پاکستانیو ں کو ڈیپورٹ کرنے کے طریقہ کار سے قطعاً مطمئن نہیں،وزیرداخلہ،ڈیپورٹ کئے جانے والے پاکستانیوں کی عزتِ نفس کا خیال رکھا جاتا ہے نہ ہی باہمی معاہدوں کے قانونی تقاضوں کو پوررا کیا جاتا ہے،افغانستان، بنگلہ دیش، برما،بھارتی شہریوں کو جعلی کاغذات کے عوض بطور پاکستانی قبول نہیں کر سکتے، ٓئی او ایم کو مراسلہ

اتوار 22 نومبر 2015 10:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22نومبر۔2015ء)وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ہم بیرون ملک سے پاکستانیو ں کو ڈی پورٹ کرنے کے طریقہ کار سے قطعاً مطمئن نہیں،یہ انسانیت کی تضحیک اور پاکستانیوں کی توہین کے مترادف ہے۔ ڈی پورٹ کئے جانے والے پاکستانیوں کی نہ تو عزتِ نفس کا خیال رکھا جاتا ہے نہ ہی اس سلسلے میں کئے گئے باہمی معاہدوں کے قانونی تقاضوں کو پوررا کیا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں بیرون ملک واقع پاکستان کے چندسفارت خانوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے جسکی رپورٹ وزیرِاعظم کو بھیجی جا رہی ہے۔ ہم کسی بھی صورت افغانستان، بنگلہ دیش ، برما اور ہندوستان کے شہریوں کو جعلی طریقے سے حاصل کئے گئے کاغذات کے عوض بطور پاکستانی قبول نہیں کر سکتے۔ بین الاقوامی تنظیم برائے مائیگریشن غیرممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرنے سے پہلے وزارتِ داخلہ سے کلیرنس حاصل کرے۔

(جاری ہے)

وزارتِ داخلہ نے آئی او ایم کو مراسلہ جا ری کردیا گیا ہے ۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں چند یورپی ممالک جن میں یونان سرفہرست ہے سے بغیر اطلاع اور تصدیق پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا جو کہ متعلقہ قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ اس بات کی پابندی کی جائے کہ پاکستانی ڈی پورٹ ہونے والے صرف انہی اشخاص کو ٹکٹ جاری کئے جائیں جن کی شہریت کے کوائف کی تصدیق پہلے سے ہو چکی ہو۔

مراسلے میں تمام ائرلائنز کو ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جو ائرلائنز پاکستانی امیگریشن قوانین کی پابندی نہ کریں ان پر اسی طرح بھاری جرمانے عائد کئے جائیں جس طرح غیرممالک میں پی آئی اے پر عائد ہوتے ہیں۔وزیرِداخلہ یورپی یونین کے کمشنر مائیگریشن کی سرکردگی میں وفد سے 23نومبر کو ہونے والی ملاقات میں ان تمام معاملات پر تفصیل سے مذاکرات کریں گے۔

متعلقہ عنوان :