دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں یکجا ،نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح سے عمل درآمد کیا جائے ‘ اراکین سینٹ ،مدارس اور مساجد کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے، سانحہ آرمی پبلک سکول سانحہ مشرقی پاکستان اور سانحہ ایبٹ آباد کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے،کراچی ‘ فاٹا اور پاٹا میں فوج آپریشن کررہی ہے حکومت کا کام ہے آپریشن کے بعد حالات کو چلائے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مکمل ویژن لانا ہو گا، دہشت گردی اور نفرت کے اصل اسباب پر توجہ دینی ہوگی، ا یوان بالا میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور پر اظہار خیال، دہشت گردی سے متاثرہ ساٹھ ہزار پاکستانیوں کا ایک ہی دن منانا چاہیے،سینیٹر عثمان کاکڑ کی تجویز ، اراکین کی آپریشن ضرب عضب کی کامیابی پر پاک فوج کو مبارکباد پیش

جمعرات 17 دسمبر 2015 09:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2015ء) ا یوان بالا میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور پر اظہار خیال کرتے ہوئے اراکین نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں یکجا ہیں‘ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح سے عمل درآمد کیا جائے‘ مدارس اور مساجد کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے‘ سانحہ آرمی پبلک سکول سانحہ مشرقی پاکستان اور سانحہ ایبٹ آباد کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے۔

بدھ کے روز ایوان بالا میں معمول کی کارروائی معطل کرکے اراکین نے سانحہ آرمی پبلک سکول پر اظہار خیال کیا۔ وفاقی وزیر مملکت آفتاب شیخ نے ایوان کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کی قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا جس کے بعد سانحہ آرمی پبلک سکول پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول ایک درد ناک اور افسوسناک واقعہ تھا اس واقعے کے بعد پوری قوم دہشت گردی کے خلاف یکجا ہوئی ہے اور دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے انہوں نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی پر پاک فوج کو مبارکباد پیش کی۔

(جاری ہے)

سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ بچوں کے سکول پر حملہ ایک درندگی تھی انسانی تاریخ میں ایسا واقعہ نیں ہوا ہے اس واقعے نے پوری قوم کو ہلا دیا۔ جس کے بعد پورے پاکسان نے یک زبان ہوکر دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے بڑی ہمت اور جرات کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے پورے پاکستان میں جامع پروگرام شروع کیا گیا جس کے ملٹری کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا کراچی اور بلوچستان سمیت ضرب عضب کا آغاز کیا گیا جس سے ملک میں امن و امان قائم ہوا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعض حصوں میں مشکلات ہیں فرقہ پرستی سمیت کئی مسائل کا سامنا ہے پاکستانی قوم کی جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں آج صورتحال 16 دسمبر 2014 ء سے بہت بہتر ہے انہوں نے کہا کہ 16 دسمبر کا دن ہمارے لئے سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے بھی اہمیت رکھتا ہے ہمیں حالات اور تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے اور ماضی کی غلطیوں کو دہرانا نہیں چاہیے ۔

سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ آج ایوان اپنا دکھ اور افسوس ان معصوم شہیدوں کیلئے جن کا کوئی قصور نہیں تھا چند درندوں نے جو انسان کہلانے کے لائق بھی نہیں ہیں کو خاک اور خون میں نہلا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان درندنوں کا پاک وطن سے صفایا ضروری ہے انہوں نے اپنے حملہ پاکستان اور پاکستانیوں پر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں پر کیا ہے اور ہمیں ماننا چاہیے کہ ہم نئی نسل کی حفاظت نہ کر سکے یہ انٹیلی جنس اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے طالب علم قوم کے ہیروز ہیں میں پاکستانی فوج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں مگر حکومت نے اب تک کیا کیا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کس مرحلے میں ہے آج بھی ملک میں طالبان‘ درندے اور پابند آرگنائزیشن نام بدل بدل کر کام کررہے ہیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد بے حد ضروری ہے صرف ایک پوائنٹ ایجنڈے پر عملدرآمد بے حد صروری ہے اور ان درندوں کا ساتھ دینے والے ان سے ہمدردی رکھنے والے اور ان کی مالی معاونت کرنے والوں کا بھی صفایا ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ ابھی تک سانحہ آرمی پبلک سکول کی جوڈیشنل انکوائری نہیں کی گئی یہ بہت ضروری ہے تاکہ حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔

سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ آرمی پبلک سکول اور فاٹا کے لاکھوں بچوں اور ان کے والدین کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ذمہ دار ہم خود ہماری حکومتیں اور ہمارے ادارے ہیں بعض ادارے دہشت گردی پر بھی پوائنٹ سکورنگ کررہے ہیں ۔ یہ درست نہیں ہے انہوں نے کہاکہ آج بھی اچھے اور برے دہشت گرد کی پالیسی جاری ہے۔ بعض علاقوں میں دہشت گردوں کے ایف ایم ریڈیو چل رہے ہیں اس کا ذمہ د ار کون ہے انہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ دہشت گردی سے متاثرہ ساٹھ ہزار پاکستانیوں کا ایک ہی دن منانا چاہیے فاٹا میں 1500 سے زائد قبائلی مشران اساتذہ اور شہری شہید ہوئے ہیں ان کا کوئی بھی ذکر نہیں کرتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف دہرے معیار کو ترک کرنا ہوگا۔

آج بھی کوئی وزیر ‘ ممبر اسمبلی ‘ حکومتی شخصیت بغیر سکیورٹی کے فاٹا میں جانے کی جرات نہیں کر سکتا ہے مگر ہمارے تیچر اپنی ڈیوٹیاں دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اے پی سی کے فیصلوں کے مطابق نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہونا چاہیے آج بھی دہشت گردوں کے حمایتی کھلے عام اپنی سرگرمیاں چلا رہے ہیں اب بھی مساجد استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے تمام افراد کا ایک دن منانا چاہیے سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ کراچی‘ فاٹا اور کے پی کے میں امن کا کریڈٹ ان شہید بچوں کو جاتا ہے ۔ انوہں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہورہاہے آج بھی دہشت گرد مالی معاونت کا سلسلہ جاری ہے تمام سیاسی جامعتیآں اپنے بچوں اور ملک کے فائدے کو سب سے پہلے دینا چاہیئے۔

نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیان چاہیے موجودہ حالات میں وفاقی حکومت نظر نہیں آتی ہے انہوں نے کہا کہ کراچی ‘ فاٹا اور پاٹا میں فوج آپریشن کررہی ہے حکومت کا کام ہے کہ آپریشن کے بعد حالات کو چلائے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مکمل ویژن لانا ہوگا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن لانے کے دعویدار اسلام آباد میں حکومتی رٹ چیلنج کرنے والے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے ہیں پنجاب میں دہشت گردی کی نرسریاں بن چکی ہیں پاکستان تحریک انصاف آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن کی حمایت کرتی رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ وزیرستان کی حالت زار تباہ ہوچکی ہے گھر ‘ سڑکیں‘ مارکیٹیں تباہ ہوچکی ہیں۔ متاثرین کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہے ہمیں ان شہداء کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی ہوگی‘ ڈاکٹر جہانزیب جمالدین نے کہا کہ سانحہ 16 دسمبر کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے سسٹم کو تبدیل کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف ایک صفحے پر ہونا چاہیے کسی کو بھی اسیر سیاست نہیں کرنا چاہیے ۔

16 دسمبر کے سانحے نے پورے پاکستان کی بنیادیں ہلا دی ہیں ملک میں عدالتی نظام کو مضبوط کرنا ضروری ہے کسی کو بھی ماورائے عدالت قتل کرنا جائز نہیں ہے ملک میں سب کیلئے ایک قانون ہونا چاہیے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ سولہ دسمبر ہماری تاریخ کا سیاہ دن ہے آرمی پبلک سکول کے شہید بچوں اور ان کے والدین کی جرات و بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ تمام الزامات کے باوجود ضرب عضب مارنے یا گھروں کو جلانے سے مسئلہ حل نہیبں ہوتا ہے یہ جنگ بندوق کی نہیں بلکہ ایک نظریئے کی جنگ ہے جو ہمارے معاشرے میں موجود ہے۔

