سعودی عرب ، ایران بحران میں پاکستا ن اپنا مثبت اور مساوی کردار ادا کرے گا، سرتاج عزیز ، سعودی وزیر خارجہ دو دن بعد پاکستان کا دورہ کرینگے جس میں حالات کا پتہ چلے گا، دونوں ملکوں کے بحران پر پاکستان کے کردار کے حوالے سے آئندہ تین روز میں ان کیمرہ بریفنگ دینگے،مشیر خارجہ کا ایوا ن میں پالیسی بیان، وزیراعظم سری لنکا کی بجائے ایران یا سعودی عرب کا دورہ کرتے تو اچھا ہوتا، خو رشید شا ہ ، وزارت خارجہ پوری دنیا کو ملا کر مسئلے کے حل کیلئے کردارادا کرے، شیریں مزاری

بدھ 6 جنوری 2016 09:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6جنوری۔2016ء) وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے سعودی عرب اور ایران بحران پر قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ دو دن بعد پاکستان کا دورہ کرینگے جس میں حالات کا پتہ چلے گا ، سوڈان اور بحرین نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے ہیں ، پاکستان دونوں ملکوں کے اختلافات کے خاتمے کیلئے اپنا مثبت اور مساوی کردار ادا کرے گا ، اپوزیشن اراکین کی شدید مخالفت اور مطالبے پر سرتاج عزیز نے ایوان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ دونوں ملکوں کے بحران پر پاکستان کے کردار کے حوالے سے آئندہ تین روز میں ان کیمرہ بریفنگ دینگے ۔

منگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضی عباسی کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان پالیسی بیان دیتے ہوئے ایوان زریں کو آگاہ کیا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ پاکستان میں دو دن بعد آرہے ہیں جس میں حالات کا بہتری سے جائزہ لیا جاسکے گا سعودی عرب نے ایرانی سفیر کو تین جنوری کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا جس کے بعد ایران میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر حملہ کیا گیا اور سعودی عرب کے سفیر کو بھی ملک بدر کردیا گیا سوڈان نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کردیئے ہیں ماضی میں بھی ایران اور سعودی عرب کے تعلقات خراب رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

داعش بھی مسلم ممالک میں سرگرم عمل ہے پاکستان ایسے واقعات کیخلاف ہے سفارتکاروں کا تحفظ مذکورہ ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے مذاکرات کے ذریعے دونوں ممالک کو اپنے معاملات درست کرنا ہونگے پاکستان اختلاف کے خاتمے کیلئے اپنا مثبت اور مساوی کردارادا کرتا رہے گا سعودی عرب کے وزیر خا رجہ کے پاکستان کے دورے کے بعد ہی تفصیلی بیان سے ایوان کو آگاہ کیاجاسکے گا جس کے بعد اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اخباروں میں چھپے بیان سرتاج عزیز کو لکھ کر دے دیا گیا جو انہوں نے پڑھ کر سنا دیا ہمیں صرف یہ بتایا جائے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بحران پر پاکستان کا کیا کردار ہے سری لنکا کا دورہ اہم نہیں بلکہ اس وقت جنگ کا خوف ہے کہیں یہاں بھی میدان جنگ نہ بن جائے اگر وزیراعظم سری لنکا کی بجائے ایران یا سعودی عرب کا دورہ کرتے تو کتنا اچھا ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈپلومیٹک چینل کا استعمال کیاجائے کیونکہ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ہمیشہ ثالثی کا کردار ادا کیا تھا ہم جانتے ہیں کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے اس لئے ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دے کر اعتماد میں لیا جائے تاکہ ہمیں معلوم ہو کے حکومت کو کن مسائل کاسامنا ہے اگر سرتاج عزیز ایسا بیان ہی ایوان میں پیش کرنا تھا تو اس سے بہتر تھا آپ تشریف نہ لاتے کیونکہ یہ بیان کمزور پاکستان کی عکاسی کررہا ہے لیکن ہمیں بے بس نہیں ہونا ایران اگر پڑوسی ملک ہے تو سعودی عرب میں بھی حرمین شریفین ہمارے لئے قابل احترام ہے ہمیں پڑوسی ملک کے طور پر مثبت کردارادا کرنا ہوگا ۔

