نندی پور پاور پراجیکٹ کی مینجمنٹ کو اختلافات کے باعث 14 اکتوبر کو تبدیل ، 23 اکتوبر کو پلانٹ کوفعال کیا گیا، خواجہ آصف کا قائمہ کمیٹی میں انکشاف ، نندی پور نے 480میگا واٹ سب سے زیادہ بجلی پیدا کی ، 98.99فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، پراجیکٹ پر 58ارب روپے خرچ ہوئے 82ارب روپے کا فیگر غلط ہے،وفاقی وزیر کیقائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں بریفنگ ، وزارت پانی و بجلی اور کمیٹی اراکین کے درمیان پچاس فیصد بجلی کا بل ادا نہ کرنے والوں کی بجلی کاٹنے پر بھی اتفاق، بجلی کی مد میں حکومت سندھ سے 70ارب روپے دلوادیں،خواجہ آصف کی کمیٹی سے اپیل

بدھ 30 دسمبر 2015 09:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30دسمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ نندی پور پاور پراجیکٹ کی مینجمنٹ کو اختلافات کے باعث چودہ اکتوبر کو تبدیل کیا اور 23 اکتوبر کو پلانٹ کو فعال کردیا ہے اور گزشتہ روز نندی پور نے 480میگا واٹ سب سے زیادہ بجلی پیدا کی ہے نندی پور کا 98.99فیصد کام مکمل ہوچکا ہے پراجیکٹ پر 58ارب روپے خرچ ہوئے 82ارب روپے کا فیگر غلط ہے جبکہ وزارت پانی و بجلی اور کمیٹی اراکین کے درمیان پچاس فیصد بجلی کا بل ادا نہ کرنے والوں کی بجلی کاٹنے پر بھی اتفاق ہوگیا ۔

خواجہ آصف نے کمیٹی سے اپیل کی کہ بجلی کی مد میں حکومت سندھ سے 70ارب روپے دلوادیں ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کا اجلاس چیئرمین محمد ارشد خان لغاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اپریل 2015ء میں نندی پور بورڈ اور مینجمنٹ میں آؤٹ سورس پر اختلافات ہوگئے تھے کیونکہ مینجمنٹ کو صرف پراجیکٹ کو نصب کرنے کیلئے رکھا گیا تھا نہ کہ وہ مینجمنٹ پراجیکٹ یا مشینری کو چلانے کیلئے تھی اس لئے چودہ اکتوبر کو نندی پور مینجمنٹ کو ہٹایا اور 23 اکتوبر سے نندی پور پاور پلانٹ آپریشنل ہے گزشتہ روز نندی پور نے اب تک کی سب سے زیادہ 480 میگا واٹ بجلی پیدا کی ہے اور ساڑھے پانچ ارب روپے کی پلانٹ نے بجلی بیچی ہے انہوں نے کہا کہ ایکنک نے 2007ء میں پراجیکٹ کی منظوری دی تھی اس وقت پی سی ون 22.3 ارب کا تھا جو کہ بعد میں تاخیر سے بڑھ گیا 2011ء میں جوڈیشل کمیشن نے تاخیر کا ذمہ دار وزارت قانون اور وزارت پارلیمانی امور کو ٹھہرایا اور اس تاخیر سے 2011ء سے لیکر 2015ء سالانہ 113 بلین نقصان ہوتا رہا اور ا ن اعداد و شمار کو حکومت اور جوڈیشل کمیشن نے بھی تسلیم کیا خواجہ آصف نے کمیٹی کو بتایا کہ پراجیکٹ کاپی سی ون 22.335 ملین روپے کا تھا جو کہ بڑھ کر 58,416 ملین کا ہوگیا اور یہ پراجیکٹ گیس ، فرنس آئل اور ڈیزل پر بھی چل سکتا ہے آڈیٹر جنرل نندی پور کی تحقیقات کرچکا ہے اور نیب بھی میری درخواست پر انکوائری کررہا ہے ابھی تک کوئی بے ضبطگی سامنے نہیں آئی ہے پراجیکٹ 98.99 فیصد مکمل ہوچکا ہے اور اس پراجیکٹ پر 84 ارب نہیں بلکہ 58.416 ارب روپے لاگت آئی ہے اور اس کی صلاحیت 525میگا واٹ تک بڑھائی جائے گی جس پر کمیٹی نے خواجہ آصف کو خراج تحسین پیش کیا اراکین کمیٹی کی جانب سے بجلی بلوں کی ادائیگی کے باوجود بھی بجلی کاٹ دینے کے تحفظات پر خواجہ آصف اور کمیٹی کے درمیان طے پاگیا کہ اگر بجلی کی قیمت پچاس فیصد تک ادا نہ کی جائے تو بے شک ان صارفین کی بجلی کاٹ لی جائے اس کے علاوہ کمیٹی ممبررانا افضال حسین کے سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ستر ارب روپے وزارت کے بجلی کی مد میں دینے ہیں کافی مدت سے مفاہمت چل رہی ہے کمیٹی سے درخواست ہے کہ معاملے کو حل کرادے خواجہ آصف نے کمیٹی اراکین کے تحفظات سننے کے بعد حیسکو سی ای او اختر علی رندھاوا کو چار ماہ کی وارننگ دیتے ہوئے تمام مسائل حل کرنے کی ہدایت کردی کمیٹی اراکین رانا افضال حسین اور نواب محمد یوسف تالپور کے ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ اب کسی کو بھی کوئی ریلیف نہیں دینگے بلکہ سخت ایکشن ہوگا کیونکہ ہم نے سرکلرڈیڈ پر لوگوں کی بہت گالیاں سن لی ہیں اب جو پیسے دینگے صرف انہی کو بجلی دی جائے گی

متعلقہ عنوان :