دیس بہت یاد آتا ہے، سوات میں سرگرمیاں دیکھ کر خوشی ہوتی ہے ،ملالہ یوسفزئی،دھماکوں،حملوں کی خبریں سن کر خوشی ماند پڑ جاتی ہے،ہر کوئی اپنا کردار نبھائے تو منزل مل سکتی ہے، میں اب بچی نہیں،بالغ لڑکی ہوں ،نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 15 نومبر 2015 10:10

برمنگھم (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15نومبر۔2015ء)نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ اپنا دیس بہت یاد آتا ہے سوات میں سرگرمیاں دیکھ کر خوشی ہوتی ہے لیکن دھماکوں،حملوں کی خبریں سن کر خوشی ماند پڑ جاتی ہے،ہر کوئی اپنا کردار نبھائے تو منزل مل سکتی ہے،میں اب بچی نہیں ایک بالغ لڑکی ہوں سوات کے بچوں کی تعلیم کا مشن اب دنیا کے بچوں کی تعلیم کا مشن بن چکا ہے،دہشتگرد کو بندوق سے مارا جاسکتا ہے دہشتگردی کو نہیں،دہشتگردی کا خاتمہ علم سے ہی ممکن ہے۔

نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ کراچی میں آپریشن اور سوات میں فیسٹول اور سرگرمیاں دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ امن ہے لیکن پھر بم دھماکوں اور حملوں کی خبروں سے یہ خوشی ماند پڑ جاتی ہے اور بری خبریں اتنی ہیں کہ خوشی کی خبریں بہت کم ملتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اپنا وطن اور دوست یاد آتے ہیں،ہم سب نے ملکر امن کیلئے جدوجہد کرنی ہے اور ہر ایک نے اپنا کردار نبھانا ہے،تب ہی جاکر منزل مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ بچوں کی طرح ہنسی کھیلتی ہیں تاہم اب میں بچی نہیں رہی بلکہ ایک بالغ لڑکی ہوں اور عمر18سال سے زائد ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے،ہماری کوشش ہے کہ کم از کم پرائمری تعلیم ہر بچے کو ملے میں سیاسیات اور تاریخ پڑھ رہی ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے کے بعد بائیں طرف کی کھوپڑی،جبڑہ اور چہرہ متاثر ہوا جس کی سرجری کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میرامشن پہلے سوات کے بچوں کی تعلیم کے لئے تھا اور اب پوری دنیا کے بچوں کی تعلیم میرا مشن ہے،عالمی رہنماؤں سے ملکر بہت کچھ سیکھا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سے بھی کہا کہ ہم بندوق سے دہشتگرد کو مار سکتے ہیں لیکن دہشتگردی کو ختم نہیں کرسکتے،دہشتگردی ایک سوچ ہے جس کو صرف تعلیم سے ہی ختم کیا جاسکتا ہے،تعلیم کے علاوہ دہشتگردی کو ختم کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ایک سوال پر کہا کہ عمران خان کا جذبہ،نوازشریف کی معاشی پالیسی،آصف زرداری کی ذہانت اور مولانا فضل الرحمان کی تقریریں پسند ہیں،میں سب سے کہتی ہوں کہ وہ تنقید کی بجائے عوامی مسائل کے حل کیلئے ایک ہو جائیں

متعلقہ عنوان :