شمالی کوریا کا ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربے کا دعوی ،دھماکے کے بعد5.4 شدت کا زلزلہ ، امر یکہ ، جنوبی کوریا ، چین اور جاپان کا اظہار تشویش ،فوری طور پر شمالی کوریا کے ہائیڈروجن بم تجربے کی تصدیق نہیں ہوسکی ،اگر ایسا ہوا ہے تو یہ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے،خطے میں کشیدگی بڑھے گی ،امریکی محکمہ

جمعرات 7 جنوری 2016 09:03

سیوٴل (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7جنوری۔2016ء) شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کر دیا ، جوہری تجربات کے مقام کے قریب زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ، چین ، جاپان اور جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ زلزلہ مشتبہ ایٹمی تجربے کے باعث پیش آیا ہے۔شمالی کوریا نے طاقتور ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کر دیا، شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر نشر کیے گئے بیان میں ملک کے ایٹمی تجربے کو ایک اہم سنگ میل قرار دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان نے 3 جنوری کو اس جوہری دھماکے کی منظوری دی تھی۔جوہری تجربات کے مقام کے قریب زلزلے کے شدید جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.1 تھی اور یہ پنجی ری نامی مقام سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر دس کلو میٹر کی گہرائی میں آیا۔

(جاری ہے)

پنجی ری کے مقام پر 2006 سے اب تک شمالی کوریا تین مرتبہ زیرِ زمین جوہری بم کے تجربات کر چکا ہے۔

چین ،جاپان اور جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ زلزلہ مشتبہ دھماکے کی وجہ سے آیا ہے۔دوسری جانب جنوبی کوریا کے حکومتی وزرا اس صورتحال پر ہنگامی ملاقات کر رہے ہیں۔شمالی کوریا کا ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربے کا دعویٰشمالی کوریا نے کہا ہے کہ اس نے پہلی مرتبہ ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ملک کے سرکاری ٹی وی پر یہ اعلان ماضی میں جوہری تجربات کے لیے استعمال ہونے والی جگہ کے قریب زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جانے کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔

جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے حکام نے زلزلے کے بعد کہا تھا کہ ایسے اشارے ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجی ری کے قریب آنے والا یہ زلزلہ قدرتی نہیں تھا۔پنجی ری ہی وہ مقام ہے جہاں سنہ 2006 سے اب تک شمالی کوریا تین مرتبہ زیرِ زمین جوہری بم کے تجربات کر چکا ہے۔امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.1 تھی اور یہ پنجی ری نامی مقام سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر دس کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔

شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر کیے گئے اعلان کے مطابق ’ہائیڈروجن بم کا پہلا کامیاب تجربہ چھ جنوری 2016 کو دس بجے صبح کیا گیا۔ہائیڈروجن بم میں فیوڑن کی مدد سے دھماکہ کیا جاتا ہے جو کہ روایتی ایٹم بم کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔دوسری جانب جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی وزرا اس صورتحال پر ہنگامی ملاقات کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ہی شمالی کوریا کا کے سرکاری ابلاغ نے ملک کے سربراہ کم جان اْن کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں ہائیڈروجن بم کی موجودگی کا دعویٰ سامنے آیا تھا لیکن اس دعوے پر ماہرین نے شکوک و شبہات ظاہر کیے تھے۔اس سے قبل ایک امریکی تھنک ٹینک نے کہا تھا کہ مصنوعی سیارے سے حاصل ہونے والی تازہ تصاویر کے مطابق شمالی کوریا اپنے جوہری تجربات کی جگہ پر ایک نئی سرنگ تعمیر کر رہا ہے۔

تاہم اس وقت رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہاں جوہری تجربہ کرنے کی کوئی علامات نظر نہیں آئی ہیں۔عالمی برادری کو شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر شدید تحفظات رہے ہیں اور اس پروگرام کی سبب شمالی کوریا پر پابندیاں بھی عائد ہیں۔ادھرامریکہ نے شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اس سے خطے میں اشتعال پیدا ہو گا ، ہم ایسے تمام اقدامات کی مذمت کرتے ہیں ، یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہی ۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے تجربے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ، تاہم اگر ایسا ہوا ہے یہ انتہائی قابل افسوس اقدام ہے ، اس سے کشیدگی بڑھے گی اور یہ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ عنوان :