اسٹیٹ بینک کا آئندہ دو ماہ کیلئے پالیسی ریٹ 6.0 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ ،آئندہ مہینوں میں تیل اور دیگر اہم اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کے امکانات کے پیش نظراوسط مہنگائی مالی سال 16 کے سالانہ ہدف 6 فیصد سے کم رہے گی، عمومی مہنگائی میں کمی کا رجحان بدلنے سے آئندہ مہینوں کے دوران مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے ، آئندہ ادائیگیوں کے توازن کی پوزیشن کو مستحکم رکھنے کے لیے بیرونی وسائل کی مسلسل آمد درکار ہو گی،مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کردی

اتوار 22 نومبر 2015 10:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22نومبر۔2015ء ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لئے پالیسی ریٹ کو 6.0 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ آئندہ مہینوں میں تیل اور دیگر اہم اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کے امکانات کے پیش نظراوسط مہنگائی مالی سال 16 کے سالانہ ہدف 6 فیصد سے کم رہے گی تاہم عمومی مہنگائی میں کمی کا رجحان بدلنے سے آئندہ مہینوں کے دوران مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ آئندہ ادائیگیوں کے توازن کی پوزیشن کو مستحکم رکھنے کے لیے بیرونی وسائل کی مسلسل آمد درکار ہو گی۔

ہفتہ کو مرکزی بینک کے سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹرز نے معاشی اشاریوں کو دیکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 6.0 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ۔بعد ازا ں مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے کہا کہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 16 کے دوران اوسط گرانی 1.7 فیصد رہی جو گذشتہ برس کی اسی مدت میں ہونے والی 7.1 فیصد اوسط گرانی سے کم ہے۔

(جاری ہے)

یہ کمی وسیع البنیاد ہے کیونکہ غذائی و غیر غذائی اور قوزی گرانی کے پیمانوں میں اس دوران کمی واقع ہوئی تاہم مارکیٹ کے سرویز سے آئندہ مہینوں کے دوران گرانی کی توقعات میں معمولی اضافے کی نشاندہی ہوتی ہے۔

مانیٹری پالیسی رپورٹ کے مطابق برآمدات میں 10.6 فیصد کی سال بسال کمی کے باوجود جولائی تا اکتوبر مالی سال 16ء کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ کم ہو کر 532 ملین امریکی ڈالر رہ گیا جبکہ یہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 15ء کے دوران 1.9 ارب ڈالر تھا۔ اس بہتری کے اہم اسباب میں تیل کی کم ہوتی ہوئی قیمتیں ، جن کی بدولت تیل کی درآمدی ادائیگیوں میں خاصی کمی واقع ہو ئی، کارکنوں کی صحت مند ترسیلات زر اور کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) کا ملنا شامل ہیں۔

سرکاری رقوم کی وصولی اور یورو بانڈز سے رقوم کی آمد کی وجہ سے سرمایہ و مالی کھاتے کے فاضل سے ادائیگیوں کے مجموعی توازن کو تقویت حاصل ہوئی ہے جس کے نتیجے میں جولائی تا اکتوبر مالی سال 16ء کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کو یقینی بنانے میں مدد ملی۔ مانیٹری پالیسی رپورٹ کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری سے سرمایہ کاری کی مد میں رقوم ملنے سے وسط تا طویل مدت کے دوران بیرونی شعبے کے امکانات کو مزید تقویت حاصل ہو گی۔

غذا و مشروبات، گاڑیوں، کھاد اور سیمنٹ کی پیداوار کی اعانت سے جولائی تا ستمبر 2015ء کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں 3.9 فیصد نمو ہوئی جبکہ گذشتہ برس کی اسی مدت میں یہ 2.6 فیصد تھی۔ نمو کو ان عوامل سے مزید تقویت ملنے کی توقع ہے سوتی دھاگے کی پیداوار میں اضافہ، منصوبے کے مطابق ترقیاتی اخراجات کے باعث تعمیرات کی مضبوط سرگرمیاں، حکومتی اسکیموں کی حوصلہ افزائی کے باعث گاڑیوں کی پیداوار میں اضافہ اور ایل این جی کی حالیہ درآمدات کے باعث توانائی کی رسد میں بہتری آئی ہے۔

جولائی تا اکتوبر 2015ء کے دوران نجی شعبے کے قرضوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تاہم جاری سرمائے کی طلب کمزور رہی جبکہ مسلسل چوتھی سہ ماہی میں معین سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا گیا۔مانیٹری پالیسی رپورٹ کے مطابق مالی سال 15ء کی دوسری سہ ماہی سے لے کر مالی سال 16ء کی پہلی سہ ماہی تک۔ نرم زری پالیسی کے نتیجے میں نئے اور واجب الادا قرضوں پر بہ وزن اوسط شرح قرض گاری (lending)ستمبر 2015ء میں 7.8 فیصد اور 9.2 فیصد رہی جو گذشتہ دس برسوں کی پست ترین سطح ہے۔

اس طرح موجودہ قرضہ جاتی چکراب نمو کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں نمو کے باعث توقع ہے کہ جاری سرمائے اور معین سرمایہ کاری قرضوں میں اضافہ ہو گا۔ مانیٹری پالیسی رپورٹ کے مطابق آئندہ ان امکانات کی عکاسی زرِ وسیع (ایم 2) میں توسیع سے ہو گی جس میں یکم جولائی تا 06 نومبر 2015 ء کے دوران 0.2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گذشتہ برس کی اسی مدت میں یہ 0.7 فیصد بڑھی تھی۔ خالص ملکی اثاثوں میں 78 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے لیکن زر 2 کی نمو میں خالص بیرونی اثاثوں کا حصہ خاصا رہا ہے کیونکہ اس میں 106 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :