سعودی عرب میں دہشت گردی کے خلاف 34ممالک کا اتحاد بنا ہے، الائنس نہیں ،سرتاج عزیز ، تمام ممالک کو اختیار حاصل ہے وہ اپنی مرضی کے مطابق اتحاد میں کام کریں،افغانستان میں کسی بھی گروپ کی حمایت نہیں کر رہے بلکہ افغان حکومت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھرپور تعاؤن کریں گے ،مشیر خارجہ کا ایوان بالا میں حکومت کی خارجہ پالیسی سے متعلق سینیٹر سحر کامران کی قرارد اد پر بحث کے موقع پر اظہار خیال ، اتحاد میں پاکستان کے کردار کی وضاحت ضروری ہے،پاک فوج کے دیگر ممالک میں کاروائیوں سے ان ممالک میں پاکستانی برادری کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں،فرحت اللہ بابر ، پاکستان کی خارجہ پالیسی دوسروں کے مفادات کے تحت بنائی جاتی ہے افغانستان بار ے میں خارجہ پالیسی تضادات کا شکار ہے،شاہی سید ،ہمیں اپنے ملک کے مفاد میں پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے،طلحہ محمود

منگل 22 دسمبر 2015 09:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2015ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہاہے کہ سعودی عرب میں دہشت گردی کے خلاف 34ممالک کا اتحا د بنا ہے ،یہ الائنس نہیں ہے اور تمام ممالک کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اتحاد میں کام کریں،افغانستان میں کسی بھی گروپ کی حمایت نہیں کر رہے ہیں بلکہ افغان حکومت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھرپور تعاؤن کریں گے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان بالا میں حکومت کی خارجہ پالیسی سے متعلق سینیٹر سحر کامران کی قرارد اد پر بحث کے موقع پر کیا اس سے قبل خارجہ پالیسی پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر سحر کامران نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکامی کا شکار ہے پڑوسی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہتر ہونے کی بجائے خراب تر ہو رہے ہیں انہوں نے کہاکہ سعودی عرب میں بننے والے فوجی اتحاد میں پاکستان کو شامل کیا گیا ہے مگر دفتر خارجہ کواس کا علم نہیں ہوتا ہے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ 34ممالک کے اتحاد میں پاکستان کو کیا کردار دیا گیا ہے اس کی وضاحت بے حد ضروری ہے کیونکہ پاکستان کے فوجیوں کے دیگر ممالک میں کاروائیوں سے ان ممالک میں مقیم پاکستانی برادری کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان سے 70سے زائد پاکستانیوں کی لاشیں پہنچی ہیں کیا یہ افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں ہے اس سلسلے میں دفتر خارجہ مکمل طور پر خاموش ہے سینیٹر شاہی سید نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی دوسروں کے مفادات کے تحت بنائی جاتی ہے افغانستان کے بار ے میں خارجہ پالیسی تضادات کا شکار ہے اس وقت پاکستان میں 25لاکھ افغانی موجود ہونے کے باوجود ہم افغانستان کی حکومت کو ناراض کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ جب سے ہم نے دوسروں کے اشارے پر ڈو مور کا کام شروع کیا ہے اس وقت سے ہمیں مور کا کہا جا رہا ہے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی دیگر ممالک سے پیسے لیکر بنائی جاتی ہے پاکستان کے بارے میں امریکی کانگریس کی رپورٹ ہم سب کی انکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے انہوں نے کہاکہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنی حکومت عوام اور دیگر اداروں کو ناراض کرکے پاکستان کا دورہ کیا مگر جواب میں پاکستان نے انہیں قندھار اور قندوز میں حملوں کے تحفے دے دئیے انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں 70سے زائد پاکستانیوں کی لاشیں پہنچیں اور ان کے جنازے ایف سی کے قلعے کے سامنے ادا کئے گئے مگر حکومت نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان 34ممالک کے اتحاد میں شامل ہوا ہے مگر نہ تو ایوان کو اعتماد میں لیا اور نہ ہی دفتر خارجہ کو اس کا علم تھا ہماری خارجہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ بناتی ہے انہوں نے کہاکہ تاپی گیس منصوبے کے بارے میں پاکستان کے بے اختیار وزیر دفاع کہتے ہیں کہ ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کریں گے تاکہ وہ گیس پائپ لائن کی حفاظت کریں اگر کل افغانستان کی حکومت یہ کہے کہ ہم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کریں گے تو پاکستان کیا کرے گی سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی امریکہ کے طابع ہے ہمیں اپنے ملک کے مفاد میں پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے سینیٹر سردار محمد اعظم نے کہاکہ اگر ملک کی خارجہ و داخلہ پالیسیاں درست ہونگی تو ملک میں آمن ہوگااور اگر درست نہ ہو تو حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ ہم نے ہمیشہ دروغ گوئی سے کام لیا ہے ہم چالاکی اور وعدہ خلافی سے ملک کی خارجہ پالیسی چلا رہے ہیں سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان کی وزارت خارجہ کا مستقل وزیر نہیں ہے جو ملک بھیک مانگتا ہے اسے اپنی مرضٰی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا ہے تحریک پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا کہ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعدخارجہ پالیسی کو چھ اصولوں پر شروع کیا ہے پاکستان دیگر ممالک میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی کو سختی سے اپنایا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان دیگر ممالک کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے اور اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے تاکہ خطے میں معاشی سرگرمیوں ‘ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھایا جاسکے۔ انبہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں سینٹرل ایشیاء اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بڑھانا اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنا شامل ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے اور ہم نے افغانستان کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم افغانستان میں کسی بھی گروپ کی حمایت نہیں کریں گے انہوں نے کہاکہ پاکستان مشرق وسطیٰ کیصورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ 34 جماعتوں کے اتحاد جو سعودی عرب نے شروع کیا ہے اس میں ہر ملک کو اختیار ہے کہ وہ کس طریقے سے اتحاد میں شرکت کرے گا اور پاسکتان بھی اس سلسلے میں اپنے کردار کو دیکھے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان دہست گردی کی ہر سطح پر مذمت کرتا ہے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اگلے اجلاسوں میں صورتحال کو واضح کیا جائے گا انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے میں بھرپور تعاون کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ الائنس نہیں ہے بلکہ کولیشن ہے اور اس سلسلے میں پارلیمنٹ کو تمام تفصیلات کریں گے تاکہ اس سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کو دور کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے پر امن پروشی سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ افغان حکومت ار طالبان کے مابین مذاکرات کا دورسرا دور جلد شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان حکومت کے مابین مذاکرات میں امریکہ اور چین کی حمایت شامل ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان سے 70 سے زائد لاشیں آنے کے بارے میں ہم لاعلم ہیں اس کی تحقیقات کرائیں گے پاکستان قندھار‘ کندوز حملے میں ملوث نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں انڈیا کی پاکستان میں مداخلت کے ثبوت دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چائنہ کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اہم ہیں پاک چین اقتصادی راہداری گیم چینجر ثابت ہو گی انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں جو سرد مہری آئی تھی وہ موجودہ حکومت نے دور کردی ہے اور اس وقت امریکہ کے ساتھ مئی منصوبوں پر کام جاری ہے انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیاء کے ممالک کے دورے کے موقع پر وزیراعظم پاکستان نے ایک نئی روایت کا آغاز کیا ہے اور اس سے ان ممالک کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ بھی تعلقات بہت بہتر ہوئے ہیں روس پاکستان میں کئی منصوبوں کیلئے سرمایہ کاری فراہم کررہا ہے۔