قومی اسمبلی نے فوجداری ترمیمی بل 2015ء کثرت رائے سے منظور کر لیا،ماضی میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات نظر انداز ہوتے رہے، یہ بل روک تھام کیلئے عالمی قوانین کے مطابق بنایا ہے،پرویزرشید،پاکستان میں بچے کی بالغ عمر کتنے سال ہے،شازیہ مری،عمر بڑھا کر16 سال کی جائے، شیریں مزاری،سینٹ میں تجاویز دیں،وزیر قانون

جمعہ 11 دسمبر 2015 09:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2015ء) وفاقی وزیر قانون و انصاف پرویز رشید نے قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے فوجداری ترمیمی بل 2015 منظور کرا لیا جبکہ اپوزیشن کو سینٹ میں تحفظات پیش کرنے کی تجویز دے دی ۔ جمعرات کے روز وفاقی وزیر قانون انصاف پرویز رشید نے قومی اسمبلی میں فوجداری ترمیمی بل 2015 پیش کیا ۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ ماضی میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات نظر انداز ہوتے رہے ہیں ان کی روک تھام کے لئے یہ بل عالمی قوانین کے مطابق بنایا گیا ہے ۔

اور اس بل کو سٹینڈنگ کمیٹی نے بھی غور و خوض کے بعد منظور کیا ہے ۔ پیپلزپارٹی کی شازیہ مری نے بل پر تحفظات پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بالغ کے لئے 18 سال جبکہ پورے پاکستان میں بالغ کے لئے 16 سال کی عمر ہے آخر پاکستان میں بچے کی بالغ عمر کتنے سال کی حد تک ہے ۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہا کہ چودہ سال کی عمر کو بڑھا کر سولہ سال تک کیا جائے ۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف نے کہا کہ بل پر پہلے سے ہی قائمہ کمیٹی میں غورو خوض کیا جا چکا ہے اب اگر اسے قومی اسمبلی سے پاس کیا گیا تو پھر سینٹ میں تمام پارٹیوں کے اراکین موجود ہیں وہ اس پر تحفظات پیش کر سکتے ہیں جس کے بعد ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضی عباسی نے ایوان کی رائے جانچنے کے بعد فوجداری ترمیمی بل 2015 کو کثرت رائے سے منظور کرتے ہوئے سینٹ کو بجھوا دیا ۔