ڈرون حملوں سے متاثر ہ عام شہریوں کے ایشو کو پارلیمنٹ سمیت ہرفورم پر ٹھائیں گے،عمران خان ، اس حوالے سے عدالت بھی جانا پڑا تو جائیں گے ،ڈرون حملوں میں ایک شخص کو مارنے کے لئے9 بے گناہ بچوں کو شہید کر دیا جاتا ہے، حکمران ڈرون حملوں کے معاملے پر بے فکر ہیں ، اقتصادی راہداری پر چھوٹے صوبوں خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے تحفظات دور کئے جائیں،پاکستان کے نوجوان با شعور ہو گئے ہیں ،ملک سے باہر بیٹھے پاکستانی18ارب ڈالر ماہانہ وطن بھیج رہے ہیں جس سے پاکستان چل رہا ہے ،ہمارے بچے مر جاتے ہیں تو حکمران اس کو چھپاتے ہیں امریکی سینیٹرز تعجب کا شکار ہیں کہ حکومت پاکستان ڈرون حملوں کی مذمت بھی کرتی ہے، ڈرون حملوں کے حوالے سے بنیادی انسانی حقو ق کی تنظیم کی جاری کردہ رپورٹ کی تقریب سے خطاب ،سردار اختر مینگل سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 11 دسمبر 2015 09:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمیں عمران خان نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں سے متاثر ہونے والے عام شہریوں کے ایشو کو پارلیمنٹ سمیت ہرفورم پر ٹھائیں گے اور اس حوالے سے عدالت بھی جانا پڑا تو جائیں گے ،ڈرون حملوں میں ایک شخص کو مارنے کے لئے9 بے گناہ بچوں کو شہید کر دیا جاتا ہے ،حکمران خود غرض اور بزدل ہیں جو اپنے حق کی بات کرتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں ،حکمران ڈرون حملوں کے معاملے پر بے فکر ہیں ،پاکستان کے نوجوان با شعور ہو گئے ہیں ،ملک سے باہر بیٹھے پاکستانی18ارب ڈالر ماہانہ وطن بھیج رہے ہیں جس سے پاکستان چل رہا ہے ،ہمارے بچے مر جاتے ہیں تو حکمران اس کو چھپاتے ہیں امریکی سینیٹرز تعجب کا شکار ہیں کہ حکومت پاکستان ڈرون حملوں کی مذمت بھی کرتی ہے اور ان کی اجازت بھی وہی دیتی ہے ،یہ بات انہوں نے امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے بنیادی انسانی حقو ق کی تنظیم کی جاری کردہ رپورٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عوام ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ،معاشرہ بندقوں سے نہیں متحد ہونے سے مضبوط ہوتا ہے ،امریکی ڈرون حملے میں افغانستان اور یمن میں بے گناہ شہری کے مرنے پر امریکہ پچاس لاکھ روپے امداد دیتا ہے لیکن پاکستان میں مرنے والے بے گناہ شہری کیا جانور ہیں ان کو کسی طرح بھی کی کوئی امداد نہیں دیتی ،عمران خان نے کہا ہے اللہ تعالی انسان کو زمین پر انصاف کرنے کے لئے بھیجا ہے جس قوم میں انصاف نہ ہو وہ کبھی ایک قوم نہیں بن سکتی ،انڈیا نے کبھی اپنے شہریوں پر بم نہیں گرائے نہ ہی کسی کو گرانے دیئے ہیں ،چالیس بے گناہ لوگوں کو مار کر کہا جاتا ہے القاعدہ کے دہشت گرد مار دیئے ہیں ،سب سے بڑی طاقت عام شہری ہیں ،عراق جنگ کے خلاف امریکہ میں بیس لاکھ لوگوں نے احتجاج کیا لیکن یہاں میری بہت زیادہ کوشش کے باوجوددو ہزار لوگ نہیں نکلے تھے،پاکستان کے کسی بھی حصے میں کوئی حملہ ہو تو عوام کو ایک قوم کا ثبوت دیتے ہوئے اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے ۔

