این ایچ میں سیکرٹ فنڈ کا استعمال،پی اے سی نے تفصیلات آڈٹ حکام کر فراہم کرنیکی کی ہدایت کر دی، 45 لاکھ کا سیکرٹ فنڈ استعمال ہوا،سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود این ایچ ایافسران ریکارڈ فراہم نہیں کر رہے،آڈٹ حکام، اس وقت کوئی سیکرٹ فنڈ نہیں، 2012ء میں استعمال ہونیوالے فنڈ کا ریکارڈ سابق آئی جی موٹر وے نے فراہم کر دیا ہے،چیئرمین این ایچ اے،پوسٹ آفسز کے ذریعے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام‘ منی آرڈر اور انشورنس کمیشن کی مد میں 70 کروڑ کا خرد برد کیا گیا،آڈٹ حکام،فراڈ اور دھوکا دہی میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف انکوائری کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا،ڈی جی پاکستان پوسٹ

جمعہ 11 دسمبر 2015 09:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں سیکرٹ فنڈ کے استعمال سے متعلق تمام تفصیلات آڈٹ حکام کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے‘ کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سمیت دیگر منی آرڈر فراڈ اور بے ضابطگیوں میں ملوث پاکستان پوسٹ کے افسران کے خلاف کارروائی اور واجبات کی وصولی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس میں 45 لاکھ روپے کا سیکرٹ فنڈ استعمال ہوا ہے اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ آڈٹ تمام اداروں کے سیکرٹ فنڈ کی چھان بین کر سکتا ہے مگر ادارے کے افسران ہمیں ریکارڈ فراہم نہیں کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ اس وقت کوئی سیکرٹ فنڈ موجود نہیں ہے اور 2012ء میں استعمال ہونے والے سیکرٹ فنڈ کا ریکارڈ سابق آئی جی موٹر وے نے ہمیں فراہم کر دیا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ سیکرٹ فنڈ کی تمام تر تفصیلات آڈٹ کو فراہم کی جائیں۔

پاکستان پوسٹ آفسز ڈیپارٹمنٹ کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات بیان کرتے ہوئے محکمے کے افسران نے بتایا کہ پاکستان کے مختلف صوبوں میں پوسٹ آفسز کے ذریعے 70 کروڑ روپے سے زائد کا خرد برد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام‘ منی آرڈر اجراء اور انشورنس کمیشن کی مد میں کیا گیا ہے جس پر پاکستان پوسٹ کے ڈی جی نے بتایا کہ محکمے نے فراڈ اور دھوکا دہی میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف انکوائری کے بعد انہیں ملازمتوں سے برطرف کر دیا ہے اور بعض افسران و ملازمین کے کیسز نیب‘ ایف آئی اے اور پولیس کے پاس ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فراڈ کے مختلف واقعات میں ملوث ملزمان سے وصولیاں بھی کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ ایک بہت ہی بڑا ادارہ ہے جس میں 50 ہزار سے زائد ملازمین ہیں جبکہ ادارے کے 18 ہزار کے قریب ڈاکخانے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ادارے سے کرپشن‘ فراڈ اور خرد برد کو روکنے کیلئے جامع پالیسی بنائی گئی ہے جو جلد ہی حکومت کو بھجوائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری پہلی ترجیح ادارے کے ذریعے ترسیلات زر کو کمپیوٹرائزڈ بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں پرائیویٹ کورئیرز کو ریگولیٹ کرنے کا کوئی بھی ادارہ موجود نہیں ہے۔ کمیٹی کے رکن شفقت محمود نے پوچھا کہ کیا فراڈ میں ملوث کسی آفیسر کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جس پر ڈی جی نے کہا کہ جی ہاں اس سلسلے میں کئی افسران کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں آڈٹ حکام نے کہا کہ محکمہ ڈاک نے پیرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی سالوں تک بغیر ٹھیکے دیئے ڈاک کی ٹرانسپوٹیشن کی ذمہ داریاں پرائیویٹ کمپنیوں کو دی جس پر کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ اگر صرف چند مہینوں کی بات ہو تو اس کا جواز مل سکتا ہے مگر تین سالوں تک خلاف ورزی کا مقصد کسی کو فائدہ پہنچانا ہے کمیٹی نے چیئرمین این ایچ اے اور ڈی جی پاکستان پوسٹ کو ہدایت کی کہ اس کی انکوائری کرکے ذمہ داروں کو سزائیں دیں کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے اس موقع پر ہدایت کی کہ تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو پیرا رولز کی پابندی کرنے سے متعلق خطوط ارسال کئے جائیں اور اگر کوئی ادارہ اس کے باوجود خلاف ورزی کرتے رہے ہیں کو متعلقہ افسران کو سزائیں دی جائیں کمیٹی نے کئی اعتراضات کی انکوائری 6 ہفتوں میں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :