گزشتہ حکومت کے قرضے ہم نے ادا کئے ، شکایت نہیں کی ، اسحاق ڈار ، 2600 ملین ڈالرکی بجائے 1300 ملین ڈالر ادھار لیکرملک چلارہے ہیں، بجلی بحران حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،سب جانتے ہیں عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان آنا بند کردیا تھا لیکن آج عالمی ادارے پاکستان کی معیشت میں بہتری کے معترف ہیں، حکومت سنبھالتے ہی معاشی مسائل کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے، معیشت کی بحالی اوراستحکام کیلیے ابھی بہت کام کرنا ہے،پاکستان نے جو پچھلے 16،15 سال میں کھویا ہمیں وہ حاصل کرنا ، انکم ٹیکس افسران سے خطاب

اتوار 27 دسمبر 2015 10:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27دسمبر۔2015ء) وزیر خزانہ اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت کیلیے گئے قرضے ہم نے ادا کیے لیکن شکایت نہیں کی اور 2600 ملین ڈالرکی بجائے 1300 ملین ڈالر ادھار لیکرملک چلارہے ہیں۔ لاہور میں انکم ٹیکس افسران سے خطاب کے دوران وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ ملک اسٹیٹس کو سے نہیں چل سکتا ہے، موجودہ حکومت سے پہلے پاکستان کو دیوالیہ قراردینے کی تیاریاں ہوچکی تھیں ، گزشتہ حکومت کیلیے گئے قرضے ہم نے ادا کیے لیکن شکایت نہیں کی۔

سب جانتے ہیں کہ عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان آنا بند کردیا تھا لیکن آج عالمی ادارے پاکستان کی معیشت میں بہتری کے معترف ہیں، حکومت سنبھالتے ہی معاشی مسائل کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے، معیشت کی بحالی اوراستحکام کیلییابھی بہت کام کرنا ہے اورپاکستان نے جو پچھلے 16،15 سال میں کھویا ہمیں وہ حاصل کرنا ہے۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈارکا بجلی بحران کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم توانائی بحران کوحل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں، ہم اس وقت 10 ہزار600 میگاواٹ کے منصوبوں پرکام کررہے ہیں، عالمی سطح پرپاکستان کی ریٹنگ منفی سیبھی نیچے جاچکی تھی۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو ڈیمزکی ضرورت ہے جس کے پیش نظرحکومت نے فیصلہ کیاہے کہ دیا مربھاشا ڈیم بنایا جائے جب کہ توانائی کیمنصوبے2018 تک مکمل ہوجائیں گے۔بلوچستان میں قیام امن کے حوالے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بہت سی جگہوں پرپاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایاجاتا تھا، آج بلوچستان میں قومی ترانے گائے جارہے ہیں ،پاکستانی جھنڈے لہرارہے ہیں جو کہ خوش ا?ئند ہیں، بلوچستان میں کارفرما بیرونی ہاتھ کوروکا، بلوچستان میں نہ صرف امن قائم ہوا بلکہ علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ چکی ہیں، عارضی طورپرنقل مکانی کرنے والے 38 فیصد خاندانوں کو واپس بھجوایاجاچکاہے۔

انکا کہنا تھا کہ 2050 تک پاکستان کو اٹھاویں بڑی معاشی قوت بناناہماراہدف ہے۔دوسری جانب انہوں ے خطاب میں کہا کہ امن کیلیے اورشدت پسندی کے خاتمے کیلییفوج نے قربانیاں دیں،دہشت گردی کیخلاف غیرملکی فنڈنگ پربھی قابوپایا ہے جب کہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کامیابی سے جاری ہے جب کہ حکومت فاٹاکیمعاملات کومذاکرات سیحل کرناچاہتی تھی۔