نواز شریف حکومت کا سب سے بڑا مالی سکینڈل سامنے آ گیا ،سرکلر ڈیٹ کے تحت 480 ارب روپے کی ادائیگی غیر قانونی غیر شفاف ہے ، آڈیٹر جنرل ،حکومت نے کمپنیوں کے کلیم سے زائد 33 ارب روپے ادا کر دیئے، پیپکو کو 342 ارب روپے کی ادائیگی بھی غیر قانونی ہے ،رپورٹ صدر مملکت کو ارسال

جمعہ 18 دسمبر 2015 09:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2015ء) نواز شریف حکومت کا سب سے بڑا مالی سکینڈل منظر عام پر آ گیا ہے ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سرکلر ڈیٹ کی مد میں نجی پارور کمپنیوں کو 480 ارب روپے کی ادائیگی کو غیر شفاف اور غیر قانونی قرار دے دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ نواز شریف حکومت نے 480 ارب روپے کی ادائیگی میں مالی بے ضابطگیوں کی بھرمار کر دی ہے ۔

آڈیٹر جنرل نے 480 ارب روپے کی ادائیگی کا مکمل آڈٹ رپورٹ مرتب کرنے کے بعد صدر مملکت کو بھجوا دی ہے جس کی کاپی خبر رساں ادارے نے حاصل کر لی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق نواز حکومت نے پیپکو کو سرکلر ڈیٹ کی مد میں 342 ارب روپے کی ادائیگی پری آڈٹ سے پہلے کر دی تھی جو کہ خلاف قانون ہے ۔ حکومت نے لیٹ ادائیگی کے تحت کمپنیوں کو 32 ارب روپے زائد ادا کر دیئے جو کہ غیر قانونی ہیں ۔

(جاری ہے)

حکومت نے 25 ارب روپے نان کیش سیٹلمنٹ کے تحت کمپنیوں کو ادا کرنے میں شدید بے قاعدگی کی مرتکب ہوئی ہے جبکہ کیلویڈ نقصان کے تحت 23 ارب روپے کی ادائیگی بھی قوم کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق نواز شریف حکومت نے پاور کمپنیوں سے منافع پر ودہولڈنگ کی کٹوتی کے بغیر 27 کروڑ ادا کئے ہیں ۔حکومت نے ای سی سی کے فیصلوں کے برعکس ٹیرف رجیم کے تحت کمپنیوں کو 85 ملین زائد ادا کئے ہیں جبکہ 33 ارب روپے ان پاور منصوبوں کے تحت ادا ہوئے ہیں جو گزشتہ کئی سالوں سے خراب پڑے ہیں اور بجلی پیدا کرنے کے قابل بھی نہیں ۔

رپورٹ کے مطابق گیس سپلائی اور خریداری کی مد میں بھی 29 ارب روپے کی ادائیگی غلط قرار دی گئی ہے کیونکہ کمپنیوں نے یہ گیس متعلقہ پیداواری کمپنیوں سے خریدی بھی نہیں گئی تھی ۔ جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں حکومت نے پاور کمپنیوں کو ناجائز طریقہ سے 19 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا ہے ۔ قوت استعداد بڑھانے کے نام پر کمپنیوں کو 3 ارب روپے زائد ادا کر دیئے گئے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق حکومت نے نارتھ پاور جنریشن کمپنی کو 3 ارب روپے زیادہ ادا کر دیئے ہیں یہ رقم کمپنی کے اپنے کلیم سے زائد ادا کی گئی ہے ۔ اوپن سائیکل کاسٹ کے نام پر 264 ملین روپے زائد ادا ہوئے ہیں جبکہ زبردستی لوڈشیڈنگ کے نام پر 148 ملین کی ادائیگی بھی خلاف قاعدہ قرار دی گئی ہے ۔ حکومت نے کرنسی ایکسچینج کے تحت 11 ملین سے زائد ادا کئے ہیں جبکہ ملک میں مہنگائی کی شرح اور ایکسچینج ریٹس میں اضافہ کی بنا پر کمپنیوں کو 3.34 ملین زائد ادا ہوئے ہیں ۔

آڈیٹر جنرل نے آبزرویشن دی ہے کہ حکومت قوم کے عظیم تر مفاد میں مالی ڈسپلن قائم کر کے اور مستقبل میں سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرے اور آئندہ لیٹ پیمنٹ کے نام پر ادائیگی ہر گز نہ کرے جبکہ نجی پاور کمپنیوں سے لیکویڈ نقصان کے تحت ریکوری کو یقینی بنائے ۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ مستقبل میں ادائیگی سے قبل پاور کمپنیوں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کی جائے ۔