احسن اقبال اقتصادی راہداری منصوبہ پر اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام،وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی کے پی کے کے بعد بلوچستان کی سیاسی قیادت کو دوسرے روز میں بھی مطمئن نہ کر سکے،اقتصادی راہداری بارے قائم خصوصی کمیٹی میں اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی،ذرائع،اقتصادی راہداری مغربی روٹ بارے بلوچستان کی اپوزیشن سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کر دیا گیا، احسن اقبال، انہوں نے منصوبے کے مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے، 46 ارب ڈالر کے منصوبوں میں36 ار ب ڈالر کی لاگت سے توانائی کے منصوبے شروع کئے گئے ہیں، قومی منصوبوں کی تکمیل پر مشرقی اور مغربی روٹ سمیت پاکستان بھر میں مساویانہ ترقی کو یقینی بنا نے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، منصوبہ2015 سے 2030 تک مراحلہ وار مختلف فیزز میں مکمل ہو گا، کچھی کینال کا منصوبہ بھی بہت جلد مکمل ہو جائیگا جس سے بلوچستان کی55 ہزار ایکٹر اراضی زیر کاشت آئیگی، ملک کی پسماندگی میں جمہوریت کا راستہ روکتے ہوئے 35 سالہ مارشل لاء کا دور سب سے زیادہ حائل رہا ہے، جمہوریت کو پنپنے دیا جا تا تو آج یہ حالت نہ ہو تی جو اس وقت ہے، پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 9 جنوری 2016 09:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال اقتصادی راہداری منصوبہ پر اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں احسن اقبال کے پی کے حکومت کے بعد بلوچستان کی سیاسی قیادت کو دوسرے روز میں بھی مطمئن نہ کر سکے جس سے اس معاشی اہمیت کے حامل منصوبہ پر تحفظات کے بادل چھاتے جا رہے ہیں ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال اقتصادی راہداری منصوبہ پر دوسرے روز بھی بلوچستان کی سیاسی قیادت کو منا نہیں سکے ہیں جس کے وجہ سے وفاقی وزیر پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں ذرائع نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اقتصادی راہداری کے حوالے سے قائم خصوصی کمیٹی میں اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے کمیٹی کے اجلاس میں وزارت ترقی و منصوبہ بندی کے حکام مغربی روٹ میں اقتصادی زونز قائم کرنے کے حوالے سے بریفنگ دے کر چلے جاتے ہیں مگر زمینی حقائق اس کے برخلاف ہیں و فاقی وزیر کی جانب سے مغربی راہداری کے حوالے سے تحفطات دور نہ کرنے کے سبب نوبت کے پی کے حکومت کی جانب سے چار رکنی کمیٹی بنانے اور بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں کے شدید تحفظات کی صورت میں سامنے آ رہی ہے پیر کے روز بھی پرویز خٹک نے صوبہ کو راہداری منصوبہ کے تحت اقتصادی زونز دینے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد وزیر ترقی ومنصوبہ بندی نے ایوان میں کہا تھا کہ خبیر پختونخواہ میں منصوبہ کے تحت مختلف علاقوں میں 8اقتصادی زونز قائم کیے جائیں گے جمعرات کو سردار اختر مینگل کی جانب سے بلوچستان میں اقتصادی راہداری پر بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں وفاقی وزیر نے شرکت کی تھی اور ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی مگر اس میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے مغربی روٹ کے بارے میں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کر دیا گیا اور انہوں نے اس منصوبے کے مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے 46 ارب ڈالر کے منصوبوں میں36 ار ب ڈالر کی لاگت سے توانائی کے منصوبے شروع کئے گئے جس