس کو نظرانداز کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں کو مغربی راہداری پر اتفاق ہے انہوں نے کہاکہ ہم چین کے سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ پہلے مغربی راہداری پر کام کیا جائے انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان میں صرف ایک ہی نقتے پر عمل کیا جارہا ہے شمالی وزیر ستان کے متاثرین گذشتہ دوسالوں سے دربدر ہیں کوئی ان کی حالت زار تو دیکھے آج ان کے گھر وں کے دروازے اور کھڑکیاں بنوں کے بازاروں میں فروخت ہو رہے ہیں انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے حوالے ہمارے تحفظات دور کئے جائیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے بلوچوں اور پختونوں کو درپیش مسائل پہلے حل کئے جائیں ہاتھ پیر اور زبان کاٹنے والی دھمکیاں نہ دی جائیں ہماری باتوں کو غلط رنگ نہ دیا جائے اگر زخموں پر نمک پاشی بند کی جائے انہوں نے کہاکہ گوادر کے مقامی لوگوں کے تحفظات کو دور کیا جائے انہیں سہولیات فراہم کی جائیں انہوں نے وزیر اعظم کی زیر صدارت اے پی سی میں کئے گئے فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کیا جائے اے این پی بلوچستان کے حوالے سے اے پی سی کے تمام فیصلوں کی تائید کرتی ہے اور سی پیک کے حوالے سے تمام معاہدوں کو عام کیا جائے انہوں نے کہاکہ اگر سورج مشرق کی بجائے مغرب سے نکل آئے تو ہم اپنے حقوق ہر حال میں لے کر رہیں گے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما تاج حید ر نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے مغربی راہداری کیلئے کوئی وسائل مختص نہیں کئے گئے جبکہ مشرقی روٹ کیلئے فنڈز مختص کئے گئے تھے جس پر شکوک و شبہات کا آغاز ہوا انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں چیرمین سینٹ نے ایک خصوصی کمیٹی بنائی تاکہ اقتصادی راہداری پر مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے مگر کمیٹی کے دو میٹنگز میں یہ اندازہ ہوگیا کہ معاملات دوسری سمت جارہے ہیں جس پر ہم نے وزیر اعظم پاکستان کو خط لکھا اقتصادی راہداری کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے مگر افسوس کی بات ہے کہ ہمیں اس خط کا جواب ابھی تک نہیں دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے اس حوالے سے رپورٹ مرتب کی اور وہ خط بھی شامل کیا تاکہ تمام اراکین کو صورتحال کا اندازہ ہوسکے انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے حوالے سے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ 81کلو میٹر کی سڑک 9ارب روپے میں تعمیر کی گئی جبکہ ماہرین کے مطابق اس پر 36ارب روپے خرچ ہونے چاہیے انہوں نے کہاکہ اتحاد کو انتشار میں بدلنے والے جمہوریت کے دشمن ہیں اور وہ لوگ چاہتے ہیں کہ چوتھی قوت اقتدار میں اجائے انہوں نے کہاکہ گوادر کا زمینی رابطہ دیگر علاقوں کے ساتھ قائم کرنا بے حد ضروری ہے ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیرمین محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب کا آغاز فارسی کے شعرسے کرتے ہوئے کہاکہ 69سال سے پاکستان معرض وجود میں ایا ہے اگر کوئی چاہتا ہے کہ پاکستان ترقی کرے اورایشین ٹائیگربنے تو اس کا صرف ایک ہی راستہ ہے پاکستان ہمارا ملک ہے مگر یہ ہمیں کسی نے خیرات میں نہیں دیا ہے پاکستان کے معرض وجود میںآ نے سے پہلے تمام قومیتیں آباد تھی انہوں نے کہاکہ انگریزوں کی حکمرانی کے دور میں ہم نے انگریز کا ہر طریقے سے مقابلہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ انگریز بہادر کے دور میں انصاف تعلیم ریلوے اور مواصلات کا بہترین نظام دیا اس کے باوجود کیا ضرورت پڑی کہ ہندوستان اور پاکستان کے سیاسی رہنما انگریزوں کے خلاف تھے ہماری انگریزوں سے نفرت صرف اس بنیاد پر تھی کہ وہ اس سرزمین کے مالک نہیں تھے انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے بعد