فاؤنڈیشن فار فنڈا منٹل رائٹس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے ڈرون حملوں میں 41مطلوبہ افراد کو مارنے کے لئے 1147معصوم شہریوں کو قتل کر دیا ،صرف پاکستان میں 24افراد کو نشانہ بنانے کی خاطر امریکہ نے ڈرون حملوں میں 824شہریوں کی جان لے لی جن میں 142بچے شامل ہیں اس اعداد و شمار کے مطابق ہر چھ افراد جو نشانہ بنانے کے لئے 24افراد کی جان لی گئی ۔

تقریب میں شریک امریکی کلو اے سٹیفرڈ سمتھ نے پاکستانی عوام سے امریکی ڈرون حملوں میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ایک افغان ہتھ گاڑی جس پر شیشے لدھے ہوئے تھے جو چکنا چور ہو گئی اس کی قیمت 4.047ڈلر ادا کی گئی جب کہ حملوں میں ہلاک ہونے والی سات افغانی گائیں بھی 2053ڈالر کی ٹھہریں ،لیکن پاکستان کے ڈرون حملوں کے متاثرین کی قسمت میں ایک پوٹھی کوڑی بھی نہیں ،یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ،لمحہ فکریہ یہی ہے کہ امریکہ کے نزدیک پاکستانی شہریوں کی زندگی کی قیمت صفر کے برابر ہے ۔

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاک چین اقتصادی راہداری پر چھوٹے صوبوں خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے تحفظات دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے پسماندہ علاقوں کی تعمیر و ترقی پر خصوصی توجہ دینے اور وسائل خرچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے اقتصادی راہداری کی صورت میں قوم کو متحد کرنے کا ایک نادر موقع میسر آیا ہے ،تاہم حکومت کی جانب سے معاملے پر قوم کو اندھیرے میں رکھنے کی کوششیں باعث تشویش اور تعجب ہیں ۔

وفاقی حکومت چین کے رویے سے سبق حاصل کر سکتی ہے، کیونکہ اقتصادی راہداری منصوبے کے ذریعے چین، پاکستان کو خیرات دینے میں دلچسپی نہیں رکھتا بلکہ اس کا حقیقی مقصد مشرقی چین کے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے ثمرات سے روشناس کروانا ہے۔ اقتصادی راہدری منصوبے کو صرف سڑکوں کی تعمیر تک محدود کرنا اور اس کے دیگر اہم پہلوؤں سے گریز برتنا باعث نقصان ہوسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے اسلام آباد میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے روٹ میں یکطرفہ طور پر تبدیلی لا کر وفاقی حکومت نے چھوٹے صوبوں خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے عوام میں تشویش کو جنم دیا ہے حالانکہ اس منصوبے کو بین الصوبائی اختلافات کے خاتمے اور بڑے پیمانے پر قومی اتحاد کے قیام کے ایک وسیلے کے طو رپر استعمال کیا جاسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ راہداری منصوبے کے ذریعے اشیاء کی ترسیل کو موثر بنانے کیلئے مختصر ترین رستے کا انتخاب کیا جانا ضروری تھا تاہم حکومت کی جانب سے لمبے روٹ کا انتخاب باعث تعجب ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو چھوٹے صوبوں اور پسماندہ علاقوں سے اپنے رویے پر بھی نظر ثانی کرنی چاہیے اور ان علاقوں میں بسنے والی عوام کے معیارزندگی میں بہتری کیلئے ترجیحی بنیادوں پر وسائل بروئے کار لانے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پسماندہ علاقوں کو نظر انداز کرنے کی روش نے قومی یکجہتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے اور مرکز گریز رجحانات کو تقویت پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کے پرامن حل کی جانب سنجیدہ پیش رفت وقت کی اہم ضروت ہے، کیونکہ محض بندوق اور طاقت کے بل بوتے پر کسی بھی سیاسی مسئلے کا حل تلاش کرنا دانش مندی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جنوری میں بلائی جانیوالی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کرے گی۔ اس سے قبل تحریک انصاف کے سربراہ نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں انسانی حقوق کے عالمی روز کے موقع پر منعقدہ تقریب سے بھی خطاب کیا اور کہا کہ تحریک انصاف ڈرون متاثرین کا معاملہ پارلیمان میں لے کر جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب ریاست اپنے عوام کا خیال نہیں رکھتی تو وہ لاوارث ہو جاتے ہیں، جنہیں غیر ریاستی عناصرکی جانب سے قومی مفادات کے برعکس استعمال کر نے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ واحد سیاستدان تھے جنہوں نے امریکی ڈرون حملوں کیخلاف بھرپور انداز میں آواز بلند کی تاہم روایتی سیاستدانوں کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے مہذب ممالک میں کسی شہری کی جان و مال کو نقصان پہنچتا ہے تو ریاست اس کی معاونت کو آگے بڑھتی ہے اور اس کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کیلئے اقدامات اٹھاتی ہے جبکہ پاکستان میں صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔

ماضی قریب میں امریکی اہلکار ایڈمرل مائیک مولن کا انکشاف حکومت کے پاکستانی عوام سے روا سلوک کی اہم مثال ہے،جس کے مطابق امریکہ پاکستانی حکمرانوں کی اجازت سے پاکستان کی حدود کے اندر ڈرون حملے کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کا وطیرہ رہا ہے کہ انہوں نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ڈرون حملوں کی محض مذمت تک ہی اکتفاکیا اور درپردہ ان حملوں کی اجازت دیے رکھی۔

مزید یہ کہ تحریک انصا ف کے چیئرمین عمران خان نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مقامی ہوٹل میں معدنیات کی نمائشی تقریب میں بھی شرکت کی اور معدنیات کو صوبائی معیشت کے استحکام اور ترقی کا ایک اہم وسیلہ قرار دیا۔ تقریب سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ معدنیات کے ذریعے خیبرپختونخوا میں ترقی کا ایک نیا دور شروع کیا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق بیرون ملک سے سرمایہ کاروں کو ترغیب دلانے کیلئے موثر معدنیاتی پالیسی کے ساتھ بہتر قانون سازی بھی ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں معدنیات کے شعبے کو ترقی دے کر نا صرف یہ کہ زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے بلکہ مقامی آبادی کے تعاون سے صوبے میں روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جا سکتی ہے اور بیرونی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دلائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس سے قبل کامیابی سے ایک ارب درخت لگانے کی مہم چلا چکی ہے جس میں مقامی آبادی کے تعاون سے بڑے پیمانے پر روزگار بھی پیدا کیے گئے اور خظرناک ماحولیاتی تغیر کے اثرات سے پاکستان کو محفوظ بنانے کے لئے بھی تیاری کی گئی۔

انہوں نے پیش کش کی کہ اگر صوبائی حکومت معدنیات کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کی خواہاں ہے تو وہ اس کیلئے کردار ادا کرنے کو تیا رہیں۔ انہوں نے زور ے کر کہا کہ صوبائی حکومت معدنیات کے شعبے کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دینے کیلئے منصوبہ بندی کرے اور موثر حکمت عملی اپنائے تو وہ دنیا بھرسے پاکستانی او رغیر ملکی سرمایہ کاروں کو اس شعبے میں سرمایہ کاری کی ترغیب دلانے کیلئے صوبائی حکومت کا ہاتھ بٹائیں گے۔

ان کے مطابق معدنیات کے شعبے کے حوالے سے بروقت قانون سازی یقینی بنائی جانی چاہیے اور اگر معدنیات کے قانون کی اسمبلی سے منظوری میں تاخیر کا اندیشہ ہو تو آرڈیننس کے ذریعے اسے مکمل کیا جانا چاہیے۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کے ایک اہم تحقیقاتی ادارے (SDPI)کی جانب سے منعقدہ مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو معمول پر لا کر ہی فوجی کشیدگی کو کم کیا جاسکتاہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلقات بہتر ہوں گے تو دونوں ممالک ترقی کریں گے ، جنوبی ایشیا میں سیاسی ،معاشی اور سماجی روابط کو فروغ دے کر ہی خطے سے غربت کا خاتمہ ممکن ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 1992کے بعد سے صوبوں میں پانی کی پالیسی پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ،وفاقی حکومت کی ترجیحات میں میٹرو بس جیسے منصوبوں کیلئے تو وسائل موجود ہیں تاہم صوبوں کو فنڈز کی فراہمی سے محروم رکھا جا رہا ہے