میں 4500 میگاواٹ کے منصوبے بلوچستان میں شروع کئے ہیں قومی منصوبوں کی تکمیل پر مشرقی اور مغربی روٹ سمیت پاکستان بھر میں مساویانہ ترقی کو یقینی بنا نے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں مذکورہ منصوبہ2015 سے 2030 تک مراحلہ وار مختلف فیزز میں مکمل ہو گا بلوچستان کے پسماندہ ترین علاقوں کو ملک کے ترقی یافتہ علاقوں سے جوڑنے کیلئے مذکورہ منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد شروع کیا ہے تاکہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں کچھی کینال کا منصوبہ بھی بہت جلد مکمل ہو جائیگا جس سے بلوچستان کی55 ہزار ایکٹر اراضی زیر کاشت آئیگی ملک کی پسماندگی میں جمہوریت کا راستہ روکتے ہوئے 35 سالہ مارشل لاء کا دور سب سے زیادہ حائل رہا ہے اگر جمہوریت کو پنپنے دیا جا تا تو آج یہ حالت نہ ہو تی جو اس وقت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالرحیم زیارتوال ، نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی سردار اسلم بزنجو، پاکستان مسلم لیگ ق کے شیخ جعفر مندوخیل، مسلم لیگ ن کے طاہر محمود خان،پرنس علی احمد بلوچ ، نصراللہ زیرے، حاجی محمد خان لہڑی،سردار سرفراز ڈومکی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا احسن اقبال نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے بلوچستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں چمبر آف کامرس، انجمن تاجران سمیت مختلف وفود سے ساڑھے8 گھنٹے طویل ملاقاتیں کی ہے اقتصادی راہداری کے حوالے سے مختلف جماعتوں کے تحفظات دور کر نے کیلئے ان سے بات چیت کی ہے اور ان کے موقف کو سنجیدگی کے ساتھ سننے کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق تمام حقائق سے آگاہ کیا گیا ہے کیونکہ اے پی سی میں ملک کی تمام سیاسی مذہبی جماعتوں کے لیڈر شپ کے شریک تھی اور ایک متفقہ لائحہ عمل طے کیا گیا تھا جس کے بعد اس منصوبے پر کام شروع کیا گیا ہے کیونکہ بلوچستان اس منصوبے کے حوالے سے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے جس سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو ہوگا گوادر پورٹ کو فعال کیا جا رہا ہے کیونکہ گوادر سے کوئٹہ ژوب کے راستے ڈیرہ اسماعیل خان کے راستے مکمل ہو گا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے یہ منصوبہ1997-98 میں شروع کیا تھا کہ گزشتہ 15 سال سے اس سے نظرانداز کیا جس کی وجہ سے یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا اب ہم نے دوبارہ اس پر کام شروع کیا ہے تاکہ بلوچستان کے پسماندہ ترین علاقوں کو گوادر ، کوئٹہ، ژوب گوادر سے خضداررتوڈیرو کو ملانے کیلئے صوبے کے پسماندہ علاقوں کو اس سیکشن کے ذریعے ملک کے دیگر ترقیافتہ علاقوں سے جوڑا جائے مذکورہ منصوبہ15 سال میں مختلف مراحل میں مکمل ہو گا 46 ارب ڈالر میں36 ارب ڈالر توانائی کے شعبے پر خرچ کر کے ملک کو بجلی کے بران سے نکالا جائیگا جس میں سے4500 میگاواٹ کے منصوبے بلوچستان میں لگائی جا رہے ہیں یہ منصوبے کوئلہ کے ہیں انہوں نے کہا کہ جب تک بجلی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا اس وقت تک انڈسٹریل اور دیگر زونز نہیں بن سکتے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ46 ارب ڈالر حکومت کو دیئے گئے اور حکومت اپنے مرضی سے ہی خرچ کریں گے ہمارے کوشش ہے کہ مشرقی اور مغربی روٹ کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے پاکستان میں مساویانہ ترقی کے عمل کو یقینی بنائے جس کیلئے ہم تمام تر توانائیاں صرف کررہے ہیں کیونکہ وزیراعظم پاکستان ملک اور