این اے 154 لودھراں کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی نے میدان مار لیا،جہانگیر ترین ایک لاکھ17 ہزار53 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ،صدیق بلوچ89791ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے،پولنگ کے دوران بعض پولنگ اسٹیشنز پر (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے واقعات ، 3 افراد زخمی،پی ٹی آئی امیدوار کی کامیابی پر کارکنوں نے بھرپور انداز میں جشن منایا، آتش بازی ، ڈھول کی تھاپ پر رقص اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں،چےئرمین تحریک انصاف عمران خان کا جہانگیر ترین کو ٹیلی فون ،انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد دی

جمعرات 24 دسمبر 2015 09:57

لودھراں(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 کے ضمنی انتخاب میں غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے جہانگیر خان ترین نے ایک لاکھ 17 ہزار53 ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا ، مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق بلوچ89791 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے ,پولنگ کے دوران بعض پولنگ اسٹیشنز پر (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی پیش آئے جس میں 3 افراد زخمی ہوئے،الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار کی کامیابی پر کارکنوں نے بھرپور انداز میں جشن منایا، آتش بازی ، ڈھول کی تھاپ پر رقص اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں،چےئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جہانگیر ترین کو ٹیلی فون کرکے انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد دی۔

(جاری ہے)

بدھ کو تفصیلات کے مطابق لودھراں میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 154 میں ضمنی انتخا ب کیلئے ووٹ ڈالے گئے۔حلقے میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی۔غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے جہانگیر ترین نے ایک لاکھ 17 ہزار53ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا،مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق بلوچ89791ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے ۔

ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار کی کامیابی پر کارکنوں نے بھرپور انداز میں جشن منایا اس موقع پر آتش بازی کی گئی جبکہ ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا گیا اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔پولنگ کے دوران بعض پولنگ اسٹیشنز پر (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی پیش آئے جس میں 3 افراد زخمی ہوئے۔لودھراں میں ضمنی انتخاب کا میدان مارنے کے لئے مسلم لیگ (ن) کے صدیق بلوچ اور تحریک انصاف کے جہانگیر ترین سمیت 20 امیدوارمیدان میں تھے تاہم صدیق بلوچ اورجہانگیر ترین کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی تھی۔

ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنز پر موبائل فون اور کیمرہ لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔این اے 154 لودھراں میں ضمنی الیکشن کے موقع پر عام تعطیل کی گئی تھی۔لودھراں سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 میں 4 لاکھ 19 ہزار183 رجسٹرڈ ووٹرز کے لئے 303 پولنگ اسٹیشنز اور1400 پولنگ بوتھزقائم کئے گئے۔ انتخاب کے دوران کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے، حلقے میں دھاندلی روکنے اور سیکورٹی کے انتظامات کیلئے 3 ہزار500 پولیس اہلکار ،1100 رضاکاروں کے علاوہ 2 ہزار فوجی جوان بھی پولنگ اسٹیشنز پر موجود تھے تاہم کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کنٹرول روم بھی بنایا گیا تھا۔

حلقے میں 47 پولنگ اسٹیشنز کو حساس جب کہ 6 کو انتہائی حساس قراردیا گیا، پولنگ کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے پاک فوج کے اہلکار پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر تعینات کئے گئے۔ پولنگ شروع ہوئی تو ٹھیک 8 بجے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق خان بلوچ نے اپنا ووٹ بوائز ہائی سکول حویلی سفیر خان میں کاسٹ کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار جہانگیر خان ترین نے پولنگ کے دن سے 3 روز پہلے سے آج تک 50 کروڑ سے زائد کی رقم فی کس تین ہزار روپے ووٹ خریدنے پرصرف کی ہے ۔

تحریک انصاف کے امیدوار جہانگیر خان ترین نے پولنگ سٹیشن 207 پر اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے کارکنان ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلحہ سمیت مختلف پولنگ سٹیشنز پر گھوم رہے ہیں ،( ن) لیگ کو بدمعاش لیگ کہنا چاہیے جبکہ لودھراں کے باہر سے 200 آدمی الیکشن کو خراب کرنے آئیں ہیں، الیکشن کمیشن نوٹس لے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ( ن) لیگ کی کوشش ہوتی ہے یہ عوم کے مینڈیٹ کو چرائیں۔ ووٹرز گھروں سے نکل کر اپنا حق دہی استعمال کر رہے ہیں انشاء اللہ شام کو سرپرائز دوں گا ، ووٹروں کے دلوں میں پی ٹی آئی ہے۔واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخاب میں صدیق بلوچ آزاد حیثیت سے کامیاب قرارپائے تھے اور پھر مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی تھی، صدیق بلوچ کی کامیابی کو جہانگیر ترین نے چیلنج کیا تھا جس پرالیکشن ٹریبونل نے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا تھا۔