نیب نے ڈاکٹرعاصم کوتھانہ گلبرگ سے حراست میں لے لیا،کراچی پولیس نے ڈاکٹر عاصم سے تفتیش مکمل کرلی ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور علاج کرنے سے سمیت کسی الزام کے کوئی شواہد نہیں ملے ،پولیس نے تفتیشی رپورٹ میں بے گناہ قرار دے دیا

جمعہ 11 دسمبر 2015 09:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2015ء)نیب نے گلبرگ تھانہ سے ڈاکٹرعاصم کوگرفتارکرلیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیب کی5رکنی ٹیم نے گلبرگ کراچی تھانہ سے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتارکرکے تفیش کیلئے نامعلوم پرلے جایاگیا،ڈاکٹرعاصم کو26اگست سے رینجرزنے گرفتارکیاتھا،ڈاکٹرعاصم سے ملنے کیلیئے پیپلزپارٹی کے رہنمااسماعیل شاہ اوران کے دامادسمیت دیگرسیاسی شخصیات گلبرگ تھانہ پہنچ گئیں نیب حکام کاکہناتھاکہ نیب نے ڈاکٹرعاصم کوباقاعدہ طورپرتحویل میں لینے کیلئے تمام دستاویزات مکمل کرلی تھیں ،اعلیٰ حکام کی ہدایت پرڈاکٹرعاصم کے تفتیشی آفیسرڈی ایس پی الطاف حسین کوبھی تنہارہنے کی ہدایات دی تھیں ادھرکراچی پولیس نے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم سے تفتیش مکمل کرلی ہے جس میں ان پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور علاج کرنے سے سمیت کسی الزام کے کوئی شواہد نہیں ملے جس کے بعد پولیس نے انہیں تفتیشی رپورٹ میں بے گناہ قرار دے دیا ہے۔

(جاری ہے)

سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست اور سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم سے ویسٹ زون پولیس نے تفتیش مکمل کرلی ہے جس میں ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کا علاج کرنے اور ان کی مالی معاونت سے متعلق الزامات کے کوئی شواہد سامنے نہیں آسکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے رپورٹ تیار کرلی ہے جسے جمعہ کو عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے جب کہ رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔

پولیس رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کے علاج اور ان کی مالی معاونت کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے اور تفتیش کے دوران ان الزامات کی کوئی حقیقت سامنے نہیں آسکی جس کے باعث رپورٹ میں سیکشن 497B کے تحت ڈاکٹر عاصم کی رہائی کی استدعا کی جائیگی جس کے بعد ڈاکٹر عاصم کی شخصی ضمانت پر رہائی کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس رپورٹ میں نہ صرف ڈاکٹر عاصم کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے بلکہ اس میں ڈاکٹر عاصم پر انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے سے بھی انکار کیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں شواہد نہ ملنے پر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں جب کہ ڈاکٹر عاصم سے ممنوعہ ہتھیار، دھماکا خیز مواد بھی برآمد نہیں ہوا اور ڈاکٹر عاصم نے کوئی شر انگیز تقریر بھی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو رہا کرنے کا اختیار پولیس کے پاس نہیں تاہم تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کردی جائے گی۔

ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف نارتھ ناظم آباد پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور مذکورہ مقدمے کے تحقیقاتی افسر کو کچھ عرصہ قبل تبدیل بھی کیا گیا تھا۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد نیب کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کو حراست میں لیے جانے کا امکان ہے جس کے لیے نیب حکام نے پولیس سے رابطہ کرلیا ہے۔ نیب نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف بدعنوانی ، اختیارات کا ناجائز استعمال ، غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے ۔واضح رہے کہ رینجرز کی تحویل میں 90 روز مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو پولیس کی تحویل میں دیا تھا جس کے بعد پولیس نے ڈاکٹر عاصم سے مزید تفتیش کے لیے دو مرتبہ ان کے ریمانڈ میں توسیع کرائی ہے