میں اپنے سارے رشتے اپنے دین پر قربان کرتا ہوں، عبدالقادر ، عمر اکمل کے ساتھ ساتھ دو خاندانوں کو بھی بدنام کیا جا رہا ہے ، پی سی بی چیئرمین تک جن لوگوں نے عمر اکمل کے حوالے سے غلط خبریں پہنچائی ہیں ان کی بھی انکوائری ہونی چاہیے، اصولوں پر کبھی سودے بازی نہیں ، جب بیٹے پر جرم ثابت ہوا تو اسے بھی گھر سے نکال دیا تھا ،پی سی بی چیئرمین کو چاہیے کہ وہ کرکٹ اکیڈمی میں کھلاڑیوں کے لئے تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں ، خصوصی گفتگو

منگل 17 نومبر 2015 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17نومبر۔2015ء) سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے کہا ہے کہ میں اپنے سارے رشتے اپنے دین پر قربان کرتا ہوں ، عمر اکمل کے ساتھ ساتھ دو خاندانوں کو بھی بدنام کیا جا رہا ہے ، پی سی بی چیئرمین تک جن لوگوں نے عمر اکمل کے حوالے سے غلط خبریں پہنچائی ہیں ان کی بھی انکوائری ہونی چاہیے ۔ خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے عمر اکمل کیخلاف بغیر انکوائری شوکاز نوٹس جاری کیا ہے جو کہ درست نہیں ہے ان کو چاہیے تھا کہ وہ پہلے اس واقعہ کی تحقیقات کرتے اور وارننگ دیتے اور اس کے بعد نوٹس جاری کیا جاتا ۔

انہوں نے کہا کہ عمر اکمل کی ذاتی سرگرمیوں کے حوالے سے شوکاز کیسے جاری کیا جاسکتا ہے جبکہ چیئرمین پی سی بی نے چند لوگوں کے کہنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا ہے انہوں نے کہا کہ عمر اکمل کے کلیئر ہونے کے بعد ہی میرا سوال موجود رہے گا کہ وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے یہ بات چیئرمین پی سی بی تک پہنچائی ہے اور کہا کہ اس کے بعد ان لوگوں کی انکوائری ہوگی اور کیا ان کو سزا ملے گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پی سی بی کا فیصلہ عمر اکمل نے حق میں آیا تو اس کا کریڈٹ باسط علی اور شاہد آفریدی کو جائے گا ۔

(جاری ہے)

عبدالقادر نے خبر رساں ادارے کو مزید بتایا کہ میں اپنے ساے رشتے اپنے مذہب پرقربان کرتا ہوں اور مذہب سے بڑھ کر میرے لئے کوئی اور چیز نہیں ہے جب میرے بیٹے کے حوالے سے مسئلہ سامنے آیا تو میں نے اس کو بھی گھر سے نکال دیا تھا انہوں نے کہا کہ عمر اکمل کو ٹی ٹوئنٹی سے پہلے ون ڈے سے بھی ڈراپ کیا گیا جبکہ ون ڈے اس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی سی بی چیئرمین کو چاہیے کہ وہ کرکٹ اکیڈمی میں کھلاڑیوں کے لئے تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں جن کی تعلیم کم ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سابق بہت سے ایسے کھلاڑی موجود ہیں جن کی تعلیم کم تھی جن میں میاں داد، مشتاق احمد اور دیگر کھلاڑی شامل ہیں مگر انہوں نے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ کرکٹ بورڈ کو صرف کرکٹرز ہی چلا سکتے ہیں کیونکہ انتظامی امور کا زیادہ تر تعلق کرکٹ سے ہے انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کو چاہیے وہ وہ بلاوجہ کھلاڑیوں کو تنگ نہ کریں کیونکہ کھلاڑیوں نے آگے ورلڈ کپ اور دیگر انٹرنیشنل ایونٹس بھی کھیلنے ہیں