اگر یہ نظریہ نہ ہوتا تو آج ملک میں دہشت گردی کا وجود نہ ہوتا انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کا سلیبس کے بارے میں کسی کو علم نہیں ہے یہ ذہن اس مدرسے کی پیداوار ہے انہوں نے کہا کہ داعش کی سوچ پورے ایشیاء میں موجود ہے ہمارے گھروں اور زمینوں میں بھی موجود ہے ہمیں اسنظریئے کے خلاف لڑنا ہوگا یہ لڑائی پاریمنٹ میڈیا اور تعلیمی ادارے لڑ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج بھی نفرت انگیز تقاریر کا سلسلہ جاری ہے شیعہ سنی کی لڑائی جاری ہے ہمیں دہشت گردی اور نفرت کے اصل اسباب پر توجہ دینی ہوگی انہوں نے کہا کہ تمام علمائے کرام کو ایک میز پر بٹھا کر مسئلے کا حل نکالنا چاہیے اس کے بعیر اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا سکتے ہین سینیٹر حافظ حمد الله نے کہا کہ پوری قوم اس پر متفق ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ایک سانحے نے ملک کو دو لخت کیا اور دوسرے سانحے پر ہم آج بحث کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم سانحات کا انتظار کرتی ہے اور اس کے بعد اس کے اسباب کا جائزہ لیتی ہے انہوں نے کہاکہ سقوط ڈھاکہ کے ذمہ داروں کو آج تک سزا مل سکی ہے آج تک محمود الرہمن کمیشن رپورٹ آشکارہ نہیں کیا گیا ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے ۔

مگر بدقسمتی سے اس پر آج تک پردہ ہے انہوں نے کہا کہ جب تک رپورٹیں چھپی رہیں گی تو اس ملک تک ایسے سانحات ہوں گے انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول میں ملوث افراد کے سہولت کار کا تعلقکس علاقے سے تھا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا الزام مسجد ار مدرسے پر ڈالا جارہا ہے آرمی پبلک سکول پر حملے سے قبل وزارت داخلہ نے حملے کے بارے میں آگاہ کیا تھا مگر انتظامیہ نے کوئی اقدامات نہیں کئے ۔

یہ دہشت گرد سکول کیسے پہنچے آج تک یہ معمہ حل نہ ہوا ہے ایک مہران سوزوکی میں دہشت گرد کیسے سکول میں پہنچے انہوں نے کہاکہ سانحے میں غفلت کے مرتکب افراد کو اج تک سزائیں نہیں دی گئیں انہوں نے کہا کہ کامرہ ‘ جی ایچ کیو اور مہران بیس اور میریٹ پر حملے میں ایک مدرسے کا طالب علم ملوث نہیں تھا انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے شہید بچے ہمارے بچے ہیں اور ان کی شہادت پر دکھ ہے مگر باجوڑ کے مدرسے پر کوئی بھی آنسو نہیں بہاتا ہے صرف مدرسوں کو تخت سٹم بنایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ایوان کے اندر اور باہر سب جھوٹ بھولتے ہیں کوئی وزیر بننے کیلئے بے تاب ہے اور کوئی وزیراعظم بننے کیلئے بے تاب ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور آرمی چیف کے امریکہ سمیت کئی ممالک کے دورے کئے مگر ایوان کو آج کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی اور کسی بھی جنگ کا فیصلہ مولوی نے نہیں کیا ۔

کسی نے ان سے پوچھا نائن الیون کا فیصلہ ایک ڈکٹیٹر نے کیا ہمیں سچ بولنا چاہیے جب تک سانحہ پشاور میں غفلت کے مرتکب عناصر کو سزا نہ دی جائے اس وقت تک ملک سے دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی ہے ۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہاکہ اے پی ایس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور بیرونی سرحدیں محفوظ ہیں ہمیں ملک میں دہشت گردی کو گہرائی کے ساتھ دیکھنا ہوگا اور انہوں نے موجودہ حکومت اور فوج کی جانب سے ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے ملک کے حالات درست ہورہے ہیں۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کا خون بہایا گیا ان بچوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی آج پورا ملک دہشت گردی کے خلاف یکجا ہوچکا ہے اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن تیزی سے جاری ہے۔