سپریم کورٹ ، تلور کے محدود شکار بارے ارکان پارلیمنٹ کی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم ، فریقین کو نوٹسز جاری، جواب طلب ، لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس پاکستان ارسال ، حفیظ پیرزادہ کی وفات کے بعد انکی جگہ سندھ حکومت کی طرف سے فاروق نائیک کو نظر ثانی درخواست دائر کرنیکی اجازت، اٹارنی جنرل کی محدود حد تک تلور کے شکار بارے اجازت دینے کی استدعا بھی مسترد ، معاملے میں اہم آئینی اور قانونی نکات کی تشریح کی ضرورت ہے، 184(3)کا استعمال کس حد تک کیا جاسکتا ہے ؟، تمام امور کا فیصلہ کریگا ، عدالت عظمیٰ،مزید سماعت اکتیس دسمبر کو ہوگی

جمعہ 11 دسمبر 2015 09:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2015ء)سپریم کورٹ آف پاکستان میں سائبریا سے آنے والے نایاب مہمان پرندے تلور کے محدود شکار کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کی بیرسٹر علی ظفر کے ذریعے دائر درخواست پر لارجر بینچ کی تشکیل کا حکم دیا ہے ۔عدالت نے کہا ہے کہ اس معاملے میں اہم آئینی اور قانونی نکات کی تشریح کی ضرورت ہے، 184(3)کا استعمال کس حد تک کیا جاسکتا ہے عبدالحفیظ پیرزادہ کی وفات کے بعد ان کی جگہ سندھ حکومت کی طرف سے فاروق ایچ نائیک کو نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی جاتی ہے لارجر بینچ ان تمام امور کا فیصلہ کریگا جبکہ عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کی جانب سے محدود حد تک تلور کے شکار بارے اجازت دینے کی استدعا بھی مسترد کردی ۔

تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے جس میں اہم قانونی نکات کی تشریح درکار ہے اس لئے ہم اس کی سماعت نہیں کرینگے ۔

(جاری ہے)

تلور کے شکار پر پابندی کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو عبدالحفیظ پیرزادہ کی جگہ پر دلائل کی اجازت کیوں دی گئی ملکی قوانین اور بین الاقوامی کنونشنز کیا کہتے ہیں ان سب کا جائزہ لینا ہوگا جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ ایک نایاب پرندہ ہے جس کا پرندہ ممنوع ہے سندھ حکومت کے وکیل کے طور پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کودلائل کی اجازت دی گئی فیصلہ ایمرجنسی میں نہیں بلکہ تمام تر معاملات کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں ۔

سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل سلمان بٹ اور دیگر صوبوں کے وکلاء پیش ہوئے اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت معاملے میں عبوری ریلیف دے اور شکار کی محدود حد تک اجازت دے ہم یہ سب کچھ قانون کے دائرے میں رہ کر کرینگے عدالت کا جو فیصلہ آیا تھا اس میں شکار پر مکمل پابندی عائد نہیں کی گئی عدالت کے فیصلے کا مقصد یہ تھا کہ نایاب پرندے کا تحفظ کیاجائے اگر اس کی محدود حد تک اجازت دی جائے تو ہم اس کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں اگر اس کی نسل کشی ہوتی ہے تو بے شک اس کی اجازت نہ دی جائے ڈبلیو ڈبلیو ایف اور وائلڈ لائف ایکٹ پنجاب کے تحت یہ نایاب پرندہ نہیں ہے اس کا شکار کیا جاسکتا ہے اب تو اس کی تعداد بڑھانے کیلئے نرسریاں قائم ہیں اور اس میں اضافہ کیاجارہا ہے اس پر عدالت نے کہا کہ ہم اس حوالے سے عبوری ریلیف نہیں دے سکتے معاملہ اہم ہے لارجر بینچ ہی فیصلہ کرے گا اس دوران فاروق ایچ نائیک نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ عبدالحفیظ پیرزادہ اس کیس میں پیش ہورہے تھے ان کی وفات کے بعد سندھ حکومت کو نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی انہیں بطور وکیل پیش ہونے کی اجازت دی گئی کیونکہ وہ خود پیش ہونا چاہتے ہیں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ پیرزادہ کے متبادل نہیں ہوسکتے اس دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے حکومت سندھ کی نمائندگی کی تھی اس لئے اس کی مزید ضرورت نہیں ہے تاہم جسٹس میاں ثاقب نثار نے انہیں پیش ہونے کی اجازت دے دی اس دوران عدالت میں بیرسٹر علی ظفر بھی پیش ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی خان ڈی آئی خان ، خان پور سمیت مختلف ضلعوں اور ضلعوں کے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز نے سپریم کورٹ میں ان کے توسط سے درخواست دائر کی ہے ان کو فریق بننے کی اجازت دی جائے جس میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ محدود حد تک شکار کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے کہ اس کے شکار سے اس کی نسل کشی ہوجائے کئی اہم قانونی نکات کی وجہ سے لارجر بینچ کا قیام بھی ضروری ہے اس پر عدالت نے ان کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے اور لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو ارسال کردیا ہے مزید سماعت اکتیس دسمبر کو ہوگی