نیب نے بدعنوان عناصر سے265ارب وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے، اب تک 282,931 شکایات موصول ، 6250 انکوائریاں، 3142 انوسٹی گیشنز مکمل کی گئیں ،کرپشن تمام برائیوں کی جڑ اس سے ترقی اور قانون کی حکمرانی کا عمل متاثر ہوتا ہے، ،بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت وسل بلوئنگ پروٹیکشن قانون انتہائی اہم ہے، 42 فیصد لوگ نیب ، پولیس پر30 فیصد اور سرکاری افسران پر 29 فیصد لوگ اعتماد کرتے ہیں،پلڈاٹ رپورٹ

منگل 22 دسمبر 2015 09:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2015ء)نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 265بلین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی ہے، نیب کو اب تک 282,931 شکایات موصول ہوئیں، نیب نے6250 انکوائریاں، 3142 انوسٹی گیشنز مکمل کیں جبکہ احتساب عدالتوں میں 2330 مقدمات دائر کئے گئے، نوجوانوں میں کرپشن کیخلاف آگاہی فراہم کرنے کیلئے نیب اور ایچ ای سی کے تعاون سے کردار سازی کی 10 ہزار سے زائد انجمنیں قائم کی گئی ہیں، کرپشن تمام برائیوں کی جڑ ہے اس سے ترقی اور قانون کی حکمرانی کا عمل متاثر ہوتا ہے، اس سے نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں بلکہ قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوتا ہے ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے 1999ء میں قومی احتساب بیورو (نیب) کا انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ادارے کے طور پر قیام عمل میں لایا گیا اور اسے آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے بدعنوانی ختم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے جامع قومی انسداد بدعنوانی لائحہ عمل وضع کیا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی265بلین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ نیب کو اپنے قیام سے لے کر اب تک 282,931 شکایات موصول ہوئیں نیب نے 6250 انکوائریاں، 3142 انوسٹی گیشنز مکمل کیں جبکہ احتساب عدالتوں میں 2330 مقدمات دائر کئے گئے، 2013ء کے مقابلے میں 2014ء میں نیب کو دگنا شکایات موصول ہوئیں۔

یہ لوگوں کا نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔پلڈاٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ پولیس پر30 فیصد اور سرکاری افسران پر 29 فیصد لوگ اعتماد کرتے ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کرپشن پرسیپشن انڈکس میں پاکستان 175 ویں نمبر سے 126 ویں نمبر پر آ گیا ہے اور پاکستان نے یہ پوزیشن نیب کی کوششوں سے حاصل کی ہے۔

نیب نے نوجوانوں کو کرپشن کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ایچ ای سی کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں نوجوانوں میں کرپشن کیخلاف آگاہی فراہم کرنے کیلئے نیب اور ایچ ای سی کے تعاون سے کردار سازی کی 10 ہزار سے زائد انجمنیں قائم کی گئی ہیں چیئرمین نیب کی ہدایت پر معیاری گریڈنگ کا جامع نظام وضع کیا گیا ہے۔

اس گریڈنگ سسٹم کے تحت تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے یکساں معیار اختیار کیا گیا ہے۔ 80 فیصد نمبر حاصل کرنے پر شاندار/بہترین، 60 فیصد سے 79 فیصد پر بہت اچھا، 40 فیصد سے 49 فیصد پر اچھا اور 40 فیصد سے کم نمبر حاصل کرنے پر اوسط سے کم کارکردگی سمجھی جاتی ہے۔چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر نیب نے نگرانی اور جائزے کا جامع نظام مرتب کیا ہے جس میں شکایات جمع کرانے، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری ، انوسٹی گیشن اور پراسیکیوشن مرحلہ اورعلاقائی دفاتر اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا ریکارڈ جمع کرنے سمیت مقدمے سے متعلق بریفنگ، فیصلے اور اس کے شرکاء کی فہرست اور وقت اور مقام کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو معیاری اور مقداری جائزے کے ذریعے سزا دینے کا موثر نظام وضع کیا گیا ہے ۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے جس کے تحت کام کو نمٹانے کے لئے اوقات کا تعین کیا گیا ہے۔ مقدمات کو شکایات کی جانچ پڑتال سے انکوائری اور انوسٹی گیشن زیادہ سے زیادہ اور احتساب عدالت میں بھیجنے کے لئے زیادہ سے زیادہ دس ماہ کی مدت مقرر کی گئی ہے۔ نیب کی تفتیش کے معیار میں بہتری لانے اور انوسٹی گیشن افسران کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے تحقیقات کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جس میں ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اور سینئرلیگل قونصل شامل ہوتے ہیں ۔

نیب نے کرپشن کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا نے کیلئے ان کو چار درجوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 100 سے 200 ملین روپے کے مقدمات کو عام جبکہ 500 سے 1000 ملین روپے کے مقدمات کو کمپلیکس اور ہزار ملین روپے سے زائد کے مقدمات کو میگامقدمات قرار دیا جائے گا۔ نیب کے اندر ادارہ جاتی احتساب کا جامع نظام وضع کیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب ملازمین کیخلاف تمام شکایات کی سینئر افسران کی معاونت سے معیاری انٹیلی جنس اور ہوشیار ماہرین کے ذریعے تحقیقات کی جاتی ہیں۔

ایسے ملازمین جو خراب کارکردگی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، بدعنوانی اور کام کے معیاری طریقہ کار پر عمل نہ کر کے ادارے کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔ نیب ہیڈ کوارٹر میں سپیشل انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل قائم کیا گیا ہے۔ نیب راولپنڈی بیورو میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے ۔ نیب ملیشیا کی انسداد بدعنوانی کی اکیڈمی کی طرز پر نیب افسران کی تربیت کیلئے نیب انسداد بدعنوانی اکیڈمی قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ولولہ انگیز قیادت میں نیب بدعنوانی کے خاتمے کیلئے زیرو ٹالرننس پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ نیب ملک بھر میں کرپشن کے خاتمے کیلئے آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نیب کو امید ہے کہ سول سوسائٹی، میڈیا، نظم و نسق کے بنیادی ڈھانچہ کے نظام میں پائیدار تبدیلیوں، تمام فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے کرپشن ہونے سے پہلے اسے روکا جا سکتا ہے۔

نیب بلاامتیاز پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے اپنے قومی فرض پر عمل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ نیب نے بد عنوانی کے خاتمے کیلئے سارک ممالک کا انٹی کرپشن نیٹ ورک قائم کرنے کی تجویز دی ہے نیب نے وزارت قانون و انصاف کو تجویز دی ہے کہ بدعنوانی کیخلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت وسل بلوئنگ پروٹیکشن قانون ملک کیلئے انتہائی اہم ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف وسل بلوئنگ پروٹیکشن قانون کی منظوری دے چکے ہیں اسے مزید ضروری کارروائی کیلئے وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری بدعنوانی کی روک تھام کیلئے آگاہی، انسداد اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے زیرو ٹالرنس کی پالیسی جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