گزشتہ دو سالوں میں بجلی چوری سے 101.54ارب کے نقصانات ہوئے،حکومت بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات کررہی ہے،عابد شیرعلی ،ٹاسک فورس کی تشکیل، کنڈا کنکشن کو ضبط کرنے کے لئے پالیسی اور چوری کا سراغ لگانے پر انعام دینے جیسے اقدامات شامل ہیں،ملک میں مساوی بنیادوں پر بجلی کو تقسیم کیا جارہا ہے ،اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار آٹھ ہزار 928 میگا واٹ ، ہائیڈرل سے تین ہزار 565 میگا واٹ گیس سے دو ہزار 924، تھرمل سے 2ہزار 296 ونڈ سے 122میگا واٹ بجلی حاصل ہورہی ہے ،جب تک ڈیم نہیں بنائے جائینگے ضائع ہونے والے محفوظ نہیں کرسکتے، ڈیم نہیں بنائے گئے تو آنیوالے وقتوں میں مزید مشکلات اور مسائل پیدا ہوں گے،وزیر مملکت کا سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال

جمعہ 18 دسمبر 2015 09:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2015ء) وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان بالا کو بتایا کہ گزشتہ دو سالوں میں ملک میں بجلی چوری سے ہونے والے نقصانات 101.54ارب روپے ہیں ،حکومت بجلی چوری روکنے کیلئے مختلف اقدامات کر رہی ہے جس میں ٹاسک فورس کی تشکیل، کنڈا کنکشن کو ضبط کرنے کے لئے پالیسی کو ترتیب دینے اور چوری کا سراغ لگانے پر انعام دینے جیسے اقدامات کررہی ہے اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار آٹھ ہزار 928 میگا واٹ ہے جس میں ہائیڈرل سے تین ہزار 565 میگا واٹ گیس سے دو ہزار 924، تھرمل سے 2ہزار 296 ونڈ سے 122میگا واٹ بجلی حاصل ہورہی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے سینیٹر کرنل ریٹائرڈ سید طاہر مشہدی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2013-14ء میں بجلی چوری سے ہونے والا نقصان 97ارب جبکہ 2014-15ء میں یہ نقصان کم ہوکر 43ارب روپے رہ گیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے چوری کی مد میں 2013-14ء میں 3841 ارب روپے کی ریکوری کی 2014-15ء میں 4312ارب روپے اور موجودہ سال کے ابتدائی تین ماہ میں 1337 ارب روپے کی رقم ریکور کی ہے سینیٹر محمد عثمان کاکڑ نے ملک میں پانی، گیس ، کوئلے سے بننے والی بجلی کی تفصیلات مانگی جس پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار آٹھ ہزار 928میگا واٹ ہے عابد شیر علی نے کہا کہ پورے پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹا جارہا تھا بجلی میں جو کرپشن ہورہی ہے اس کے لئے حکومت نے اقدامات اٹھائے ہیں اور پورے پاکستان میں آپریشن شروع کیا ہے اور ریکوری ہورہی ہے بجلی کے بلوں کے حوالے سے جو چوری ہورہی ہے اس حوالے سے بھی سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں پورے پاکستان میں مساوی بنیادوں پر بجلی کو تقسیم کیا جارہا ہے جن علاقوں میں لوگوں نے بجلی کی تاروں پر کنڈے لگائے ہوئے ہیں ان کیخلاف آپریشن کیا ہے پاکستان کے اندر پانی استعمال کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے ہم اس کے لئے اپنے ڈیم بنانا ہوں گے پیسوں کی کمی ہے اس کے باوجود ہم اس کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں 28فیصد پانی سمندر کی نظر ہوجاتا ہے اگر اس پانی کو استعمال بھی کیا گیا تو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے تمام صوبوں کو ارسا کے پلیٹ فارم پر حصہ تقسیم کرنا چاہیے حکومت بلوچستان میں ڈیم بنانے کے لئے اقدامات کررہی ہے پانی کو بچانے کیلئے بہت زیادہ وسائل کی ضرورت ہوتی ہے جب تک ڈیم نہیں بنائے جائینگے اس وقت تک جو پانی ضائع ہوتا ہے اس کو محفوظ نہیں کرسکتے اگر ڈیم نہیں بنائے گئے تو آنے والے وقتوں میں مزید مشکلات اور مسائل پیدا ہوں گے 95فیصد پانی زرعی شعبہ کے لئے استعمال ہوتا ہے 1991ء کے معاہدے کے مطابق صوبوں کا جو حق بنتا ہے اس سے کوئی ناانصافی نہیں ہورہی ہے اس دور حکومت میں ہائیڈرل پراجیکٹ پر کام ہورہا ہے اس سے پہلے کچھ نہیں ہوا حکومت کے لئے بے شمار ہائیڈل پراجیکٹس کام کررہے ہیں جبکہ ماضی میں منصوبے کیلئے صرف کمیٹیاں لگائی گئی تھی اور اس میں بھی کرپشن کی گئی ماضی کی جو انیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی اس کو کم کرکے آٹھ گھنٹے پر لے گئے ہیں ہم کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان کے مسائل کو حل کیا جائے اس ایوان میں آپ سوال ضرور کرسکتے ہیں مگر اس کے حل کے للئے سی سی آئی کا پلیٹ فارم موجود ہیں جس قانون کے مطابق جواب دیا ہے 1991 کے معاہدے کے مطابق آپ کو مطمئن کیا ہے 1991ء کے معاہدے کے مطابق پانی دیا جارہا ہے اس میں کسی صوبے کو نہ تو زیادہ اور نہ ہی کم پانی دیا جارہا ہے پانی کی تقسیم کے لئے ادارے اور سی سی آئی کے پلیٹ فارم موجود ہیں دس سال میں کچھ نظر نہیں آیا مگر ہم اب مساوی پانی تقسیم کررہے ہیں نواز لیگ کی حکومت میں سب کچھ یاد آگیا ہے اس سے پہلے پانچ سال لوگوں حکومتوں میں رہے مگر پانی کی تقسیم پر بات نہیں ہوئی

متعلقہ عنوان :