خصوصاً بلوچستان کی تعمیر وترقی پر خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ پاکستان کے پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائے اور گزشتہ دو سالوں میں جس طرح موجودہ حکومت نے بلوچستان کو فیڈرل پی ایچ ڈی پی کے100 فیصد فنڈ ریلیز کئے ہیں حالانکہ ماضی میں یہ فنڈ تقریباً60 سے65 فیصد ریلیز ہو تے تھے ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے فنڈز میں کوئی کٹوتی نہ ہو بلکہ اس کے حجم کو مزید بڑھایا جا ئے اور روا سال کے پہلے6 ماہ کے46 فیصد فنڈز بھی ریلیز ہو چکے ہیں ان منصوبوں کی بدولت بلوچستان میں بہتری آئیگی اور لو گوں میں شعور واگاہی کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں بلوچستان میں پانی کے مسئلے کے حل کیلئے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے جس طرح وزاعظم پاکستان نے مانگی ڈیم کی تعمیر کیلئے ایک ارب روپے ریلیز کر دیئے ہیں اس کے علاوہ بلوچستان میں تعلیم کے شعبے میں بہتری کیلئے بلوچستان میں موجود بیوٹمزمیں سینٹرل لیباریری کا افتتاح کر دیا جبکہ وومن یونیورسٹی کو مزید توسیع دینے کے علاوہ ہاسٹل کے تعمیر کیلئے اقدامات اٹھائے گئے کیونکہ اس وقت مذکورہ یونیورسٹی میں پانچ ہزار طالبات تعلیم کر رہی ہے جبکہ 2014 میں 12 بچیوں کے جائے شہادت کے مقام پر گیا ہو اس وقت یونیورسٹی میں پندرہ سو طالبات تعلیم کر رہی تھی آج بلوچستان خوشحالی کی جانب بڑھ رہا ہے کیونکہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے اگر35 سال مارشل لاء کا دور نہ آتا تو آج بلوچستان کی صورتحال مختلف ہو تی ہمیں ہر دور میں اپنی حکومت کی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی اور ہر 2 سال بعد ہماری حکومت کر دی گئی اس وقت حکومت مدت پوری کر رہی ہے اور آئندہ ڈھائی سالوں میں ملک کی معیشت اور ترقی میں واضح تبدیلی نظر آئیگی وفاقی حکومت بلوچستان کو اس کے حصے کے تمام فنڈز فراہم کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قدرتی وسائل کو استعمال لانے کیلئے انفراسٹریکچر انڈسٹریل زون اور دیگر صنعتی لگانے کی ضرورت ہے پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے یہ مختلف مراحل میں مکمل ہو نگے اس لئے وزیراعظم اس منصوبے کو مکمل کر نے کیلئے چاروں صوبوں کے نمائندے پر مشتمل 1 کمیٹی قائم کی ہے جو اپنے اپنے علاقوں میں انڈسٹریل زون کی نشاندہی کریں گے اور اس کی فیزبیلٹی رپورٹ تیار کر کے دیں گے تاکہ چائنیز سرمایہ کاروں دی جا سکیں ہمارے سرمایہ کاروں سے اپیل ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری جس طرح وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے چائنیز سرمایہ کاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ یہاں پر سرمایہ کاری انہیں مکمل تحفظ اور سیکورٹی فراہم کرینگے ہمیں سیاست اور دیگر معاملات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کے قومی منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے موثر کردار ادا کر نا چا ہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سینٹرل ایشیاء تک ملانے کیلئے بلوچستان، افغانستان اور پشاور سے افغانستان کے راستے سینٹرل ایشیاء تک دو راہداریاں بنا رہے ہیں یہ منصوبہ دو سال میں مکمل ہو گا جب تک توانائی کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ا س وقت تک دیگر انفراسٹریکچر مکمل نہیں ہو سکتے انہوں نے کہا کہ ریجنل ترقی کا وصیلہ پاکستان کا مرکزبلوچستان اور کے پی کے ہے جو یہ منصوبے سی پیک کا حصہ ہے اس لئے دنیا کے دیگر ممالک بھی وسطی ایشیاء تک