کراچی آپریشن کسی صورت ادھورا نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم کا عزم، وزیراعظم نوازشریف کا یکم جنوری سے صنعتوں کیلئے بجلی کی قیمت میں تین روپے فی یونٹ کی کمی کا اعلان ،تین سال پہلے کا کراچی دیکھیں اور آج کا فرق نظرآئیگا،دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں،دہشت گردوں پر ہم نے ہاتھ ڈالا ،ان کا مکمل خاتمہ کرکے دم لیں گے ،دہشت گردوں کیخلاف کامیاب آپریشن پر ڈی جی رینجرز مبارکباد کے مستحق ہیں،ستمبر 2014 میں اتفاق رائے سے کراچی آپریشن کا فیصلہ کیا تھا ،لوگوں کی یادداشتیں تھوڑی سی کمزور ہوتی ہیں،اقتدار کے لئے پانچ سال کم ہیں،وقت تیزی سے گزرتا ہے سمجھ نہیں آتی ، اب تھوڑی تھوڑی سمجھ آرہی ہے، لوڈ شیڈنگ کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوجائیگا ، 2018ء کے وسط تک 10ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائیگی،وزیراعظم کا کراچی میں تقاریب سے خطاب

منگل 29 دسمبر 2015 09:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29دسمبر۔2015ء)وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کو مکمل کرکے دم لیں گے ،کام ادھورا نہیں چھوڑیں گے، تین سال پہلے کا کراچی دیکھیں اور آج کا فرق نظرآئیگا،دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں،اس میں کامیابی بھی ہوئی،دہشت گردوں کیخلاف کامیاب آپریشن پر ڈی جی رینجرز مبارکباد کے مستحق ہیں ، ستمبر 2014 میں اتفاق رائے سے کراچی آپریشن کا فیصلہ کیا تھا ،لوگوں کی یادداشتیں تھوڑی سی کمزور ہوتی ہیں ،کراچی کے حالات کو بہتر بنانے کیلیے ہم نے ہی ہاتھ ڈالا تھا،کراچی پر ہم سب کی بھرپور توجہ ہے،چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ کو بھی کراچی حالات میں بہتری پرمبارکباددیتاہوں،اقتدار کے لئے پانچ سال تھوڑے ہیں ، اقتدارکا وقت گزر جاتا ہے لیکن سمجھ نہیں آتی ، اب تھوڑی تھوڑی سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے ،1999ء کے التواء کے شکار منصوبوں کومکمل کررہے ہیں جبکہ وزیراعظم نے یکم جنوری سے صنعتوں کے لئے بجلی کی قیمت میں تین روپے فی یونٹ کی کمی کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

کراچی میں 39 ویں ایف پی سی سی آئی ایکسپورٹ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میاں ادریس کی تاجر اور کاروباری برادری کے لئے خدمات قابل ستائش ہیں ، وقت بہت تیزی سے گزر جاتا ہے ہمیں سخت محنت کرنا ہو گی ، ہمارا پسندیدہ شخص وہی ہے جو پاکستان کے لئے بہتر ہو اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرے ، ہماری ہر سوچ پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہیے ، پاکستان کی تین بنیادی ضروریات کے حصول کے لئے بھرپور کام کررہے ہیں ،2013ء میں پاکستان کو توانائی ، دہشت گردی اور معیشت کے چیلنجز درپیش تھے ، توانائی منصوبوں کی بروقت تکمیل ہماری اولین ترجیح ہے اور 2018ء کے وسط تک 10ہزار میگاواٹ بجلی قومی نظام میں شامل ہو گی ، تھر کے کوئلے کو استعمال میں لاکر بجلی کے کارخانے چلیں گے ، بن قاسم پورٹ پر پاور پلانٹ دسمبر2017ء تک مکمل ہو کیا جائے جائے انہوں نے کہاکہ تھر میں 660 میگا واٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے ،تھر کے تین پاور پلانٹس سے 3600 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی ، بجٹ میں رکھی گئی قیمت سے چالیس فیصد کم پر پلانٹس لگائے جارہے ہیں ، جبکہ 2025 تک مزید 15 ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہو گی، آئندہ 2 سالوں میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کا خاتمہ کر دیں گے۔