آج تک پاکستان میں بسنے والے قوموں کو حق حکمرانی نہیں دیا گیا بندوق کی طاقت سے قومیں نہیں بسائی جا سکتی ہیں انہوں نے کہاکہ ہر آدمی پاکستان کو اسلام کا قلعہ قرار دیتا ہے جب تک ملک سے بے انصافی کا خاتمہ نہ ہو اس وقت تک آمن قائم نہیں ہوسکتا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کو چلانے کا واحد راستہ انصاف ہے جب بلوچی سندھی پختون اور پنجابی کو اس کے علاقے کی نعمتوں کا مالک بنایا جائے اسی وقت 20کروڑ انسانوں کا ملک ایک قوم بن جائے گاانہوں نے کہاکہ جب تک افغانستان اور ہندوستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر نہ ہوں اس وقت تک اقتصادی راہداری مکمل نہیں ہوسکتی ہے انہوں نے کہاکہ ملک کے تما م اداروں کو اپنے حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگااور تمام اداروں کو پارلیمنٹ کے طابع ہونا ہوگاانہوں نے کہاکہ ہم خفیہ ایجنسیوں کے مخالف نہیں ہیں مگر ہم ایجنسیوں کے سیاست میں مداخلت کے خلاف ہیں انہوں نے کہاکہ میں اس اقتدار پر لعنت بھیجتا ہوں جو جاسوسی اداروں کے زور پر ملی ہوانہوں نے کہاکہ میں ان تمام سیاسی کارکنوں اور لیڈروں پر بھی لعنت بھیجتا ہوں جو جاسوسی اداروں کے اہلکار ہوں انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پاس وقت بہت کم ہے دنیا کی تاریخ یہ ہے کہ عوام جیتی ہے اور فوج ہاری ہے انہوں نے کہاکہ ایک قرارداد یہ بھی ہونی چاہیے کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہوگی اور پارلیمنٹ سب سے بااختیار ادارہ ہوگا انہوں نے کہاکہ ہمیں عوام پر بھروسہ کرنا ہوگا پاکستان میں خود ادارے عوام کو کرپٹ کر رہے ہیں مہران بنک کا کیس کئی سالوں سے بنکوں میں پڑا ہوا ہے اور کئی چیف جسٹس تبدیل ہوجائیں گے مگر کچھ بھی نہیں ہوگاانہوں نے کہاکہ کینیڈا کے جادوگرپارلیمنٹ کے سامنے بیٹھا رہااور اراکین پارلیمنٹ سمیت ججز صاحبان کو چوردروازوں سے آنا پڑا مگر کسی کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو یہ واضح طور پر بتا دیا کہ جب تک پارلیمنٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کرو گے تو میری غیر مشروط حمایت اپ کے ساتھ ہوگی انہوں نے کہاکہ جب تک سندھی سرائیگی بلوچی پختون زندہ باد نہ ہونگے اس وقت تک پاکستان زندہ باد نہیں ہوگاانہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حقوق کا واحد حل یہ ہے کہ سب سے پہلے بلوچستان پشتونوں اور بلوچوں کے مابین معاہدہ طے پایا جائے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی آبادی صرف ایک لاہور کے برابر ہے جبکہ بلوچستان کے وسائل 15ملکوں کے برابر ہے انہوں نے کہاکہ جب تک ہم اپنے وسائل کے مالک نہ بنے اور تمام اختیارات کی منصفانہ تقسیم نہ ہو اس وقت تک مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت حالات خطرناک ہیں ہمیں آمن کی جانب بڑھنا ہوگاپاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی چیرمین راجہ ظفر الحق نے کہاکہ مغربی روٹ جو بلوچستان سے گزرنے والے مغربی روٹ کو ہر قیمت پر اولیت دی جائے گی انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی پسماندگی کا خاتمہ بے حد ضروری ہے اگر بلوچستان کو خصوصی وسائل نہ دئیے جائیں تو وہ باقی ملک کے برابر نہیں ہوسکتا ہے انہوں نے کہاکہ ماضی میں بلوچستان کے ساتھ بے حد ناانصافی کی گئی ہے ان کو توجہ دینا بے حد ضروری ہے انہوں نے کہاکہ گوادر کے عوام کو ان کا حق دینے کے لئے قانون سازی کی جائے تاکہ ان کی آئندہ کی نسل بہترین زندگی گزار سکے انہوں نے کہاکہ کانفرنس میں شریک سیاسی جماعتوں کے قائدین وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کرکے تمام تر صورتحال سے اگاہ کریں جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم آئین کے تحت اپنے مطالبات پارلیمنٹ اور قانون ساز اداروں کے سامنے رکھیں مگر یہاں پر ترجیحات تبدیل ہوچکی ہیں ہمیں بنیادی طورپر