الیکشن کمیشن اپنے ضابطہ اخلاق پر نظر ثانی کرئے،سیاسی جماعتوں کو ووٹرز سے رابطے کا حق نہ دینا عجیب بات ہے، سعدرفیق ،الیکشن کمیشن کا عمران خان اور سراج الحق کوانتخابی ریلی سے روکنا اچھی بات نہیں ایسا ضابطہ اخلاق نہ بنا یا جائے جوٹوٹ جائے،شمولیتی تقریب سے خطاب

پیر 30 نومبر 2015 09:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30نومبر۔2015ء) وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے ضابطہ اخلاق پر نظر ثانی کرئے۔سیاسی جماعتوں کو ووٹروں سے رابطے کا حق نہ دینا عجیب بات ہے۔الیکشن کمیشن کا عمران خان اور سراج الحق کوانتخابی ریلی سے روکنا اچھی بات نہیں ہے۔الیکشن کمیشن ایسا ضابطہ اخلاق نہ بنائے جوٹوٹ جائے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہارگزشتہ روزپی ٹی آئی چھوڑ کرمسلم لیگ (ن)میں شمولیت اختیارکرنیوالی کارکنوں کی منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔

انہوں نے کہاکہ امیرجماعت اسلامی سراج الحق واضح کریں کہ وہ دائیں بازو کی لبرل جماعت کے ساتھ کیسے ہیں ان کولبرل پارٹی سے اعتمادو صبارہولیکن اپنی نظریاتی اساس واضح کریں۔لوگ لیڈر کی شکل دیکھنے آجاتے ہیں اور ووٹ اس کو دیتے ہیں جوعوام کے لئے کام کرکے اور کراچی میں عوام ووٹ اسے دیتے ہیں جوعوام کاساتھ دے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیاست دان کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشی ناہورری کوختم کرے۔

تحریک انصاف کو سمجھ نہیںآ تی کہ عوام سنی سنائی باتوں پرووٹ نہیں دیتے اورباربارووٹ تب ملے گا جب مسائل کاپتہ چلے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کااعتماد ہوگیا اب جماعت اسلامی کوفیصلہ کرناہے وہ لبرل جماعت ہے یا نہیں۔ریلی میں لوگ آتے ہیں لیکن ووٹ انیہیں کودیتے ہیں جن سے ملتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن قائدین کو عوام کا ووٹ مانگنے کی اجازت دے۔

الیکشن کمیشن جب نوٹس لیتا ہے تو عمران خان کوبرالگتاہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو چاہتا ہے کہ ملک میں جمہوریت نہ رہے ۔چار بار ملک میں آمریت آئی اس کے بعد جو جمہوریت آئی وہ مصنوعی تھی۔ آصف علی زرداری کی جمہوریت نہیں گرائی پوری قیمت ادا کی۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی حکومت گرانے کے لیے نہیں بلکہ ججز کی بحالی کے لئے لانگ مارچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم صحیح کام کرتی تو آپریشن کی ضرورت نہ پڑتی۔