پاکستان اور بیلا روس کے درمیان 29معاہدوں پر تیزی سے کام جاری ہے، بیلاروس سے جلد سرمایہ کاری وتجارت شروع ہو جائیگی،مشیر خارجہ سرتاج عزیز، بھارت کو موسٹ فیوریٹ ملک قرار نہیں دیا،بھارت میں جب سے نریندر مودی کی حکومت آئی ہے اس وقت سے لیکر آج تک کوئی تجارتی معاہدہ نہیں ہوا ،وزیر تجارت خرم دستگیر، سعودی عرب میں منیٰ سانحے میں سرکاری اسکیم کے 26 اور پرائیویٹ اسکیم کے 57 پاکستانی شہید ہوئے ، مجموعی شہداء کی تعداد 188 ہے ، وقفہ سوالات کے دوران جوابات

ہفتہ 21 نومبر 2015 08:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21نومبر۔2015ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے بیلاروس دورے میں ہونے والے 18 معاہدے اور پھر بیلاروس کے صدر کا پاکستان کے دورے میں مزید 11 معاہدوں پر تیزی سے کام جاری ہے جلد سرمایہ کاری سمیت تجارت بیلاروس سے شروع ہو جائے گی عراق میں 499 فلپائن میں 4 اور جنوبی کوریا کی جیلوں میں 6 پاکستانی سنگین اور عام کیسز میں بند ہیں جبکہ وفاقی وزیر برائے تجارت و صنعت خرم دستگیر نے کہا کہ ہم نے بھارت کو موسٹ فیوریٹ ملک قرار نہیں دیا ہے جب سے نریندر مودی کی حکومت بھارت میں آئی ہے اس وقت سے لیکر آج تک کوئی تجارتی معاہدہ بھارت کیساتھ نہیں ہوا لیکن پرانے تجارتی معاہدوں کے تحت 150 آئیٹمز واہگہ بارڈر پر آتے اور جاتے رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس 10 بجکر 5 منٹ پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران ساجدہ بیگم کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر صنعت و تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ ایکسپورٹ ری فنانس ریٹ 9 فیصد سے ساڑھے 3 فیصد پر آ گیا ہے جو کہ ایک تاریخی کام ہے اب ہمارے پاس کم شرح پر ایکسپورٹ کرنے کے بڑے مواقع ہیں اس کے علاوہ ٹیکسٹائل پالیسی 2014ء کی منظوری بھی دیدی ہے اس پالیسی کے تحت کسانوں کو مختلف تربیتی کورسز کرائے جائیں گے۔

ڈاکٹر شیریں مہر النسا مزاری کے سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کی تجارت کو پاکستان کی سیکیورٹی کے ساتھ مشروط نہیں کیا جا سکتا ہے چین اور تائیوان کے صدور ایک دوسرے کا نام لینا بھی گوارہ نہیں سمجھتے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان 200 ارب ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے بھارت اور چین کے درمیان 75 ارب ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے اگر کچھ ممالک کا آپس میں سفارتی تناؤ ہو بھی تو وہ اپنے تجارتی سیکٹرز کو کھلا رکھتے ہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی واہگہ بارڈر پر 150 آئٹمز آتے جاتے رہتے ہیں پاکستان نے بالکل بھارت کو پسندیدہ ملک کا اعزاز نہیں دیا ہے جب سے نریندر مودی کی بھارت میں حکومت آئی ہے اس وقت سے لیکر آج تک کوئی پاکستان کے بھارت کیساتھ تجارتی معاہدے نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کی ڈمپنگ پر ایوان میں تحفظات سامنے آئے تھے ہم نے کپاس پر ریگولیٹری ڈیوتی 15 فیصد عائد کر دی ہے۔ زہرہ ودود فاطمی کے سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان اس وقت 2 بلین ڈالر کے قریب چاول ایکسپورٹ کر رہا ہے لیکن بین الاقوامی مارکیٹ میں بحران کے باعث تھوڑی مشکلات سامنے آئیں جن سے کسانوں کو نقصان ہوا لیکن وزیراعظم کے دوروں کے بعد اب انڈونیشیاء اور فلپائن میں چاول کیلئے نئی مارکیٹ کھول رہے ہیں اس کے علاوہ سری لنکا سے بھی دوبارہ چاول کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے بیلاروس کے دورے کے دوران وہاں پر 18 معاہدے اور ایم او یوز سائن ہوئے تھے لیکن پھر نومبر میں بیلاروس کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا تو اس وقت مزید 11 معاہدے پر دستخط ہوئے اب بزنس ٹو بزنس کونسل بن گئی ہے جلد ہی معاہدوں پر عملدرآمد ہو گا جس سے بیلاروس کیساتھ تجارت میں اصافہ ہو گا نگہت پروین کے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ عراق میں 499 پاکستانی قید ہیں جو کہ مقدس مقامات کی زیارت کیلئے گئے تو زائد قیام پر قید کیا گیا جونہی انکی کارروائی مکمل ہوئی تو سفارتخانہ انکے لئے اقدامات کریگا۔

شکیلا لقمان کے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ اس وقت فلپائن میں غیر قانونی ڈرگز اور انسانی سمگلنگ پر 4 پاکستانیوں کو پکڑا گیا ہے ہم ان سے رابطے میں ہیں لیکن یہ ایک سنجیدہ نوعیت کے کیسز ہیں شکیلا لقمان کے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ جنوبی کوریا کی جیلوں میں قتل ڈاکہ زنی‘ جنسی تشدد اور زنا بالجبر کے کیسوں میں 6 پاکستانی قید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے منیٰ حادثہ میں سرکاری اسکیم میں 26 اور پرائیویٹ اسکیم میں 57 پاکستانی شہید ہوئے اور مجموعی طور پر 188 لوگ شہید ہوئے جن میں صرف 3 لاپتہ ہیں ڈاکٹر شیریں مزاری کے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ دنیا بھر میں کیریئر اور نان کیرئیر سفیر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے تو صرف 6 نان کیرئیر سفیر رکھے جو کہ پچھلی حکومتوں سے بہت کم ہے اس کے علاوہ اپوزیسن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ 300 ارب کے کسان پیکج پر حکومت ایوان کو تفصیل سے بیان کرے ٹیوب ویل کا 12 ایکڑ پر دینا صرف پنجاب کو نوازنے کیلئے تھا اس سے ملک کے دیگر صوبوں کے کسانوں کو فائدہ حاصل نہیں ہوا۔

یوریا 1887 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ذوافلقار بھٹو نے چاول ایکسپورٹ پورشن کھولا تھا لیکن 1991ء کی حکومت نے بند کر دیا 2008ء میں گندم 40 سے 50 ارب ایکسپورٹ ہوتی تھی لیکن 2008ء کے بعد گندم کو پاکستان امپورٹ کرنے لگا 2015-16ء کے بجٹ میں 350 ارب زرعی پیکج کی بات ہوئی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جب بجٹ کے 6 مہینے بعد پریشر بڑھا تو پھر وزیراعظم شریف آدمی سے کسان پیکج کا اعلان کرا دیا گیا۔