وزیر اعلی سندھ سے صنعتکاروں کے وفد کی ملاقات،سندھ حکومت کو دہشتگردوں کیخلاف جاری جنگ میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی، ٹارگٹڈآپریشن کے کپتان زیراعلیٰ سندھ ہیں، لہذا کسی بھی بڑی کاروائی سے قبل انکو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے،صوبائی حکومت کے موقف کی تائید

جمعہ 8 جنوری 2016 09:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء)وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز(کاٹی) کے صنعتکاروں نے سندھ حکومت کو دہشتگردوں کے خلاف جاری جنگ میں اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور شہر کے اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے سندھ حکومت کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ٹارگیٹیڈآپریشن کے کپتان(وزیراعلیٰ سندھ) ہیں، لہذاہ کسی بھی بڑی کاروائی سے قبل انکو اعتماد میں لیا جانا بہت ضروری ہے۔

کاٹی کے 12رکنی وفد نے جمعرات کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی اور انہیں صنعتکاروں کودرپیش مسائل سے متعلق آگاہ کیا۔وفد کی سربراہی معروف صنعتکارایس ایم منیر کر رہے تھے۔صنعتکاروں کے وفد کی جانب سے ایپکس کمیٹی میں اپنی نمائندگی سے متعلق کی گئی گذارش پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ وہ صنعتکاروں کی گذارش متعلقہ حکام کے سامنے رکھیں گے،کیونکہ صنعتکاراس مسئلے کے اہم اسٹیک ہولڈر ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس کے شرکاء نے حکومت سندھ کی جانب سے امن امان کے قیام،کوئلے اورھوا کے ذریعے بجلی کی پیداواراور صنعتکاروں کی ہمت افزائی کیلئے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات اور کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ان اقدامات سے صوبے میں سرمایہ کاری اور صنعت کاری کو فروغ ملے گا۔صنعتکاروں کے وفد نے وفاقی حکومت سے متعلق بعض اشوز کی بھی نشاندہی کی جن میں کے الیکٹرک کی جانب سے ملک کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں کراچی کے صنعتکاروں سے بجلی کے نرخوں کی زیادہ وصولی اورگیس کی ایک دن تعطلی کے مسائل خاص طور پر شامل ہیں،جن کے حل کیلئے صنعتکاروں نے سندھ حکومت سے مدد کی درخواست کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ صنعتوں اور زرعی شعبے کی ترقی میں گہری دلچسپی لے رہی ہے اور اس حوالے سے مطلوبہ انفراسٹریکچر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مراعت بھی دی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ دو شعبے زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقعے فراہم کرنے کے علاوہ زر مبادلہ کا اہم ذریعہ ہیں،کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی کے صنعتکاروں سے دوسرے علاقوں سے بجلی کے زیادہ نرخ وصول کرنے اور گیس کی ایک دن بندش سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے صنعتکاروں کے وفد کو یقین دلایاکہ وہ وفاقی حکومت کو ان حقیقی مسائل کے سدباب کی سفارش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صحت اور تعلیم کے شعبے صوبائی حکومتوں کو منتقل ہو چکے ہیں،تاہم اب بھی ایک یا دوسرے طریقے سے مرکز یہ محکمے رکھے ہوئے ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم بلدیاتی اداروں کے قوانین کے مطابق صحت اور تعلیم کے شعبے حقیقی معنوں میں بلدیاتی حکومتوں کو منتقل کریں گے۔کراچی میں صفائی ستھرائی سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے وفد کو بتایا کہ کراچی میں صفائی کیلئے متعلقہ حکام کو کلین اپ آپریشن کے آغاز کے احکامات دیئے گئے ہیں جس کے تحت نالوں کی صفائی اور شہر سے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانا شامل ہے۔

کیونکہ ہم بلدیاتی الیکشن میں منتخب نئے عوامی نمائندوں کوصاف ستھرا کراچی حوالے کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم بلدیاتی اداروں کو تمام تر اختیارات دینے کے علاوہ انہیں مؤثر طریقے سے چلانے کیلئے مالی اختیارات سے متعلق صوبائی فنانشل کمیشن بھی تشکیل دے رہے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پچھلی حکومتوں کی جانب سے کے ایم سی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں ملازموں کی گنجائش سے زیادہ بھرتی ادارے کی ترقی اور کارکردگی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

اس کے باوجود حکومت سندھ نے مختلف اوقات میں ایک ہزار ملین روپے تک کی خصوصی گرانٹ فراہم کی ہے،جو رقم شہر میں کچرے کو ٹھکانے کے علاوہ صفائی ستھرائی کے نظام کو مؤثر کرنے پر خرچ کی گئی ہے۔ اجلاس میں ایس ایم منیر،سید خالدطواب،نور خان،سلیم الزمان،گلزار فیروز، مسعودنقی،سید واجد حسین، محمدزبیر چھایا، سید فروخ مظہر،راشد احمد صدیقی،سید جوہر علی کندھاری،ندیم خان،کمیشن سیسی فاروق لغاری اور ایم ڈی سائیٹ بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :