افغان حکو مت اور طالبان کے ما بین باقاعدہ مذاکرات کا عمل جنوری میں شروع ہو گا ،افغان طالبان نے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کیلئے آمادگی ظاہر کر دی، پا کستا ن کا اہم کردا ر ،چین اور امریکہ بھی مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے متحرک ہو گئے

منگل 22 دسمبر 2015 09:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2015ء) افغان حکو مت اور طالبان کے ما بین باقاعدہ مذاکرات کا عمل جنوری میں شروع ہو گا تاہم مذاکرات کیلئے ونیوو طے کرنا باقی ہے جبکہ پاکستان دونوں پارٹیوں کو اسلام آباد میں مذاکرات کرنے کیلئے قائل کرے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی قومی سلا متی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ اور افغان نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر محمد حنیف اتھمر مذاکرات کیلئے روابط جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس سلسلے میں چین اور امریکہ کے نمائندگان خصوصی ڈینگ زینگ اور رچرڈ اولسن مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے متحرک ہیں۔ ذرائع کے مطابق اندرونی طور پر معاملات طے کئے جا رہے ہیں اور دونوں فریقین سے رابطے کئے جا رہے ہیں جس پر دونوں فریقین نے مذاکرات کیلئے رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

(جاری ہے)

چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اسی سلسلے میں کابل کے دورے کا امکان ہے اور اشرف غنی سے افغان طالبان بارے تفصیلی بات کی جائے گی۔

افغان طالبان نے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کیلئے آمادگی ظاہر کر دی ہے جس پر ونیو طے کرنے کے بعد جنوری کے پہلے ہفتے میں مذاکرات جاری ہونگے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی گزشتہ ملاقات میں افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے ترتیب مرتب کرنے پر زور دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کرنے پر غور کیا گیا تھا۔ یاد رہے یہ مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہونے کے بعد دوسرا دور شروع کیا جا رہا ہے۔ پہلا دور مری میں شروع ہوا تھا اور ملا عمر کی موت کی خبر آنے پر مذاکرات ناکام ہوئے تھے۔