جنرل راحیل کی افغان قیادت سے ملاقات،امن کے خواہشمند طالبان سے مذاکرات پراتفاق،4فریقی افغان امن عمل کا پہلادور جنوری میں ہو گاجس میں بامقصدامن عمل کاجامع روڈمیپ طے کیاجائیگااورتمام فریقوں کی ذمہ داریوں کاتعین ہوگا،ملاقاتوں میں تشددکی کارروائیوں میں ملوث عناصرسے معلومات کے تبادلے اورخفیہ معلومات کی بنیاد پرآپریشن کے ذریعے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ

پیر 28 دسمبر 2015 09:49

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28دسمبر۔2015ء)آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کابل میں افغان صدراشرف غنی اورچیف ایگزیکٹو ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی اورقومی سلامتی سے متعلق امورپرتبادلہ خیال کیاگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں اس عزم کااعادہ کیاگیاکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے ،اس بات پربھی اتفاق ہواکہ تشددکی کارروائیوں میں ملوث عناصرسے معلومات کے بھرپورتبادلے اورخفیہ معلومات کی بنیادپرآپریشن کے ذریعے سختی سے نمٹاجائیگا،ملاقاتوں میں طے پایاکہ افغان حکومت کی مفاہمت اورمذاکرات کے عمل کی حمایت کی مشترکہ ذمہ داروں کے تحت 4فریقی ملاقاتوں کاپہلادورجنوری میں ہوگا،جس میں بامقصدامن عمل کاجامع روڈمیپ طے کیاجائیگااورتمام فریقوں کی ذمہ داریوں کاتعین ہوگا۔

(جاری ہے)

اس بات پربھی اتفاق ہواکہ امن عمل میں شرکت کے خواہش مندطالبان گروپوں کے ساتھ مفاہمت ہوگی جبکہ تشددمیں ملوث عناصرکے ساتھ مشترکہ فریم ورک کے تحت نمٹاجائیگا،ملاقاتوں میں معلومات کے تبادلے اورانسداد دہشتگردی کی کارروائیوں اورافغان امن عمل پربھی بات چیت ہوئی۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دونوں اطراف سے افراد یا گروپس کے سرحدعبورکرنے پرقابوپانے اور بہتر رابطوں کے لئے موٴثرطریقہ کاروضع کرنے کی ضرورت پربھی زوردیا۔

افغان عمل پر دونوں اطراف سے پہلے سے موجود4فریقی فریم ورک کے ذریعے کام کرنے پراتفا ق ہوا۔ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے فیصلہ ہوا کہ دونوں ممالک کے ڈائریکٹرجنرل ملٹری آپریشنزکے درمیان ہارٹ لائن قائم ہوگی اوربہتررابطوں کے لئے دوطرفہ دوروں کی تعدادبڑھائی جائے گی