آڈیٹر جنرل کی سابق وزیر داخلہ رحمان ملک اور ان کی وزارت پر 37 بے ضابطگیوں میں 2 ارب روپے کی خرد برد کی نشاندہی ، انسداد دہشت گردی کے نام پر حاصل کئے جانے والے فنڈ کو دنیا کے مختلف ملکوں کے دوروں اور عیش و عشرت پر خرچ کیا گیا ،وزیر داخلہ چودھری نثار کے وزارت داخلہ میں خرد برد کی شفاف تحقیقات کے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،سینٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد تحقیقات کو بند کر دیا

اتوار 29 نومبر 2015 10:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2015ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک اور ان کی وزارت پر 37 بے ضابطگیوں میں 2 ارب روپے کی خرد برد کی نشاندہی کی ہے ۔ انسداد دہشت گردی کے نام پر حاصل کئے جانے والے فنڈ کو دنیا کے مختلف ملکوں کے دوروں ، سونے کے تحائف اور فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام سمیت وزارت داخلہ کے سٹاف میں تقسیم کیا گیا جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے وزارت داخلہ میں خرد برد کی شفاف تحقیقات کے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔

چودھری نثار نے رحمان ملک کے سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد تحقیقات کو بند کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کے خلاف بے ضابطگیوں اور ثبوتوں کو سبوتاژ کرنے کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں کی جو کہ انسداد دہشت گردی کے نام پر حاصل ہونے والے فنڈ میں کی گئی ۔

(جاری ہے)

اس فنڈ سے سونے کے تحائف ، دنیا کے مختلف ملکوں کے دوروں اور فائیو سٹار ہوٹلوں کے قیام پر خرچ کیا گیا ۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے مطابق 37بے ضابطگیوں میں 2 ارب روپے کی خرد برد بشمول 500 ملین انسداد دہشت گردی کے فنڈ میں سے حاصل کیا گیا ۔ نیشنل کرائسسز مینجمنٹ سیل کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے بار بار ریکارڈ پیش کرنے کی درخواست کی گئی لیکن انہوں نے ریکارڈ پیش نہیں کیا ۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بھی آڈٹ کی 37 بے ضابطگیوں کی تحقیقات پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دے سکے حالانکہ چودھری نثار علی خان نے بلند بانگ دعوے کئے تھے کہ وزارت داخلہ میں فنڈ کی خرد برد پر شفاف تحقیقات کی جائیں گی لیکن وہ تحقیقات رحمان ملک کے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت داخلہ کے چیئرمین منتخب ہونے کے بعد روک دی گئیں ۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں وزیر اعظم کی ہدایت پر انسداد دہشت گردی کے فنڈ میں سے 40.38 ملین رحمان ملک اور ان کے سٹاف نے غیر ملکی دوروں اور دیگر اخراجات میں خرچ کئے ۔دوسرا 27.51 ملین سیکرٹ فنڈ سے سونے کے تحائف خریدے گئے ۔ تاہم یہ تحائف کسے دیئے گئے اس حوالے سے کوئی تفصیلات آڈٹ رپورٹ میں نہیں بتائی گئیں جبکہ وزارت نے 5.87 ملین سیکرٹ فنڈ سے فائیو سٹار ہوٹلوں میں رہائش اور کھانوں میں استعمال کئے ۔

اس حوالے سے بھی آڈٹ کو نہیں بتایا گیا سابق وزیر داخلہ کے سینئر پرائیویٹ سیکرٹری نے 11 ملین انسداد دہشت گردی کے فنڈ کے بغیر کسی وضاحت اپنی جیب میں ڈال دیئے اس پر بھی وزارت کے پاس کوئی جواب نہیں آیا ۔ اس کے علاوہ سیکرٹری داخلہ سٹافر نے بھی فنڈ میں سے 3.4 ملین کو غیر قانونی طور پر جاری کیا آڈٹ میں بتایا کہ جہاں نیشنل کرائسسز مینجمنٹ سیل کے اکاؤنٹس سے 2.87 ملین کا فنڈ نکال کر اس کا خرچ کہیں پر نہیں بتایا گیا جہاں پر داخلہ کے سیکرٹری نے 5.5 ملین کا فنڈ نکال کر اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کرا دیا ۔

اس کے ساتھ ساتھ سیکرٹ فنڈ سے 17.51 ملین وزارت کے سٹاف میں تقسیم کیا گیا اور 8.19 ملین بے ضبطگیوں پر مبنی تعیناتیوں پر خرچ کئے گئے ۔جبکہ 106.90 ملین تنخواہوں کی مد میں بھی بے ضبطگیاں سامنے آئی ہیں ۔25 ملین تعیناتی کی مد میں 116.5 ملین راشن کی مد میں ،178.82 ملین انکم ٹیکس کی مد میں ریکوری نہ ہونے کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے 56.81 ملین ، غیر رجسٹرڈ شدہ تنخواہوں میں 114.89 ملین اور 162.84 ملین حکومتی رسیدوں میں خرد برد کے حوالوں سے ہیں ۔