مشرف غداری کیس:نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کیس کی دوبارہ تحقیقات کرے گی ،نیا سربراہ اپنی ٹیم کا چناؤ کرے گا جو ایف آئی اے سے ہو سکتی ہے ، میڈیا رپورٹس

اتوار 22 نومبر 2015 10:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22نومبر۔2015ء) ایک نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم( جے آئی ٹی)مشرف غداری کیس کو دوبارہ کھولے گی ۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے مختلف حکام کے ناموں پر غور شروع کر دیا ہے جو غداری کیس کی دوبارہ تحقیقات کے لئے تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہوں گے ۔ جس نے معاملے کی 2013 میں بھی تحقیقات کیں اور یہ تحقیقاتی ٹیم اب دستیاب نہیں ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 10 نومبر 2010 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو اس کیس کے مبینہ معاونت کاروں کی دوبارہ تفتیش و تحقیق کرنے کا حکم دیا تھا ۔ غداری کیس کی تفتیش و تحقیق جے آئی ٹی کے سربراہ محمد خالد قریشی کی قیادت میں کی گئی جو ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیں اور اس ٹیم کے ممبران میں ڈائریکٹرز حسین اصغر اور مقصود الحسن شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

11 نومبر 2013 کو اس نے ایک رپورٹ جمع کروائی جس کی بنیاد پر دسمبر 2013 میں سیکرٹری داخلہ جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف آئین کی معطلی کی شکایت درج کروائی جب انہوں نے تین نومبر 2007 کو ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا ۔ غداری کیس میں کارروائی 13 دسمبر 2013 مں شروع ہوئی تاہم حسین اصغر کی ایف آئی اے سے ٹرانسفر کے باعث مارچ میں جے آئی ٹی تحلیل کر دی گئی تاہم مسٹر قریشی بطور جے آئی ٹی سربراہ خصوصی عدالت میں پیش ہوتے رہے اور ستمبر 2014 میں اپنے بیانات ریکارڈ کراتے رہے ۔

حسین اصغر کی خدمات پنجاب حکومت کی ڈسپوزل پر ہیں اور مقصود الحسن ابھی ڈائریکٹر ایف آئی اے کام کر رہے ہیں ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ اپنی ٹیم کا خود انتخاب کرے گا اور ترجیحاً یہ ٹیم ایف آئی اے سے تعینات ہو گی ۔

متعلقہ عنوان :