شناخت نہ ہونے پر یونان سے ڈیپورٹ 30 مسافر واپس روانہ،اسلام آباد ائیر پورٹ پر چارٹر طیارہ لینڈ کرنے کے بعدمسافروں کو باہر نکالنے سے روک دیا گیا، 49 مسافر سوار تھے،19 پاکستانیوں کو ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا،لینڈنگ کی اجازت کس نے دی ،چوہدری نثار حکام پر برس پڑے ،جواب طلب، ایک یورپی ملک پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، قطعاً اجازت نہیں دی جاسکتی،،کچھ ممالک غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر قانونی طریقہ کار کو روکنے کے لیے ہمارے پختہ عزم کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار

جمعہ 4 دسمبر 2015 09:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4دسمبر۔2015ء)وزارت داخلہ کی ہدایت پر یونان سے ڈی پورٹ ہونے والے30 پاکستانیوں کی شناخت نہ ہونے پر چارٹر طیارہ واپس بھجوا دیا گیا جبکہ19 افراد کی شناخت کے بعدانہیں ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ کے حوالے کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سول ایوی ایشن نے نئی پالیسی کے تحت یونان سے چارٹرطیارے کے ذریعے ڈی پورٹ کیے گئے مسافروں سے بھرے طیارے کو ایئرپورٹ پر روکتے ہوئے انہیں طیارے سے اترنے سے روک دیا جس کے بعد یونانی سفیر ایئرپورٹ پہنچ گئے تاہم سول ایوی ایشن حکام مسافروں کی تصدیق کرانے کے معاملے پرڈٹ گئے، سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت مسافروں کی تصدیق کئے بغیر انہیں نہیں لیا جائے گا،ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایت پر یونان سے ڈی پورٹ ہونے والے 49 پاکستانیوں لیکر آنے والا چارٹر طیار ے سے پاکستانیوں کو اتارنے سے روکا گیا ،وزارت داخلہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرنے سے قبل پاکستان کو آگاہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کی شناخت ظاہر کی گئی ہے ،ایف آئی اے نے چارٹر طیارے میں تمام پاکستانیوں کی باری باری شناخت کی جس کے بعد 19پاکستانیوں کو طیارے سے اتارنے کی اجازت دی گئی جنہیں فوری طو رپر ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ نے اپنی حراست میں لیکر تفتیش کیلئے جیل بھجوا دیا ہے جبکہ دیگر30 پاکستانیوں کی شناخت نہ ہونے پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایت پر واپس یونان بھجوانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے جس بعد یونان سے آ نے والا چارٹر طیارہ 30 افراد کو لیکر واپس یونان روانہ ہوگیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے طیارے کی لینڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا اوراس حوالے سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ طیارے کو کس نے لینڈنگ کی اجازت دی گئی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر تصدیق شدہ کوائف پر کسی بھی ملک سے کسی بھی شخص کو پاکستان ڈی پورٹ کرنے کی صورت میں انہیں اسی فلائٹ میں واپس کر دیا جائیگا، انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے کمشنر سے تمام معاملات طے پانے کے باوجود ایک یورپی ملک کی جانب سے پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی، جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک اس غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر قانونی طریقہ کار کو روکنے کے لیے ہمارے پختہ عزم کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔واضح رہے کہ حکومت نے بیرون ملک سے ڈی پورٹ کئے گئے پاکستانیوں سے متعلق نئی پالیسی تشکیل دی ہے جس کے تحت اگر کسی پاکستانی کو ڈی پورٹ کرنا ہو تو اس کی وجہ بھی بتانا ہوگی اورتصدیق کئے بغیر کسی شخص کو واپس نہیں لیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کسی بھی ملک کو یہ اجازت نہیں دے گا کہ وہ اس کے بے گناہ شہریوں کو دہشت گرد قرار دے اور ساتھ ہی یورپی یونین سے ڈی پورٹیز کے ری ایڈمشن کا 2010 میں ہونے والا معاہدہ معطل کرنے کا بھی اعلان کیا تھا،بعد ازاں یورپی یونین کے کمشنر برائے تارکین وطن دیمترس اوراموپولس نے اس حوالے سے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے وزیر داخلہ سے ملاقات کے دوران انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ یورپ سے بے دخل پاکستانیوں کو قانونی طور پر ہی پاکستان بھیجا جائے گا۔