مری معاہدے کے تحت نواب ثناء اللہ زہری کو نیا وزیر اعلیٰ بلوچستان نامزد کرنے کا حتمی فیصلہ ، آج حلف اٹھائیں گے‘ گورنر بلوچستان ان سے حلف لیں گے، بلوچستان میرے دل کے قریب ہے، صوبے کی ترقی کیلئے وفاق بھرپور تعاون جاری رکھے گا،نوازشریف ، مری معاہدے سے متعلق روزاول سے مطمئن تھا، ہماری قیادت نے معاہدے پر عملدرآمد کرکے افواہوں کا خاتمہ کر دیا ،ثناء اللہ زہری

جمعہ 11 دسمبر 2015 09:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2015ء)مری معاہدے کے تحت نواب ثناء اللہ زہری کو نیا وزیر اعلیٰ بلوچستان نامزد کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے وہ اپنے عہدے کا حلف آج بروز جمعہ کو اٹھائیں گے‘ گورنر بلوچستان ان سے حلف لیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مری معاہدے کے تناظر میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے نامزدگی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان‘ خواجہ سعد رفیق‘ ڈاکٹر آصف کرمانی‘ محمود خان اچکزئی نے شرکت کی۔

ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق نئے وزیراعلیٰ بلوچستان کی نامزدگی کا فیصلہ مری معاہدے کے تحت کیا گیا ہے، 4 دسمبر کو وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالملک بلوچ کی ڈھائی سال کی معیادختم ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

نئے وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے کیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ بلوچستان میرے دل کے قریب ہے،وزیر اعلی بلوچستان کی تقرری کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے کیا گیا۔

بلوچستان کی ترقی کیلئے وفاق بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ ثناء اللہ زہری مری معاہدے کے تحت بلوچستان میں امن برقرار رکھیں گے۔ وفاق اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ادھرپاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے سربراہ نامزد وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ مری معاہدے سے متعلق روزاول سے مطمٴن تھا ہماری قیادت نے معاہدے پر عملدرآمد کرکے افواہوں کا خاتمہ کر دیا نئی بننے والی حکومت میں بھی تمام پرانی اتحادی جماعتیں شامل ہونگی مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتیں ایک پیج پر ہیں ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری پاک ‘ چین اقتصادی منصوبے کی فوری تکمیل ہماری ترجیحات میں شامل ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیرعلیٰ بلوچستان نامزد ہونے کے بعد ”خبر رساں ادارے“ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مری معاہدے کے حوالے سے ہم کبھی بھی تزبزب کا شکار نہیں ہوئے میں روز اول سے مری معاہدے سے متعلق مطمئن تھا کیونکہ اس معاہدے پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور ہماری قیادت نے خود دستخط کئے تھے جس پر عملدرآمد یقینی تھا تاہم اس حوالے سے جو افواہیں گردش کررہی تھیں وہ اب دم توڑ چکی ہیں انہوں نے کہا کہ انتہائی خوش آئند عمل ہے کہ مری معاہدے پر عملدرآمد کیلئے مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتیں ایک پیج پرہیں ہمارے دیگر دو اتحادی نیشنل پارٹی پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہان کو پہلے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے بلایا اور ان دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے خود معاہدے پر عملدرآمد پر رضا مندی کا اظہار کیا بعدازاں میری ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ‘ میر حاصل خان بزنجو اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات ہوئی انہوں نے کہا کہ مری معاہدے کے بعد جو بھی صورتحال پیدا ہوگی اس میں ایک ہفتہ کے دوران تمام معاملات پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گے کیونکہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور نئی بننے والی حکومت میں بھی تمام پرانی اتحادی جماعتیں شامل ہونگی انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی مخلوط حکومت کا حصہ تھے اور بہت سے فراریوں کو میں خود اور ہمارے دوسرے ساتھی نواب جنگیز مری قومی دھارے میں لائے ہیں وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف کی مثبت پالیسی جو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ اس میں مزید تیزی لائیں تاکہ جو لوگ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو اس عمل کو آگے لایا جائے ہتھیار ڈالنے والے آج زیادہ بااعتماد ہوکر آئیں گے انہوں نے کہا کہ خان آف قلات سے میری ملاقات ہوئی ہے اور 2 سے 3 ماہ میں وزیراعظم پاکستان سے مشاورت کے بعد ان سے ملاقات کرونگا بلکہ نوابزادہ براہمدغ بگٹی سے بھی بات چیت چل رہی ہے جس کی ذمہ داری وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے جنرل ریٹائرڈ عبدالقادربلوچ کو دے رکھی ہے ہمیں یقین ہے کہ ناراض بلوچ رہنماء واپس آئیں گے ہم چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے فریم ورک میں سیاست کریں عوام کے پاس جائیں اگر عوام انہیں مینڈیٹ دیتی ہے تو وہ حکومت بنائیں اور عوام کی خدمت کریں اور اگر وہ چاہئیں تو قوم پرستی کی سیاست کریں اور اگر وہ چاہتے ہیں تو فیڈریشن کی سیاست کریں انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں ہماری کوشش ہے کہ وزیراعظم کی چھوٹے صوبوں کے حوالے سے جو مثبت سوچ ہے ہم اس پر عمل پیرا رہتے ہوئے بہتری کی جانب پیش قدمی کریں مرکز کے تعاون سے ہم مسائل کے حل تلاش کرلیں گے اس وقت بلوچستان میں پانی کی گرتی ہوئی سطح ‘ تعلیم اور صحت جیسے مسائل موجود ہیں میں وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف سے اپیل کرونگا کہ وہ کوئٹہ میں پانی کے مسئلہ کے حل کیلئے ہمیں منصوبے دیں انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے ملکی معیشت کا استحکام وابستہ ہے مجھ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہو چکی ہے کہ میں اس منصوبے کی تکمیل کیلئے ترجیحی اقدامات اٹھاؤ وزیراعظم پاکستان کا مثبت ویژن اور عسکری قیادت کا تعاون رہا تو اس منصوبے پر تیزی سے کام اپنی منزل کو پہنچے گا بلوچستان میں حالات کی بہتری کا سہرا کسی ایک جماعت کے سر نہیں بلکہ مخلوط حکومت کو جاتا ہے قیام امن میں تمام جماعتوں نے اپنا مثبت کردار ادا کیا بلوچستان کے عوام نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ ہم مفاہمتی پالیسی کو اپناتے ہوئے بہتری کی جانب پیش قدمی کریں گے اور وہ دن دور نہیں جب بلوچستان میں ہرسوامن ترقی اورخوشحالی کا بول بالا ہوگا۔