پاکستان کے ساتھ اس منصوبوں کے ذریعے مستفید ہو نے کیلئے بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ شفافیت پر مبنی ہے اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ اس کے مکمل ہونے سے پاکستان کے عوام کو اس کے ثمرات ملیں گے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے صوبے میں امن کی بحالی کو یقینی بنا یا ہے اور نواب ثناء اللہ زہری نے چیف ایگزیکٹو کے حیثیت سے اپوزیشن سمیت دیگر سیاسی مذہبی جماعتوں سمیت انجمن تاجران اور چمبرز کے نمائندوں کو بھی اعتماد میں لیا ہے اور انہوں نے مکمل ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کے رہنماؤں کی مشاورت سے طے ہونیوالے ایجنڈے کے روشنی میں تمام اقدامات کئے جا رہے ہیں اس کے بعد اعتراضات کے سمجھ نہیں رہے ہم سب کو اوپن ماحول میں ہر چیز کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی ہے جس کے شواہد تمام ٹی وی چینلز کے پاس موجود ہے اور انہوں نے براہ راست اس کی کوریج کی تھی انہوں نے کہا کہ شاہراہ قرار کرم کو پہلے مرحلے میں اس کے ساتھ لنک دیا گیا ہے اس کے بعد مختلف شاہراہوں کیلئے فنڈز ریلیز کئے گئے ہیں جس پر کام جاری ہے تاکہ اس روڈ نیٹ ورک کو چین کے ساتھ جلدازجلد منسلک کیا جا سکے اس میں چائنا وفاقی حکومت کی پی ایس ڈی پی ایشیاء ڈویلپمنٹ بینک سے فنڈنگ لے کر کام کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کو ریلوے کے ساتھ منسلک کر نے کیلئے فریم ورک میں شامل کیا ہے جبکہ سی پی کے حوالے سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی منصوبے کو نکال کر کسی دوسرے جگہ منتقل کیا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں پتہ نہیں کیوں غلط فہمی پیدا کی جا رہی ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ36 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری توانائی کے شعبے خرچ کئے جا رہے ہیں جو تین سالوں میں مکمل ہو نگے جس میں مختلف منصوبے شامل ہیں 17000 میگاواٹ کے منصوبوں میں4500 میگاواٹ کے منصوبے بلوچستان میں گوادر، گڈانی ، حب کو وغیرہ میں شروع کئے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کو مزید وسعت دینے کیلئے 19 کلو میٹر ایکسپریس وے جدید روڈ تعمیر کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ2013 میں منصوبے شروع کئے گئے اور2 سالوں میں ان منصوبوں پر کافی کام ہوا ہے جن علاقوں میں یہ ترقیاتی کام ہوئے وہاں پر آبادی کے اثرات نظر آنا شروع ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ35 سالہ مارشل لاء کے دور نے ملک کی تعمیر وترقی کی راہ میں اور پسماندگی کو دور کرنے میں رکاوٹ بنا ہے جس کی وجہ سے آج ہمیں اس صورتحال کا سامنا کر نا پڑ ا ہے اگر ہم کام نہیں کرینگے تو عوام ہمیں ووٹ نہیں دینگے کیونکہ2018 میں ہم نے عوام کی عدالت میں جانا ہے اور ہم نے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام سے مینڈیٹ لینا ہے اور اسے کی روشنی میں پاکستان کی محرومیوں کو دور کر نا ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کچھی کینال کا منصوبہ 15 سال سے زیر التواء تھا ہماری حکومت نے بر سر اقتدارآنے کے بعد اس کے فنڈز ریلیز کئے ہیں اس کے مکمل ہونے سے ڈیرہ بگٹی اور ملحقہ علاقوں میں 55 ہزار ایکڑ اراضی زیر کاشت آئیں گے اور علاقے میں زرعی انقلاب بر پا ہو گا انہوں نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے پاکستان چائنا اور سینٹرل ایشیا تک رسائی کے بعد انڈیا کو یہ بات سمجھ آگئی ہے کہ اس منصوبے کے ساتھ منسلک ہوئے بغیر ان کے مقاصد پورے نہیں ہو سکتے ۔