ایل این جی کے تین بجلی کاخانوں میں 100ارب روپے کی بچت کی گئی ہے ، دیامر بھاشا ڈیم کے لئے اراضی کے حصول کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور ہم آج کی نہیں مستقبل کی ضروریات کو بھی مد نظر رکھ کر کام کررہے ہیں ۔ وزیراعظم نے تقریب کے دوران یکم جنوری سے صنعتوں کے لئے بجلی کی قیمت میں تین روپے فی یونٹ کی کمی کا اعلان کیا ۔ وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ آنے والے دنوں میں صنعتی صارفین کے لئے تین روپے فی یونٹ بجلی سستی کی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے کئی حصوں پر کام کا آغاز ہوچکاہے ،ملتان لاہور موٹروے پر عنقریب کام کا آغاز ہوجائے گا،کراچی لاہور موٹروے پر کام جاری ہے ،کراچی آپریشن کو مکمل کرکے دم لیں گے ،یہ آپریشن جاری رہے گا ، اس کام کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے،وزیر اعظم نے کراچی آپریشن پر ڈی جی رینجرز،چیف سیکرٹری اور انتظامیہ کو مبارکباد دی۔

تاہم وزیراعظم نے کراچی آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ کا ذکر نہیں کیا۔قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف نے بن قاسم میں کول پاور منصوبے سے 31دسمبر 2017 تک پیداوار شروع کرنے کی ہدایت کی ہے ، چینی ماہرین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ منصوبہ اگست 2017 تک مکمل کرلیں گے۔وزیر اعظم نواز شریف نے چینی سفیر سن وی ڈونگ کے ہمراہ بن قاسم میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا معائنہ کیا۔

اس موقع پروزیراعظم نوا ز شریف کا کہنا تھا کہ دسمبر 2017 منصوبے کی ڈیڈلائن ہے ، 31دسمبر 2017 تک منصوبے سے پیداوار شروع ہوجانی چاہیے۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت منصوبوں کی تکمیل کیلئے بھرپور معاونت کرری ہے، 31دسمبر 2017 تک منصوبے سے پیداوار شروع ہوجانی چاہیے۔ وزیر اعظم نے چینی سفیر سن وی ڈونگ کے کردار کی بھی تعریف کی۔چینی ماہرین نے منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے منصوبہ اگست 2017 تک مکمل کرلیں گے ، منصوبوں کی تکمیل کیلئے دن رات کام کررہے ہیں۔

چینی ماہرین نے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورت حال پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔اس موقع پر چینی سفیر سن وی ڈونگ کا کہنا کہ منصوبوں میں بین الاقومی معیار کو ملحوظ خاظر رکھا جارہا ہے۔وزیراعظم نواز شریف کو پورٹ قاسم پر جاری ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پورٹ قاسم سب سے مصروف اور زیادہ آمدن کی حامل بندرگاہ ہے، یہاں قائم صنعتی زون میں 250 صنعتیں کام کررہی ہیں، بن قاسم پر 8آپریشنل ٹرمینل ہیں ایک ایل این جی ٹرمینل بھی قائم کیا گیا ہے،جسے 11 ماہ کی رکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایل این جی ٹرمینل پر ایل این جی کو گیس میں تبدیل کرکے پائپ لائن کے ذریعے ترسیل کی جائے گی جبکہ حکومت ایل این جی کے ذریعے 3600 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔اس سے قبل کراچی ایئرپورٹ پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور ڈاکٹرعشرت العباد ودیگر نے وزیراعظم نواز شریف کا استقبال کیا۔کراچی میں 39 ویں ایف پی سی سی آئی ایکسپورٹ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013ء کے مقابلے میں آج کا پاکستان بہت بہتر ہے کیونکہ ماضی میں توانائی بحران کے خاتمے ، معیشت اور امن وامان کی بحالی پر کوئی کام نہیں کیا گیا مگر مسلم لیگ (ن) نے توانائی بحران کے خاتمے کیلئے متعدد منصوبے شروع کررکھے ہیں جن میں سے زیادہ تر 2018ء تک مکمل ہو جائیں گے اور بجلی بحران کا یقیناً کافی حد تک خاتمہ ہو جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ معیشت کی بحالی کیلئے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف نے بہت مشکل فیصلے کیا تاہم اس میں برآمد کنندگان کا کردار بھی قابل ستائش اور اہم رہا اور اب عالمی ادارے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے معترف ہیں اور عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان ترقی کی راہ پرگامزن ہو چکا ہے ، پاکستان میں معاشی سرگرمیوں سے فروغ کے لئے مراعات دے رہے ہیں ،پاکستان دنیا میں کپاس کی پیداواری کا 12فیصد پیدا کرتا ہے،پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے مراعات دے رہے ہیں ،دنیا میں روئی کی12فیصد پیداوار پاکستان میں ہوتی ہے ، ہم نے ریفنڈ بڑھنے نہیں دیے وہ 200 ارب سے کم ہیں ،گزشتہ 5 ماہ میں ٹیکس وصولی کی شرح بمیں 16 فیصد اضافہ ہوا،معاشی نظم و نسق بحال کرنا سب سے مشکل کام ہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل برآمدات میں پاکستان کا کردار صرف ایک فیصد ہے ، جبکہ ہماری برآمدات صرف ایک فیصد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مئوثر معاشی پالیسیوں کے باعث مالیاتی نظم و ضبط قائم کیا گیا ، ملک کے کمزور طبقے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹس پروگرام کو جاری رکھا گیا باور اسے 30لاکھ خاندانوں تک بڑھایا گیا ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے اخراجات میں کمی کے لئے کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی ہے جس کا آغاز وزیراعظم ہاؤس سے کیا گیا ۔

