سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی کے خلاف دراخواستوں کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی دی، تمام درخواستوں کو ایک ساتھ سماعت کیلئے لگانے کا حکم ،سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک کو بطور وکیل پیش ہونے کی اجازت دینے سے انکار، وفاقی حکو مت کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر الرحمان بجاطور پر بین الاقوامی ماہدوں اور دیگر معاملات سے متعلق تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کر سکتے ہیں، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی

جمعہ 13 نومبر 2015 08:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے سائبریا سے ہجرت کر کے آنے والے مسافر پرندے تلور کے شکار پر پابندی کے خلاف دائر دراخواستوں کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے تمام درخواستوں پر نمبر اور انہیں ایک ساتھ سماعت کے لئے لگانے کا حکم دیا ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک کو بطور وکیل پیش ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی حکو مت کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر الرحمان بجاطور پر بین الاقوامی ماہدوں اور دیگر معاملات بارے تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کر سکتے ہیں جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ قاضی شہریار ہی دلائل دے سکتے ہیں یہ حکم چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز جاری کیا ہے نظرثانی کی درخواستیں وفاق اور سندھ اور بلوچستان حکومت نے دائر کر رکھی ہیں ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ دلائل سے یہی لگتا ہے کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ اس پرندے کے شکار پر مکمل پابندی کی بجائے جزوی پابندی لگائی جائے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ تلور پرندفے کا شکار صوبائی علاقوں میں کیا جاتا ہے یہ علاقے وفاق کے تحت نہیں ہیں ۔ بادی النظر میں بلوچستان حکومت کی نظرثانی کی درخواست زائد المیعاد ہے ۔

دلائل کسی اور نے دیئے اب اجازت کوئی اور مانگ رہا ہے ۔ کوئی ایم این اے یا ایم پی اے اس سے غرض نہیں ۔ عدالت نے تمام تر فیصلے آئین و قانون کی روشنی میں کرنا ہیں نظرثانی کا سکوپ محدود ہوتا ہے ۔ ایڈوکیٹس جنرل کی موجودگی میں پرائیویٹ وکیل مقرر کرنا عجیب بات ہے اگر پرائیویٹ وکلاء کرنے ہیں تو پھر سرکاری وکلاء پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہے کہ لاء افسران تیاری کر کے نہیں آتے پوچھتے کچھ ہیں بتایا کچھ جاتا ہے چلو ہم کسی راہ چلتے تفصیلات پوچھ لیں گے ۔

تلور پرندے کا نام ان معاہدوں میں نہیں ہے جس کا ذکر کیا جا رہا ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ انہیں عبدالحفیظ پیزادہ کی وفات کی وجہ سے اس مقدمے میں وکیل مقرر کیا گیا ہے ہو سندھ حکومت کی طرف سے پیش ہو رہے ہیں جس میں درخواست کو سندھ ہائی کورٹ نے خارج کردیا تھا ۔ انہیں پیش ہونے کی اجازت دی جائے کیونکہ اس مقدمے میں بین الاقوامی معاہدوں کا معاملہ ہے جس کی وضاحت ضروری ہے ۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اعظم سواتی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اس مقدمے میں دلائل دیئے تے مگر اب نظرثانی ان کی بجائے اے جی بلوچستان نے جمع کروائی ہے اور ان کو عدالتی نوٹس بھی موصول ہو چکا ہے اس لئے اب وہ اس پر کیسے دلائل دیں ۔ عدالت نے اس نظرثانی کی درخواست پر نمبر بھی نہیں لگایا ۔ ایک بلوچستان ایم پی اے کی جانب سے افتخار گیلانی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی درخواست عوامی اہمیت کا معاملہ ہونے کی وجہ سے دائر کیا گیا ہے اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ایم این اے یا ایم پی اے ہیں ہمیں اس سے غرض نہیں ہم نے قانون کے مطابق معاملہ دیکھنا ہے ۔

بعدازاں عدالت نے جن درخواستوں پر نمبر نہیں لگائے گئے تھے ان پر نمبر لگانے کا حکم دیا اور ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا ہے کہ ان درخواستوں کو ایک ساتھ لگایا جائے ۔