اپوزیشن اراکین نے معاملے پر بات کرنا چاہی تو سپیکر نے قواعد کی خلاف ورزی کہہ کر روک دیا جس پر ایوان مچھلی منڈی کا روپ اختیار کرگیا اور تمام اراکین حکومت کیخلاف نعرے کسنے لگے اور زور زور سے ڈیسک بجانے لگے جس کے بعد سپیکر نے اپوزیشن اراکین کو بات کرنے کی اجازت دی تو تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد کی جانب سے معاملے کی اہمیت بتانے کی ضرورت نہیں ہے پہلے بھی خطے میں جھگڑے ہوئے ہیں مگر اب فرقہ ورانہ روش پھیل رہی ہے سنی ممالک کو ایران سے تعلقات توڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے وزارت خارجہ پوری دنیا کو ملا کر مسئلے کے حل کیلئے کردارادا کرے کیونکہ سرتاج عزیز کے بیان سے لگتا ہے کہ پاکستان نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنائی اور پالیسی نہ بنانے کے نتیجے میں پھر کسی دوسری جگہ سے پاکستان پر پالیسی تھونپ دی جائے گی اس لئے جلد از جلد پالیسی بنا کر ثالثی کاکردار ادا کیا جائے جس طرح سعودی عرب تمام سنی ممالک سے ایران کو تعلقات توڑنے کا کہہ رہا ہے وہ تشویشناک ہے سعودی وزارت خارجہ سے ملنے کے بعد پالیسی بنانے کی بات شرم کا باعث ہے ۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ سرتاج عزیز کا بیان تسلی بخش نہیں ہے کہ آخر معاملے پر پاکستان کا کیا کردار ہے پاکستان ایک اٹامک پاور ہے سر جھکا کر نہیں بیٹھ سکتی فوری طور پر سفارتی وفد تیار کرکے دونوں ملکوں میں بھیجے اور او آئی سی کا اجلاس بھی بلایا جائے ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے کہا کہ سعودی عرب سے ہمارا احترام کا رشتہ ہے تو ایران بھی پڑوسی ملک ہے ہمیں اس تناؤ کے درمیان ثالثی کا کردارادا کرنا ہوگا 34ملکوں کے اتحاد میں بھی حکومت نے آج تک پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا مسلمانوں کو جس طرح شعیہ اور سنی میں تقسیم کیا جارہا ہے وہ امت مسلمہ کیلئے خطرناک ہے وزیراعظم کو خود آکر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا ہمیں سرتاج عزیز کے ڈگمگاتے بیان کی ضرورت نہیں ہے ۔

عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایوان میں بار بار ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا جارہا ہے آخر آپ سے ثالثی مانگتا کیوں ہے دنیا ساری تقسیم ہوچکی ہے اس وقت اپنے آپ کو بچاؤ وزارت خارجہ ایک خود بہت بڑا مافیا ہے معاملہ بہت حساس ہے اس لئے سوچ سمجھ کر قدم اٹھایا جائے اپوزیشن اور حکومت کو آن بورڈ ہونا چاہیے کیونکہ ہمیں اپنے عقیدے کو چھوڑنا بھی اور کسی کے عقیدے کو چھیڑنا بھی نہیں ہے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے اپوزیشن لیڈر کے ان کیمرہ اجلاس کی تجویز اچھی ہے اس پر عملدرآمد ایک دن میں تو مشکل ہے لیکن آئندہ تین روز میں ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دے کر پاکستان کے کردار کے حوالے سے آگاہ کیاجائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ جب گلف وار شروع ہوئی تو نواز شریف نے چھ ملکوں کا دورہ کیا فارن پالیسی پڑوسی ممالک کے ساتھ مضبوط اور بہتر ہے ہم مثبت اور مساوی قراردا ر ادا کرنے کا سوچ رہے ہیں مگر حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں مگر اہم بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے ڈیفنس پر بھی توجہ دینی ہوگی