داعش کے خطرے سے بخوبی آگاہ ہیں ،سایہ بھی برداشت نہیں کرینگے،پاکستان ،دہشت گردی ختم کرنا ہماری نہیں تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،اس حوالے سے اقوام عالم سے مکمل تعاون کررہے ہیں،پیرس حملوں کے بعد کسی پاکستانی شہری کی گرفتاری نہیں ہوئی ،ترجمان دفتر خارجہ، دہشت گردی کو کسی مذہب کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا،ایٹمی تجارت کیلئے بھارت سے خصوصی رعایت خطے میں عدم توازن پیداکرے گی،قاضی خلیل اللہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 20 نومبر 2015 10:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2015ء)دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ،یہاں داعش کا سایہ بھی برداشت نہیں کریں گے دہشت گردی کے خلاف اقوام عالم سے مکمل تعاون کررہے ہیں،دہشت گردی ختم کرنا پاکستان کی نہیں بلکہ پوری دنیا کے ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے ، امریکہ کا ایٹمی تجارت کے لئے بھارت سے خصوصی رعایت خطے میں عدم توازن پیدا کرے گا،پیرس حملوں کے کسی پاکستانی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ،گرفتاری کی صورت میں پاکستانی سفارت خانہ اپنے شہریوں کی مکمل مدد کرے گا۔

جمعرات کے روز ترجمان دفترخارجہ قاضی خلیل اللہ نے اسلاآباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے ذریعے کارروائی کررہا ہے تاہم دہشت گردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا اور ہم اسلام مخالف جذبات کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پیرس میں ابھی تک کسی پاکستانی کو گرفتار نہیں کیا گیا اور گرفتاری کی صورت میں پاکستانی سفارتخانہ اپنے شہریوں کی مدد کرے گا، انہوں نے کہا کہ نیوکلئیر سپلائرز گروپ مساوی پالیسیاں اختیار کرے، بھارت برطانیہ سول جوہر معاہدے اور امتیازی پالیسی سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہوگا جبکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے نیویارک ٹائمز کا اداریہ درست نہیں اور ایٹمی تجارت کے لئے بھارت سے خصوصی رعایت خطے میں عدم توازن پیدا کرے گا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ داعش کے خطرے سے بخوبی آگاہ ہیں اور پاکستان میں داعش کی موجودگی کے کوئی آثار نہیں،داعش کے خلاف عالمی کوششوں میں پیرس حملوں کے بعد تیزی آئی ہے،ترجمان نے کہا کہ ملک میں ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی کی جارہی ہے، داعش کے خطرے سے آگاہ ہیں لیکن اس وقت اس کا پاکستان میں کوئی وجود نہیں اور ملک میں اس کا سایہ بھی برداشت نہیں کریں گے، پاکستان دہشت گردی کے خلاف اقوام عالم سے تعاون کر رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے جبکہ دہشت گردی کو کسی مذہب کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتاہے