سفارتی تعطل ایران کے معاشی خسارے کا موجب، سعودی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ماہرین

جمعرات 7 جنوری 2016 09:06

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7جنوری۔2016ء)سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے سب سے زیادہ منفی اثرات ایران پرپڑیں گے ،سعودی عرب کی معیشت پر کوئی زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ 2014ء کے اختتام تک ایران کے لیے سعودی عرب کی برآمدات کا حجم 383 ملین ریال تھا۔

سعودی عرب کی عالمی برآمدات کا یہ عشرعشیر بھی نہیں کیونکہ پوری دنیا میں سعودی عرب کے تجارتی تعلقات اس کی معیشت کی مضبوطی کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ ایران کے ساتھ بحران کے نتیجے میں سعودی عرب کی تہران کے لیے برآمدات متاثر ہوتی بھی ہیں تو اس سے ریاض کی معیشت پر کوئی خاطر خواہ منفی اثر نہیں پڑے گا۔ دوسری سعودی عرب کی ایران میں درآمدات کا حجم 682 ملین ریال ہے۔

(جاری ہے)

یوں مجموعی طور پر دونوں ملکوں کے درمیان 2014ء کے آخر میں تجارت کا حجم ایک اب 65 ملین ریال تھا۔اقتصادی ماہرین کاخیال ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات ٹوٹنے کے نتیجے میں اس کے منفی اثرات سعودی عرب پر کم جب کہ ایران پر زیادہ پڑیں گے کیونکہ ریاض اور تہران کے درمیان متبادل تجارتی حجم بہت کم ہے۔ سفارتی تعطل کے نتیجے میں سعودی عرب کی ایران کے لیے برآمدات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