کراچی ، ایم اے جناح روڈ پردہشت گردوں کی ملٹری پولیس کی گاڑی پرفائرنگ ،2اہلکار جاں بحق ، ملزمان فرار ، پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا ،شہر میں بدترین ٹریفک جام،وزیر اعلی سندھ کی واقعہ کی مذمت، ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کا حکم ، رپورٹ طلب کرلی ،صدر وزیر اعظم سمیت سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی واقعہ کی مذمت

بدھ 2 دسمبر 2015 09:27

کراچی،اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2دسمبر۔2015ء) کراچی کی مصروف ترین شاہراہ ایم اے جناح روڈ پردہشت گردوں کی ملٹری پولیس کی گاڑی پرفائرنگ کے نتیجے میں 2اہلکار جاں بحق ہوگئے، موٹر پرسوار ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جبکہ پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا ہے ۔ملٹری پولیس کی گاڑی کے اطراف سے نائن ایم ایم پستول کے 5خول بھی برآمد ہوئے ہیں واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلی افسران اور رینجرز کی بھاری نفری سمیت پاک فوج کے اہلکار بھی جائے وقوعہ پرپہنچ گئے۔

سیکیورٹی اداروں کی جائے وقوعہ آمد پر ایک ٹریک کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا جس کے بعد شہر کے مصرف ترین کاروباری علاقے میں بدترین ٹریفک جام ہو گیا ۔تفصیلات کے مطابق منگل کی دوپہر ایم اے جناح روڈ پرگل پلازہ کے سامنے تبت سینٹر جانے والی سڑک پر کھڑی ملٹری پولیس کی گاڑی نمبر 05G5J1553میں دو ملٹری اہلکار بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران 2موٹرسائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دونوں اہلکار شدیدزخمی ہوگئے واقعہ کی فوری بعد زخمی اہلکاروں کوسول اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ ایک شدیدزخمی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا جبکہ دوسرے اہلکار کوایمرجنسی طبی امداد دینے کی کوشش کی جارہی تھی تاہم وہ بھی جانبرنہ رہ سکا۔

(جاری ہے)

دونوں اہلکاروں کی شناخت راشد اور ارشاد کے نام سے ہوئی ہے ۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر،ڈی آئی جی ساؤتھ سمیت پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی موقع پرپہنچیں۔ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے کرائم سین کی فلمبندی بھی کی جبکہ قانو ن نافذ کرنیوالے تمام ادارے اس واقعہ کی ہر زاویئے سے تفتیش کر رہے ہیں ۔

اس موقع پر ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹر جمیل نے جائے وقوعہ کا تفصیلی جائز ہ لینے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ملٹری اہلکاروں کونشانہ بنانے والے 2 دہشت گردوں نے نقاب پہن رکھا تھا اوروہ موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ ملزمان نے ملٹری پولیس کی جیب کے پیچھے سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں اہلکار جاں بحق ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اہلکاروں کونشانہ بنانے کے لیے اوپری حصہ کوٹارگٹ کیا دہشت گردوں کی یہ بزدلانہ کارروائی ہے ۔

یاد رہے کہ یہ وہی مقام ہے جہاں پولیس اہلکاروں کو اسے قبل دو مرتبہ ٹارگٹ کیاجاچکا ہے۔ اس دوران زیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے واقعہ کی مذمت کی اور ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے پورٹ طلب کر لی ہے۔ دریں اثناء آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان نے ملٹری پولیس گاڑی پر حملہ کیا۔

آئی ایس پی آر 2 ملٹری پولیس اہلکاروں کی جان بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کور کمانڈر کراچی کو فون کر کے واقعے بارے تفصیلات طلب کر لی۔ انہوں نے واقعہ کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ وزیرداخلہ سندھ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری‘ گورنر سندھ نے واقعہ کی مذمت کی اور جاں بحق افراد کے لواحقین کیساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔

اس دوران صدر، وزیر اعظم ،آصف زرداری ،بلاول بھٹو زرداری ، عمران خان، سراج الحق ،چوہدری شجاعت حسین ،مولانا فضل الرحمن ،اسفند یار ولی سمیت چاروں صوبوں کے وزراء اعلی ،گورنرز ،وفاقی و صوبائی وزراء ،سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، چئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کراچی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ کرای آپریشن کامیابی کی جانب گامزن ہے۔

