ڈیپوٹیشن کیس،سپریم کورٹ کا آئی جی سندھ اورچیئرمین اینٹی کرپشن پر فرد جرم عائد کرنیکا حکم، دونوں افسران کی غیر مشروط معافی مسترد ، انسداد بدعنوانی کا محکمہ الٹا بدعنوانی کو فروغ دے رہا ہے،سپریم کورٹ،آئی جی سندھ دوسرے کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانے کی بجائے اپنے کیئے کی وضاحت کریں،جسٹس امیر ہانی مسلم

جمعرات 10 دسمبر 2015 09:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10دسمبر۔2015ء)سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات کے باوجود محکمہ اینٹی کرپشن سندھ میں سیف اللہ نامی افسر کوڈیپوٹیشن پر بھجوانے کی پاداش میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور چیئرمین اینٹی کرپشن ممتاز شاہ کیخلاف اگلی سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ عدالت نے دونوں افسران کی غیر مشروط معافی بھی مسترد کردی ہے اور کہا ہے کہ انسداد بدعنوانی کا محکمہ الٹا بدعنوانی کو فروغ دے رہا ہے ۔

آئی جی سندھ دوسرے کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانے کی بجائے اپنے کیئے کی وضاحت کریں کہ انہوں نے کس قانون کے تحت ایک ایسے شخص کو تین سال کی بجائے دس سال ڈیپوٹیشن پر بھیجا جس کیخلاف سپریم کورٹ پہلے ہی چھ صفحات کا حکم جاری کرچکی تھی جس نے بھی ایسا کیا ہے اب وہ نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہے ۔

(جاری ہے)

یہ ریمارکس جسٹس امیر ہانی مسلم نے بدھ کے روز دیئے ہیں ۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو اس دوران آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر افسران پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے غیر مشروط معافی نامے داخل کردیئے ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ جب ہمارے سامنے آئینگے تو دیکھے گئے جو کام آپ لوگوں نے کیا ہے فی الحال اس کی کوئی معافی نہیں بنتی آپ کی معافی منظور نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے آئی جی سندھ سے کہا کہ اس کی سمری کس نے بھیجی تھی اور یہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والا کون ہے جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ سمری کا ریکارڈ تو نہیں ہے تاہم جو کچھ بھی کیا گیا ہے محکمانہ طریقہ کار کے تحت کیا گیا ہے اور اس میں اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ نے مجھے بتایا تھا کہ یہ سب سندھ حکومت کے کہنے پر کیا گیا تھا انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ اکتیس افسران جن کا تعلق ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں سے تھا عدالتی حکم پر واپس بھجوادیئے گئے ہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ ہمیں یہ نہ سنائیں ہمیں ابھی بھی پتہ ہے کہ کن کن اداروں میں ڈیپوٹیشن پر لوگ موجود ہیں پچیس درخواستیں ہمارے پاس آئی ہیں آپ اپنے کیئے کی وضاحت کریں آپ کسی کے کندھے پر بندوق رکھ کر کیوں چلانا چاہتے ہیں آپ نے یہ سب کچھ جان بوجھ کر کیا ہے کیا آپ کو نہیں پتہ تھا کہ سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے سپریم کورٹ نے فیصلہ بھی دیا اور خصوصی طور پر کہا تھا کہ کسی کو ڈیپوٹیشن پر نہ بھیجا جائے آپ نے کسی چیز کا بھی خیال نہیں رکھا ہم رعایت نہیں کرسکتے ہم فرد جرم عائد کرینگے آئی جی سندھ اور اینٹی کرپشن چیف بار بار معافیاں مانگتے رہے مگر عدالت نے معافی نامہ مسترد کردیا بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگلی سماعت پر آپ دونوں کیخلاف فرد جرم عائد کی جائے گی بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی

متعلقہ عنوان :