اپنے اس جمہوری ماحول کی اصلاح کرنی ہوگی ہمیں پارلیمنٹ اور قانون ساز اداروں کو آمادہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنا فرض پورا کریں انہوں نے کہاکہ عوام کے منتخب اداروں کے سامنے بھی اسٹیبلشمنٹ کھڑی ہوجاتی ہے اور انہیں قانون سازی سے روک دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ انتہا پسند اور شدت پسند کہہ کر ہمیں اپنے حق سے پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ 28مئی کو اے پی سی کے موقع پر یہ اعلان بھی کیا گیا تھا کہ بلوچستان کے مسائل پر بھی حکومتی سطح پر اے پی سی بلائی جائے گی اور میں یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ آج کے اعلامئے میں اس کو بھی شامل کیا جائے انہوں نے کہاکہ آج کی اے پی سی گوادر کے مسئلے پر بلائی گئی تھی مگر ساری کی ساری گفتگو اقتصادی راہداری پر کی گئی انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمیں سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرنا ہوگاانہوں نے کہاکہ تمام مسائل کا حل پارلیمنٹ میں موجود ہے ملک کو جب بھی کوئی مشکل پیش آئی تو پارلیمنٹ کی سطح پر اس کا حل نکالا گیااور اتفاق رائے پر پہنچے انہوں نے کہا کہ آج بھی ایک ایسا ہی مرحلہ سامنے آیا ہے اور ہمیں احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ پاکستان اور چین کی دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوچکی ہے اور ہمیں ایک نیا سفر شروع کرنا ہے انہوں نے کہاکہ چین کی قیادت کو مغربی روٹ پر آمادہ کرنے کیلئے کئی ملاقاتیں کی ہیں جس کے بعد وزیر اعظم نے اے پی سی میں مغربی روٹ کے اعلانات کئے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کے اعلانات اور زمینی حقائق میں مطابقت نہ ہونے کی وجہ سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان کو پیغام دیدیا گیا کہ اس حوالے سے ایک کمیٹی وزیر اعظم سے ملاقات کرنا چاہتی ہے انہوں نے کہاکہ ہم اپنے مسائل کے سلسلے میں اپنی قیادت کے سامنے روئیں گے اور ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے تحفظات کو دور کرے انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا 67سالوں سے پسماندہ ہیں اور ان کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا گیا ہے انہوں نے کہاکہ یہ پسماندہ صوبے معدنی وسائل سے مالا مال ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمیں اپنی پانی کی فکر کرنی ہوگی ہمارے دریا خشک ہورہے ہیں ہمیں یہ سوچنا ہوگاانہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات منتقل کرنا بے حد ضروری ہوگیا ہے ہمیں اپنے متبادل تلاش کرنے ہونگے انہوں نے کہاکہ ملک کو برابری کی جانب لے کر جانا ہوگاانہوں نے کہاکہ ہم نے قرآن کے نظام کو بھلا دیا ہے اور اگر قرآن کی بات کرتے ہیں تو شدت پسند قرار دیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ جب تک ہم اسلامی نظام سے دور رہیں اس وقت تک ہمارے مسئلے حل نہیں ہوسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم عصری علوم کے کسی بھی طور پر مخالف نہیں ہیں دنیا کے تمام علوم اسلامی علوم کی تعبیرات ہیں انہوں نے کہاکہ اعتدال پیدا کرنا بے حد ضروری ہے انہوں نے کہاکہ جب قوم پرست اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو ہم مولوی ان کے ساتھ ہوتے ہیں مگر جب مولوی اسلام کی بات کرتا ہے تو کوئی بھی ان کا ساتھ نہیں دیتا ہے انہوں نے کہاکہ مستقبل کی ترقی کیلئے انتہاپسندی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ایک دوسرے کو غلط کہنے کی بجائے ایک دوسرے کو سمجھنا ہوگاانہوں نے کہاکہ گوادر کے بلوچوں کے حقوق کا تحفظ بے حد ضروری ہے مگر اس میں احتیاط کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں آئین اور قانون کے ماہرین سے مشورہ لینا بے حد ضروری ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں