پاکستان کی پراپرٹی مارکیٹ میں رواں برس کے دوران زبردست تیزی کے امکانات،رئیل اسٹیٹ سیکٹر بلندیوں کی جانب گامزن رہے گا، رپورٹ ،پراپرٹی کی قیمتوں میں اس دوران سال بہ سال13سے66فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ

بدھ 6 جنوری 2016 09:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6جنوری۔2016ء)پاکستان کی پراپرٹی مارکیٹ میں رواں برس کے دوران زبردست تیزی کے امکانات ہیں اور اس برس ملک میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر بلندیوں کی جانب گامزن رہے گا۔اس بات کا انکشاف پاکستا ن کی سب سے بہترین رئیل اسٹیٹ ویب سائٹ لامودی پی کے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔حالیہ پراپرٹی سے متعلق رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ ملک کے بڑے تعمیراتی گروپس جس میں بحریہ ٹاوٴن اور ڈی ایچ اے شامل ہیں ملک بھر میں نہایت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں،پراپرٹی کی قیمتوں میں اس دوران سال بہ سال13سے66فیصد تک کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

کراچی میں سال2015کے دوران امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے بعد سے شہر سے ملحقہ درجنوں علاقوں میں پراپرٹی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے ،رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں اس بہتری کے اثرات ملک بھر میں دیکھے جاسکیں گے اور اس کے نتیجے میں غیر ملکی سرمایہ کار بھی یہاں کا رخ کرینگے،لاہور اور اسلام آباد کے ملحقہ علاقوں میں پہلے ہی اس کے مثبت اثرات دیکھے جارہے ہیں اور دونوں شہروں کے گرد نئی آبادیوں کا جال بچھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق بڑے شہروں میں پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافے کا فائدہ پراپرٹی مالکان کو ہورہا ہے اور اس باعث ان شہروں میں نئے آنے والوں کیلئے مشکلات ہیں،اس کے نتیجے میں نئے سرمایہ کار فصیل آباد،گو جرنوالہ،ملتان اور گوادر جیسی پرائم رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کا رخ کررہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سال2016کے دوران گوادر سرمایہ کاری کے اعتبار سے ملک کی اہم لوکیشن ثابت ہوگا اور اس کا سبب یقینی طور پر چائنا پاکستان اقتصادی راہداری،ٹاپی گیس پائپ لائن منصوبہ اور دیگر بین الاقوامی منصوبے قرار دیئے جاسکتے ہیں جبکہ یہاں روسی مفاد کے بعد بھی گوادر رئیل اسٹیٹ کی قیمتیں دوگنا ہوگئی ہیں۔

لامودی پی کے کے کنٹری ڈائریکٹر سعد ارشد کے مطابق گوادر میں اب بھی پراپرٹی کی قیمتیں ملک کے دیگر بڑے شہروں کے مقابلے میں نسبتا کم ہیں،تاہم یہی بات گوادر کو سرمایہ کاری کیلئے پرکشش بھی بناتی ہے ۔سعد ارشد کا مزید کہنا تھا کہ سال2016ملک میں رئیل سیکٹر کے حوالے سے بہت سے لوگوں کیلئے شاید سرپرائزنگ ثابت ہومگر ہمارے لئے ایسا نہیں ہے کیونکہ ہم گزشتہ کئی برسوں سے اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھے اور ہم اپنی یہ صلاحیت آئندہ بھی برقرار رکھیں گے،ہم سرمایہ کاروں کو مشورہ دینگے کہ وہ گوادر جیسی سونے کی کان میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ گوادر کے تیرقی کرنے اور فعال ہونے کے ساتھ ہی ان کی سرمایہ کاری زبردست نفع میں تبدیل ہوجائیگی۔

متعلقہ عنوان :