پاکستان او ر بھارت کو اب فیصلہ کر نا ہوگا وہ ’’جنگ ‘‘ چاہتے ہیں یا خطے میں تر قی اور خوشحالی ‘پاکستان میں کچھ جماعتوں نے جمہو ریت بچانے کے نام پر کر پشن بچانے کیلئے یونین بنا رکھی ہے ‘پاک بھارت تجارت سے دونوں ممالک میں غربت کا خاتمہ ہوگا ‘ دونوں ممالک مابین ’’بلیم گیم ‘‘ کاسلسلہ ختم ہونا چاہیے ‘ پاکستان اور بھارت میں بعض لوگ امن اور تعلقات کی بحالی نہیں چاہتے ، دونوں ممالک کی قیادت کو تمام رکاوٹوں کو ختم کر ناہوگا‘ بھارتی وزیر اعظم سے کہا یورپ میں بہت قتل وغار ت ہوئی مگر وہاں سرحدیں کھلی ہیں، ہم کیوں ماضی میں پھنسے ہوئے ہیں ؟‘مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل کو حل کر نا چاہیے ،پاکستان کو بھارت ‘افغانستان اور ایران سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے اور پر امن تعلقات رکھنے چاہئیں ‘ بھارت کو کرکٹ تعلقات کی بحالی کابھی مشورہ دیا ہے اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوسکتے ہیں ‘ بھارت میں اقلیتوں پر ہونیوالے مظالم کی بھی نشاندہی کی ہے،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی بھارت سے واپسی پر شاہ محمودقر یشی ‘ نعیم الحق اور دیگر کے ہمراہ پر یس کا نفر نس

اتوار 13 دسمبر 2015 13:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13دسمبر۔2015ء) تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے پاکستان اور بھارت میں تجارت کو فروغ دینے پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان او ر بھارت کو اب فیصلہ کر نا ہوگا وہ ’’جنگ ‘‘میں رہنا چاہتے ہیں یا خطے میں امن اور مذکرات کے ذریعے تر قی اور خوشخالی لا ناچاہتے ہیں ‘پاکستان میں کچھ جماعتوں نے جمہو ریت بچانے کے نام پر کر پشن بچانے کیلئے یونین بنا رکھی ہے مگر اب ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کر پشن ہوگی یا ملک میں تر قی وخوشخالی لانی ہے ‘پاک بھارت تجارت سے دونوں ممالک میں غربت کا خاتمہ ہوگا ‘بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کو دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار سمجھتے اور اس بارے الزامات لگاتے رہتے ہیں مگر میں سمجھتاہوں کہ دونوں ممالک کسی ’’بلیم گیم ‘‘میں نہیں پڑ نا چاہیے ‘ پاکستان اور بھارت میں ایسے لوگ بھی ہیں جو امن اور تعلقات کی بحالی نہیں چاہتے مگر دونوں ممالک کی قیادت کو تمام رکاوٹوں کو ختم کر ناہوگا‘ بھارتی وزیر اعظم سے کہا ہے یورپ میں بہت قتل وغارات ہوئی مگر وہاں بارڈر اوپن ہے ہم کیوں ماضی میں پھنسے ہوئے ہیں ؟‘پاکستان کو بھارت ‘افغانستان اور ایران سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے اور پر امن تعلقات رکھنے چاہیے ‘دونوں ممالک میں تجارت کو فروغ دینا چاہیے اس سے غر بت ختم ہوگی مگر مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل کو بھی حل کر نا چاہیے ہم نے بھارت کو کرکٹ تعلقات کی بحالی بھی مشورہ دیا ہے اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوسکتے ہیں ‘بھارت میں اقلیتوں پر ہونیوالے مظالم کی بھی نشاندہی کی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتے کے روز دورہ بھارت سے واپسی پر تحر یک انصاف کے نیشنل آرگنائزر شاہ محمودقر یشی ‘سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق اور دیگر کے ہمراہ پر یس کا نفر نس سے خطاب کر رہے تھے تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا کہ دورہ بھارت کے دوران بھارتی وزیر اعظم سے ہونیوالی ملاقات کے دوران بھارت میں اقلیتوں پر ہونیوالے مظالم اور پاک بھارت کر کٹ تعلقات کی بحالی سمیت دیگر امورکے حوالے سے بات چیت کی گئی اور میں نے بھارتی وزیر اعظم سے کہا ہے کہ وہ خطے میں تجارت کو فروغ دیں کیونکہ اس وقت پاکستان اور بھارت میں سب سے بڑامسئلہ غر بت ہے اور بارے میں میں نے بھارتی وزیر اعظم کو چین کی بھی مثال دی ہے جس نے بہت سے مسائل کے باوجود تجارت کو فروغ دیکر چین میں40کروڑوں لوگوں کو امن کے ذریعے غر بت سے نکلا ہے اور جہاں چین کے اختلافات ہیں وہاں بھی چین نے تجارت کی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں ممالک میں امن کے قیام اور تعلقات کی بہتر ی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل بھی ضروری ہے کیونکہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا اس وقت تک خطے میں امن اور دونوں ممالک میں مضبوط تعلقات ممکن نہیں ہوسکتے اور میں نے بھارتی وزیر اعظم سے کرکٹ تعلقات کی بحالی کی بات اس لیے کی ہے کیونکہ اس سے بھی دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہوسکتے ہیں ‘بھارت میں اقلیتوں پر ہونیوالے مظالم کی بھی نشاندہی کی ہے کیونکہ ا س سے مسلمانوں کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے اور جب بھارت میں اقلیتوں کو مسائل ہوتے ہیں تواسکے اثرات پاکستان پر بھی پڑتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر تب حل ہو گا جب ہم بڑی اور امن کی سوچ رکھیں گے اور یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو حل نہیں ہو سکتا خورشید محمودقصوری اپنی کتاب میں بتا چکے ہیں کہ پر ویز مشرف کے دور حکومت میں ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے بہت قر یب پہنچ چکے تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں ایسے لوگ ہے جو امن اور تعلقات کی بحالی نہیں چاہتے مگر دونوں ممالک کی قیادت کو تمام رکاوٹوں کو ختم کر نا چاہیے اوت اگر مذاکرات کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ ہو بھی جائے تو اسکے باوجود مذکرات اور بات چیت کا عمل ختم نہیں ہو نا چاہیے ۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے بھارت آج بھی ممبئی حملوں سمیت دہشت گردی کے دیگر واقعات کا الزام لگتا ہے اور ہم بھی کر اچی سمیت دیگر شہروں میں بھارت کی مداخلت اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کی بات کی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کسی ’’بلیم گیم ‘‘میں نہیں پڑ نا چاہیے اور معاملات کو بہتر کیا جا چاہیے