اسلامی نظریاتی کونسل کاسروگیسی کے خلاف فیصلہ‘ ایک لڑکی کے باپ نے شریعت کورٹ میں رجوع کرلیا

منگل 17 نومبر 2015 08:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17نومبر۔2015ء) اب جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے سروگیسی (Surrogacy ) کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے ایسے میں ایک لڑکی کے باپ نے شریعت کورٹ میں رجوع کرلیا ہے اور کہا ہے کہ اسے حیرت ہے کہ اس کے بچے کی دیکھ بھال کون کرے گا؟ میڈیا رپورٹس کے مطابق فاروق صدیق نے 2012 ء میں اپنی بچی فاطمہ کی تحویل کی قانونی جنگ اس وقت ہاری جب لاہور ہائی کورٹ نے یہ کہہ کر اس کی درخواست رد کی کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس سے بچی کو کو اس کی تحویل میں دیا جائے اب اس بچی کی عمر دس سال ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ سروگیسی Surrogacy ایسا عمل ہے جس سے رضا مند والدین کی حمل کا عمل دوسری عورت میں ہوتا ہے۔ فاروق صدیق نے دعویٰ کیا کہ اس نے سروگیسی معاہدے کے تحت فرزانہ ناہید کو تین ہزار ڈالر ادا کئے۔

(جاری ہے)

معاہدے کے مطابق فرزانہ ناہید نے پیدائش کے بعد بچی کو اس کے حوالے کرنا تھا۔ تاہم خاتون نے شیر خوار بچی کو فاروق صدیق کے حوالے کرنے سے انکار کیا۔

خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے فاروق صدیق سے شادی کرنے کے بعد ہی بچی کا جنم دیا ہے تاہم اس شخص نے کہا کہ ناہید سے اس نے کوئی شادی نہیں کی۔ 2012 ء میں عدالتی فیصلے کے بعد ایک وکیل نے پٹیشن دائر کی اور اسلامی نظریاتی کونسل سے سروگیسی Surrogacy کے حوالے سے رائے طلب کی۔ حال ہی میں اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا کہ رحم کو کرایہ پر دینا غیر اسلامی ہے۔ اگر کوئی رحم (Womb) کو ہائر کرتا ہے تو یہ گناہ ہے۔ بچہ ماں کا ہے اور حیاتیاتی باپ اس پر کوئی دعویٰ نہیں کر سکتا اور نہ ہی بچے کا اس سے کوئی تعلق ہوگا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کے بعد فاروق صدیق نے شریعت کورٹ سے رجوع کیا ہے اور پوچھا ہے کہ اس بچے کی نگہداشت اور دیکھ بھال کون کرے گا؟۔