جاں بحق اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں ملٹری پولیس گاڑی پر حملے میں اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کیساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے دہشتگردی کے واقعات سے ہمارے جوانوں کے حوصلے پست نہیں ہو سکتے ہیں کراچی کا آپریشن ہر حالت میں جاری رہے گا۔

ان واقعات سے ہمارے عزم کمزور نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کاوشوں سے کراچی میں امن قائم ہوا۔ معیشت کا پہیہ چل پڑا۔ امن کے راستے میں تمام رکاتوں کو دور کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز ہونے والے اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اپیکس کمیٹی کا اجلاس حادثے کے باعث ملتوی ہونا پڑا۔

کمیٹی کا اجلاس آج بروز بدھ کو منعقد ہو گا۔کراچی میں دہشتگردی کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے ملٹری پولیس کے اہلکار حوالدار راشد اور لانس نائیک ارشد کی نماز جنازہ پی این ایس میں ادا کردی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں دہشتگردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے ملٹری پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ میں کور کمانڈر کراچی ، وزیر داخلہ سندھ ، نیوی چیف ، ڈی جی رینجر ، سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورکمانڈر اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ راشد حوالدار کو اپنے آبائی علاقہ مانسہرہ میں جبکہ لانس نائیک ارشد کو کراچی میں دفن کیا جائیگا دہشتگردی کے واقعہ میں دو جوانوں کے مقدمہ پولیس تھانے میں نامعلوم دہشتگردوں کیخلاف درج کیا گیا مقدمہ میں قتل اور دہشتگردی کی دفعات شامل کئے گئے مقدمہ آرمی افسر کے مدعیت میں درج کیا گیا واضح رہے کہ گزشتہ روز موٹر سائیکل سوار نامعلوم دہشتگردو ں نے جناح روڈ پر ملٹری پولیس گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں دو اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے ۔

ادھرایم اے جناح روڈکراچی پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے 2ملٹری پولیس اہلکاروں لانس نائیک راشد اورحوالدار ارشد کی شہادت کے بعد جائے وقوعہ پررینجرزاہلکار نے سراغ رساں کتوں کی مدد سے حملے کی جگہ کا معائنہ کیا جبکہ ملٹری پولیس وین کو کرین کی مدد سے جائے وقعہ سے لے جایا گیا ،ملٹری پولیس پر فائرنگ کے لئے استعمال ہونیوالا اسلحہ رینجرز حملے میں بھی استعمال ہوا تھا اسی اسلحے سے اتحاد ٹاؤن میں رینجرز پر حملہ کیا گیا تھاجبکہ خول کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا ہے کہ یہی اسلحہ پر آباد میں ایک ڈاکٹر کی ٹارگٹ کلنگ میں استعمال کیا گیا۔

دوسری جانب شہدی اہلکاروں کی ابتدائی میڈیکو لیگل رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شہید اہلکاروں کے سر میں گولیاں ماری گئی تھیں۔میڈیکولیگل رپورٹ کے مطابق حوالدار ارشد کوزخمی حالت میں سول اسپتال پہنچایا گیا جبکہ لانس نائیک راشد اسپتال پہنچنے سے پہلے دم توڑچکے تھے جس کے بعد شہید اہلکاروں کی میتیں پی این ایس شفا اسپتال منتقل کی گئیں،واقعہ کے تھوڑی دیر بعد ہی وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کورکمانڈرکراچی لیفٹیننٹ جنرل نویدمختارکوٹیلیفون کیا اورکورکمانڈرکراچی سے اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کااظہار افسوس کیا وزیر اعلی سندھ نے کورکمانڈر کراچی کو تفتیش سے متعلق احکامات سے بھی آگاہ کیا،وزیر اعلی کے ترجمان کے مطابق وزیراعلی ٰسندھ نے صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج بدھ کے روز طلب کرلیا ہے، ملٹری پولیس کی گاڑی پرفائرنگ پروزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی دوسری جانب گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی واقعہ کی رپورٹ 24 گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کردی۔

یہ ہدایت گورنر سندھ نے آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فون کر کے دی ہے۔واضح رہے کہ یم اے جناح روڈکراچی پر2ملٹری پولیس اہلکاروں پر ہونیوالے قاتلانہ حملے کے مقام سے چند قدم کے فاصلے پرمرکزی شاہراہ پر کیمرہ نصب ہے تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مذکورہ کیمرہ درست حالت میں ہے یا نہیں اگر یہ کیمرہ قابل استعمال حالت میں ہوا تو اس کی فوٹیج کی مدد سے قاتلوں کا جاننے میں آسانی ممکن ہے۔