پاکستان کے مفادات پر اپنی سوچ مرکوز کرنی ہوگی اور عالمی سازشوں کو دیکھنا ہوگااے پی سی کے میزبان سردار اختر مینگل نے کہاہے کہ اے پی سی کے کامیاب انعقاد سے یہ پتہ چل گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے حقوق کے حصول کیلئے جاگ چکی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے کھبی بھی دودھ اور شہد کی نہروں کا مطالبہ نہیں کیا ہے انہوں نے کہاکہ اس سے قبل عدالت میں بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مقدمہ پیش کیامگر ہماری کوئی بات نہیں سنی گئی ہے انہوں نے کہاکہ آج پھر بلوچستان کے عوام کو دلدل میں دھیکیلا جا رہا ہے اور اگر مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو پھر مذید اے پی سی ممکن نہ ہوگاانہوں نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ میں بلوچستان کے بارے میں پیش کئے گئے 6نکات پر عمل درآمد ہوجاتا تو آج اے پی سی نہ بلائی جاتی انہوں نے کہاکہ اگر میرے 6نکات میں ایک بھی آئین اور فیڈریشن کے خلاف ہو تو میں اس سے دستبردار ہو سکتا ہوں انہوں نے کہاکہ اگر خیبر پختونخوا کی آواز اسلام آباد کے ایوانوں میں سنائی نہیں دی جاسکتی ہے تو مجھ سے دور رہنے والے کی آواز کہاں سنائی دے گی انہوں نے کہاکہ کیا ہم صرف بانسری تو نہیں بجا رہے ہیں اگر ملک کے ادارے مضبوط ہوتے تو اے پی سی بلانے کی ضرورت نہ پڑتی اگر جمہوری ادارے ،عدلیہ مضبوط ہوتے تو ہمیں اپنی پارٹیوں کے نام جسٹس نہ رکھنے پڑتے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو اس کے رقبے کے لحاظ سے محروم رکھا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ میں اقتصادی راہداری کے حق میں ہوں مگر مجھے گوادر کو ملنے والا حق تو دکھاؤ46ارب روپے کے منصوبے میں بلوچستان کے عوام کو کیا ملے گا انہوں نے کہاکہ کیا بلوچستان کے حالات ٹھیک ہیں اگر نہیں تو کیوں اور اس کے پیچھے وہ کونسے عوام ظلم و زیادتی ہے جنہوں نے لوگوں کو بیرون ملک جانے اور پہاڑوں میں جانے پر مجبور کیا ہے انہوں نے کہاکہ ہر شخص کی یہ خواہش ہے کہ ان کی آنے والی نسلیں اچھی تعلیم خوراک اور رہائش حاصل کرسکیں مگر ہمیں یہ حق نہیں دیا جارہا ہے اور ہمارے اباؤاجداد کی قبروں پر محلات تعمیر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں انہوں نے کہاکہ دنیا بھرمیں ایسے منصوبوں کے وقت سیکورٹی کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے مگر پاکستان میں تمامنصوبے اپنے زاتی مفادات کے تحت بنائے جاتے ہیں اقتصادی راہداری کے حوالے سے مقامی قیادت کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اب ملک کی اقتصادی پالیسی بھی غیر بنا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ کیا ایٹمی دھماکے کے بعد کسی نے چاغی کے عوام کا حال پوچھا ہے سینڈک منصوبے کے تحت بلوچستان کو ملنے والی رقم سے زیادہ بلوچستان حکومت نے سیکورٹی پر خرچ کر دئیے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو ترقی میں شامل کئے بغیر ملک کی ترقی کا سوچنا بددیانتی ہوگی انہوں نے کہاکہ ہم وہی چاہتے ہیں جو سندھ اور خیبر پختونخوا کے رہنے والوں کو بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لئے ہمارا ساتھ دینا ہوگاانہوں نے کہاکہ آئین بنتے بھی رہتے ہیں اور ٹوٹتے بھی ہیں مگر ملک ٹوٹنے کے بعد دوبارہ اکھٹا نہیں ہوسکتا ہے انہوں نے کہاکہ ناراض کو گلے سے لگانا چاہیے اس کو گردن سے پکڑ کر گھسیٹا نہیں جانا چاہیے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ پنجاب سے نہیں بلکہ اپنے ان نمائندوں سے نفرت کرتے ہیں جو آپ لوگوں کے ساتھ میز پر بات کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کی قسمت ان سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں میں ہے اور مجھے امید ہے کہ سیاسی قائدین اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں گے