مون گارڈن کی زمین پر پراجیکٹ کی تعمیر کا اگر اجازت نامہ نہیں لیا گیا تو لیز کینسل کردی جائے گی،سعد رفیق، تفتیش کے لیے ٹیم کراچی بھیج دی ہے، 1988 میں مون گارڈن کی زمین فروخت ہوئی، اور ریلوے نے زمین کوآپریٹو والوں کو بیچ دی تھی، کوآپریٹو والوں نے دو ایکڑ زمین مون بلڈرز کو فروخت کی، اور اس خریداری کے ذمہ داروں سے وہ واقف نہیں،لاہور میں ایکسپو سنٹر میں نمائش کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 15 نومبر 2015 09:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15نومبر۔2015ء) پاکستان ریلوے کے وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مون گارڈن کی زمین پر پراجیکٹ کی تعمیر کا اگر اجازت نامہ نہیں لیا گیا تو لیز کینسل کردی جائے گی، تفتیش کے لیے ٹیم کراچی بھیج دی ہے۔ 1988 میں مون گارڈن کی زمین فروخت ہوئی، اور ریلوے نے زمین کوآپریٹو والوں کو بیچ دی تھی۔سعد رفیق نے بتایا کہ کوآپریٹو والوں نے دو ایکڑ زمین مون بلڈرز کو فروخت کی، اور اس خریداری کے ذمہ داروں سے وہ واقف نہیں۔

لاہور میں ایکسپو سنٹر میں نمائش کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مون گارڈن کے مکینوں کی بے دخلی کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا جا رہا ہے کہ مون بلڈر کو پکڑا جائے یا جس نے زمین دی ہے اسے پکڑا جائے۔

(جاری ہے)

ریلوے کے زمین دینے کے بعد معلوم نہیں کہ کس نے 2 ایکڑ ایک کنال جگہ مون بلڈر کے ڈویلپر کو دی۔

انہوں نے کہا کہ اگر زمین کا این او سی نہیں لیا گیا تو لیز منسوخ ہو سکتی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان ریلوے نے اپنی ٹیم بھیجی ہے اور تمام تر ریکارڈ کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مون گارڈن صرف ریلوے کی زمین پر واقع نہیں ہے۔ تاہم ریلوے کے چوبیس سو اسکوائر یارڈ اس پراجیکٹ کا بوجھ سنبھالے ہوئے ہیں۔سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ لیز کی منسوخی کی صورت میں مکینوں کو دربدر نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کالونی کے رہائشیوں کی بے دخلی کے حق میں نہیں ، این او سی نہیں لیا گیا تو زمین کی لیز منسوخ ہوسکتی ہے ۔وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ مون گارڈن کی زمین ریلوے اور کے ڈی اے کی ہے۔ مون گارڈن کے مقدمے میں پاکستان ریلوے فریق نہیں ہے۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں مون گارڈن کیس میں پاکستان ریلوے فریق نہیں،ستائیس سال قبل ریلوے نے کے ڈی اے کی ترپن ایکٹر زمین تیرہ لاکھ روپے فی ایکٹر کے حساب سے لی ۔

این او سی نہیں لیا لیز منسوخ ہوسکتی ہے،فراڈ کرنے والے اصل ذمہ داران کو سزا ملنی چاہیئے۔ وفاقی ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انیس سواٹھاسی میں ریلوے کوآپریٹو سوسائٹی نے محکمہ ریلوے اور کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے ترپن ایکٹر اراضی تیرہ لاکھ فی ایکٹر کے حساب سے لیز پر لی۔ خواجہ سعدرفیق نے میڈیا کو بتایا کہ دو ایکٹر سے زائد اراضی غیر قانونی طور پر مون بلڈرز کو دی گئی اور فلیٹ تعمیر کردیئے گئے،لیز کرانے والوں نے این او سی نہیں لیا، جس کی بنا پر لیز منسوخ ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقدمے میں پاکستان ریلوے فریق نہیں ہے، لوگوں کی بے دخلی کے حق میں نہیں، لیکن ریلوے کی پراپرٹی کا تحفظ کرنا بھی ضروری ہے۔ انکا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں،لوگوں سے فراڈ کرنے والے اصل ذمہ داران کو سزا ملنی چاہیے

متعلقہ عنوان :