امریکہ نے حزب اللہ کے معاونت کار پر پابندیاں عائد کر دیں، امریکا نے سنہ 1995ء میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیکر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا

ہفتہ 9 جنوری 2016 09:28

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء)امریکی وزارت خزانہ نے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی مالی معاونت کے الزام میں لبنان کی ایک ٹیلیکام کمپنی کے مالک علی یوسف شرارہ پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ علی یوسف شرارہ نامی ایک کاروباری شخصیت لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی مالی معاونت کر رہے ہیں ہیں۔

وہ ”اسپیکٹرم انویسٹمنٹ ہولڈنگ گروپ“ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئرمین ہیں۔ یہ کمپنی مشرق وسطیٰ، یورپ اور مغربی افریقا کے کئی ممالک میں ٹیلی کمیونیکیشن شعبے میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ حزب اللہ سے تعلق اور تنظیم کو مالی معاونت فراہم کرنے کے الزام میں شرارہ اور اس کے گروپ کو بلیک لسٹ کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حزب اللہ کو علی یوسف شرارہ کی جانب سے سالانہ کئی ملین دالر کی رقم حاصل ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے سنہ 1995ء میں لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عاید کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پچھلے سال دسمبر میں امریکی کانگرس کی جانب سے حزب اللہ پر نئی اقتصادی پابندیوں کے بل کی منظوری کے بعد یوسف شرارہ پہلی شخصیت ہیں جو اس قانون کی گرفت میں آئی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد یوسف شرارہ نہ تو امریکا میں کسی قسم کا کاروبار کر سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی امریکی شہری شرارہ اور اس کی کمپنی کے ساتھ کسی قسم کا لین دین کرنے کا مجاز ہو گا۔

متعلقہ عنوان :