تقریب سے بخطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری مضبوط رابطوں کی واضح مثال ہے ،پاکستان میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی قائم ہوگئی،2015 میں پاکستان کا دنیا کے ملکوں کے ساتھ رابطہ مضبوط ہوا،توانائی شعبے میں حکومتی کوششوں کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ، 2015 میں پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوا ہے ،دہشتگردوں کے خلاف ضرب عضب تاریخ کا روشن باب ہے،پاکستان میں امن کی بحالی خوش آئند ہے۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ توانائی کے منصوبوں کی جلد تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ حکومت ان منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنے والوں کو ہر ممکن سکیورٹی اور مراعات فراہم کرے گی ۔ چین پاکستان کا اہم ترین دوست ہے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کی ترقی کی علامت ہے ۔ بن قاسم پاور پلانٹ منصوبے کی پیدوار 31 دسمبر 2017 ء تک شروع ہو جائے گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پورٹ قاسم میں موجود کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبے بن قاسم پاور پلانٹ کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس دورے میں چینی انجینئرز نے وزیر اعظم کو منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی اور بتایا کہ اس منصوبے پر تیز رفتاری سے جاری ہے ۔ یہ منصوبہ عالمی معیار کا ہے ۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اس منصوبے پر ڈیڑھ ارب ڈالر لاگت آئے گی اور 600،600 میگاواٹ کے دو پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں ۔

چینی انجینئرز نے بتایا کہ منصوبے اگست 2017 تک مکمل کر لیا جائے گا ۔ اسی لیے اس منصوبے پر دن رات کام کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم کو پاکستان میں تعینات چینی سفیر نے سن وی ڈونگ نے بتایا کہ یہ منصوبہ عالمی معیار کا ہے اور منصوبے کی تکمیل کے لیے چین ہر ممکن تعاون کر رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر چینی انجینئرز سے سوال کیا کہ کیا آپ پاکستان میں سکیورٹی سے مطمئن ہیں ، جس پر چینی انجینئرز نے کہا کہ ہم سکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں ۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے چینی انجینئرز کے کام کی تعریف کی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل میں بھرپور معاونت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ توانائی کے منصوبے بروقت مکمل کیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے ۔ قبل ازیں وزیر اعظم کو پورٹ قاسم پر جاری مختلف زیر تکمیل منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پورٹ قاسم ملک کی بہت زیادہ مصروف اور آمدن والی بندرگاہ ہے ۔ یہاں کے صنعتی زون میں 250 صنعتیں ہیں ۔ پورٹ قاسم پر 8 آپریشنل ٹرمینل ہیں ۔ ایل این جی ٹرمینل 11 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے ۔ اس ٹرمینل سے ایل این جی کو گیس میں تبدیل کرکے پائپ لائن کے ذریعہ سپلائی کیا جائے گا ۔ ایل این جی سے 3600 مگاواٹ بجلی حاصل کرنے کے منصوبو ں پر کام کرر ہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ان منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم پر مزید سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