کشمیر کو فری ٹریڈ زون قرار دیکر انڈیا ، پاکستان اور چین کے لئے ”جنیوا“بنایا جا سکتا ہے، کشمیر بزنس کانفرنس یواے ای،جموں ،سری نگر ، مظفرآباد ، گلگت بلتستان کے درمیان تجارت کو فروغ دیاجائے اور منقسم کشمیر میں بننے والی مصنوعات کو پوری دنیامیں متعارف کروایا جائے،آرپارتجارت کو مستحکم کرکے کشمیر کو معاشی طور پر مضبوط بنایا جا سکتا ہے، کشمیر کی برنس مین کمیونٹی تنازعہ کشمیر کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، کشمیر کو معاشی طور پر مضبو ط بنا کر ہم دنیا کو اپنی شرائط پر مسئلہ کشمیر کے حل پر مجبور کر سکتے ہیں، بٹوارہ زمین کو تقسیم کیا جاسکتا ہے سوچوں پر قدغن نہیں لگا سکتا،جموں کشمیر جوائنٹ چیمبر کے ذمہ داران کو پاک بھار ت حکمرانوں کی پیدا کردہ مصنوعی دشمنیوں اور دکھاوے کی دوستیوں سے آگے بڑھ کر ایک نئی روایت کی بنیاد رکھنا ہوگی، کوآرڈینٹرجموں کشمیر بزنس فورم سردار انور ایڈووکیٹ ،کشمیر بزنس فورم کے زیر اہتمام کشمیر بزنس کانفرنس کا انعقاد،وائی وی شرما ، شاہین کوثر ڈار، ارشاد محمود، سردار تنویر سرور، سردار امجد یوسف، راجہ اسد خالد ، بلال احمد ترک آمیہ کیلا، خورشید میر،انیل سوری ، طاہر عزیز و دیگر کا خطاب

اتوار 20 دسمبر 2015 10:50

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20دسمبر۔2015ء) متحدہ عرب امارات میں کشمیر بزنس فورم کے زیر اہتمام کشمیر بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے عہدیداران ، سیاسی، صحافتی و برنس مین شخصیات نے کہا ہے کہ کشمیر کو فری ٹریڈ زون قرار دیکر انڈیا ، پاکستان اور چین کے لئے ”جنیوا“بنایا جا سکتا ہے ، جموں ،سری نگر ، مظفرآباد ، گلگت بلتستان کے درمیان تجارت کو فروغ دیاجائے اور منقسم کشمیر میں بننے والی مصنوعات کو پوری دنیامیں متعارف کروایا جائے ،آرپارتجارت کو مستحکم کرکے کشمیر کو معاشی طور پر مضبوط بنایا جا سکتا ہے ،کشمیر بزنس کانفرنس کا انعقادجموں کشمیر بزنس فورم کے کوآرڈینٹر سردار انور ایڈووکیٹ نے کیا تھا ،کانفرنس سے جموں کشمیر جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر وائی وی شرما ،ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی آزادکشمیر شاہین کوثر ڈار، معروف کالم نگار و تجزیہ نگار ارشاد محمود،جوا ئنٹ چیمبر آف کامرس کے ممبر سردار تنویر سرور،سابق مشیر حکومت سردار امجد یوسف،جموں کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر راجہ اسد خالد ، صدر پونچھ ٹریڈ یونین بلال احمد ترک، صدر سری نگر چیمبر آف کامرس آمیہ کیلا، صدر انٹرا کشمیر ٹریڈ یونین چکو ٹھی خورشید میر،انیل سوری ،ارون گپتا ،سورن گپتا ،سردار طاہر عزیز ، پیون آنند،بزنس لیڈر راجہ راشد علی، سنیئر صحافیوں راجہ وسیم، راجہ شہزاد خان . سردار قمر رحیم ،برنس مین سردار صابر اشفاق چچی، جمیل چچی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کشمیر کی برنس مین کمیونٹی تنازعہ کشمیر کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ دنیا میں تنازعات کے حل کے لئے امن کی فضا کا قائم ہونا ناگزیر ہوتا ہے ، امن کے قیام سے ہی خطہ ارض میں درپیش مسائل کا سیاسی حل تلاش کیا جاتا ہے ، مقررین نے کہا کہ معیشت کو سرحدوں میں قید کرنے کی کوشش سے معاشی افزائش رک جاتی ہے ، معیشت سرحدوں کی محتاج نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

آرپار تجارت کو فروغ دیکر منقسم کشمیر سے غربت ذلت او ر محرومی کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور امن خوشحالی اور آزادی کا آغاز ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو معاشی طور پر مضبو ط بنا کر ہم دنیا کو اپنی شرائط پر مسئلہ کشمیر کے حل پر مجبور کر سکتے ہیں ، مقررین نے کہاکہ بٹوارہ کر کے زمین کو تقسیم کیا جاسکتا ہے لیکن سوچوں پر کسی صورت کوئی قدغن نہیں لگایا جاسکتا ، اور نہ ہی رشتوں کو تبدیل کیا جاسکتا ہے ، جموں کشمیر بزنس فورم کے کوآرڈینٹر سردار انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرپار تجارت کو فروغ دیکر ہم منقسم کشمیر کی عوام کو درپیش مسائل کا حل اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کی محافظ ثابت ہوسکتے ہیں ۔

جموں کشمیر جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے ذمہ داران کو پاک بھار ت حکمرانوں کی پیدا کردہ مصنوعی دشمنیوں اور دکھاوے کی دوستیوں سے آگے بڑھ کر ایک نئی روایت کی بنیاد رکھنا ہوگی جو منقسم کشمیر کی عوام کے معیار زندگی کے مسئلہ کو امن اور دوستی سے الگ کرنا نہ کرتی ہوں ، کیونکہ حکمرانوں کے اقدامات عوام کی محرومی کا خاتمہ نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ جب تک استحصال رہے گا اس وقت تک دوستی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

حکمرانوں کے یہ امن اور دوستی کے دکھاوے غربت بیماری ناخواندگی اور دوسرے مسائل ختم نہیں کر سکتے۔یہی وجہ ہے کہ کبھی بھی اعتماد سے حکمرانی نہیں کر پاتے۔ ان کی ہر پالیسی ہر اقدام بے معنی اور جعلی ہے ،پاکستان اور ہندوستان کے عوام کا مسئلہ ڈائیلاگ اور حکمرانوں کی جعلی مفاہمت یا دشمنی نہیں ۔ان کے اصل مسئلے زندگی کی اذیت کے مسئلے ہیں دونوں ملکوں کی عوام کی دوستی کا رشتہ ان کی ذلتوں اور عذابوں سے جڑا ہے اور ان ذلتوں اور عذابوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے دونوں ملکوں بشمول منقسم کشمیر کے تاجروں، محنت کشوں غریبوں اور نوجوانوں کو ایک نئے عہد کی بنیاد رکھنا ہوگی ۔جو انہیں درپیش مسائل سے نجات دلا سکے۔