سعودی عرب اور ایران تعلقات بحال کریں ،عالمی برادری ،ترک نائب وزیر اعظم ،جرمنی اور بان کی مون کا سعودی حکام سے رابطہ ،کشیدگی میں کمی لانے پر زور ،سعودی عرب نے تعلقات کو معمول لانے کیلئے مشروط آمادگی ظاہر کر دی،امید ہے کہ جینوا میں ہونے والے امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے،امریکہ

بدھ 6 جنوری 2016 09:27

انقرہ،نیو یارک،برلن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6جنوری۔2016ء)عالمی برادری نے سعودی عرب اور ایران پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی لاتے ہوئے تعلقات بحال کریں ،اقوام متحدہ امن عمل کے لیے کوششیں جاری رکھے گا جبکہ سعودی عرب نے تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے مشروط آمادگی ظاہر کر دی ہے، غیر ملکی خبررساں ادارے کے ترک نائب وزیر اعظم نے سعودی حکام سے رابطہ کیا ہے اور سعودی تہران کشیدگی اور خطہ پر پڑنے والے اثرات پر تبادلہ خیال کیا،ترکی نے دونوں ممالک کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے ، انکا کہنا تھاکہ خطہ پہلے ہی بارود کا ڈھیر بنا ہوا ہے اور مزید تنازعات کا متحمل نہیں ہوسکتا جبکہ سعودی حکومت نے کشیدگی کو کم کرنے کیلئے تعلقات بحالی کیلئے مشروط آمادگی ظاہر کی ہے ، سعودی حکا م کا کہنا تھا کہ ایران خطے کے معاملات میں مداخلت بند کرے تو تعلقات بحال کئے جا سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کو ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہیاور سعودی ،ایران کے درمیان سفارتی تعلقات ختم کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا،انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے اثرات خطہ تک پھیلتے جارہے ہیں،دونوں ملک تعلقات کی بحالی کی اقدامات اٹھائیں اس حوالے سے اقوام متحدہ خطے میں امن عمل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا،ان کا کہنا تھا کہ یہ خدشات بھی جنم لے رہے ہیں کشیدگی سے شام میں امن عمل متاثر ہوسکتا ہے ، اس سلسلے میں شام کیلئے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی جلد ایران اور سعودی عرب کا دورہ کریں گے،ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے امید ظاہر کی سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی سے25 جنوری کو جنیوا میں ہونے والے شام امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے۔

ادھر جرمنی حکومت کے ترجمان اسٹیفن سائبرٹ نے سعودی عرب اور ایران کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے بات چیت کا دروازہ کھلا رکھیں۔